جینیاتی طور پر تبدیل شدہ کورونا وائرس اب پاکستان میں بھی
29 دسمبر 2020
پاکستانی حکام کے مطابق چند مریضوں میں کورونا وائرس کی جینیاتی طور پر تبدیل شدہ اُس نئی قسم کی تشخیص ہوئی ہے، جو حال ہی میں برطانیہ میں دریافت ہوئی تھی۔
اشتہار
پاکستانی طبی حکام نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم از کم تین مریضوں میں وہ نیا کورونا وائرس (میوٹیٹڈ کورونا وائرس) ملا ہے، جو حال ہی میں برطانیہ میں دریافت ہوا تھا اور اب مختلف ملکوں تک پھیل رہا ہے۔ ان تینوں مریضوں کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے اور یہ حال ہی میں برطانیہ سے واپس پاکستان آئے تھے۔
سندھ کے محکمہ صحت کے ترجمان میران یوسف کا جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''تین مریضوں کے سیمپل لیے گئے ہیں اور ان میں پایا جانے والا کورونا وائرس برطانیہ میں دریافت ہونے والے وائرس سے پچانوے فیصد مطابقت رکھتا ہے۔‘‘ صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق برطانیہ سے واپس آنے والے افراد میں سے بارہ کے سیمپل لیے گئے تھے اور ان میں سے چھ کے ٹیسٹ مثبت آئے جبکہ تین مریضوں میں برطانیہ میں دریافت ہونے والا نیا کورونا وائرس پایا گیا۔ حکام کے مطابق ان سیپملز کو اب ایک دوسرے 'جینو ٹائپنگ‘ مرحلے سے گزارا جائے گا تاکہ وائرس کے جینز کے حوالے سے معلومات حاصل کی جا سکے۔
طبی حکام کے مطابق مریضوں کو قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے اور پیر کے روز برطانیہ سے آنے والی پروازوں پر عائد پابندی میں توسیع کر دی گئی ہے۔ پاکستان نے برطانوی پروازوں پر اکیس دسمبر کو عارضی پابندی عائد کی تھی۔ برطانیہ میں دریافت ہونے والا نیا کورونا وائرس انتہائی تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ کئی یورپی ممالک کے علاوہ جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا تک پہنچ چکا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق موجودہ کورونا وائرس کے خلاف تیارکردہ ویکسین اس نئی قسم کے وائرس کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہو گی۔ یہ نیا کورونا وائرس موجودہ کورونا وائرس سے ستر فیصد تیزی سے پھیلتا ہے۔ پاکستان کو اس وقت کورونا وائرس کی دوسری لہر کا سامنا ہے اور ہسپتالوں میں پہلے ہی مریضوں کے لیے گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔ پاکستان میں ابھی تک کم از کم دس ہزار افراد مہلک کورونا وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پاکستان میں کورونا وائرس کے تقریباﹰ اٹھارہ سو نئے کیسز سامنے آئے اور ان میں سے تریسٹھ افراد اس سے ہلاک ہوئے۔
ا ا / ع آ ( ڈی پی اے، روئٹرز)
وبا میں منافع: کووڈ انیس کے بحران میں کس نے کیسے اربوں ڈالر کمائے؟
کورونا وائرس کے بحران میں بہت ساری کمپنیوں کا دیوالیہ نکل گیا لیکن کچھ کاروباری صنعتوں کی چاندی ہو گئی۔ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران کچھ امیر شخصیات کی دولت میں مزید اضافہ ہو گیا تو کچھ اپنی جیبیں کھنگالتے رہ گئے۔
تصویر: Dennis Van TIne/Star Max//AP Images/picture alliance
اور کتنے امیر ہونگے؟
ایمیزون کے بانی جیف بیزوس (اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ) کا الگ ہی انداز ہے۔ ان کی ای- کامرس کمپنی نے وبا کے دوران بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بیزوس کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے امیر ترین شخص تھے اور اب وہ مزید امیر ہوگئے ہیں۔ فوربس میگزین کے مطابق ان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 193 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Pawan Sharma/AFP/Getty Images
ایلون مَسک امیری کی دوڑ میں
ایلون مسک کی کارساز کمپنی ٹیسلا الیکٹرک گاڑیاں تیار کرتی ہے لیکن بازار حصص میں وہ ٹیکنالوجی کے ’ہائی فلائر‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مسک نے وبا کے دوران ٹیک اسٹاکس کی قیمتوں میں اضافے سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے مسک نے دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہونے والے بل گیٹس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 132 ارب ڈالرز کی مالیت کے ساتھ وہ جیف بیزوس کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Hitij
یوآن کی زندگی میں ’زوم کا بوم‘
کورونا وبا کے دوران ہوم آفس یعنی گھر سے دفتر کا کام کرنا بعض افراد کی مجبوری بن گیا، لیکن ایرک یوآن کی کمپنی زوم کے لیے یہ ایک بہترین موقع تھا۔ ویڈیو کانفرنس پلیٹ فارم زوم کو سن 2019 میں عام لوگوں کے لیے لانچ کیا گیا۔ زوم کے چینی نژاد بانی یوآن اب تقریباﹰ 19 ارب ڈالر کی دولت کے مالک ہیں۔
تصویر: Kena Betancur/Getty Images
کامیابی کے لیے فٹ
سماجی دوری کے قواعد اور انڈور فٹنس اسٹوڈیوز جان فولی کے کام آگئے۔ اب لوگ گھر میں ورزش کرنے کی سہولیات پر بہت زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ وبائی امراض کے دوران فولی کی کمپنی ’پیلوٹون‘ کے حصص کی قیمت تین گنا بڑھ گئی۔ اس طرح 50 سالہ فولی غیر متوقع انداز میں ارب پتی بن گئے۔
تصویر: Mark Lennihan/AP Photo/picture alliance
پوری دنیا کو فتح کرنا
شاپی فائے، تاجروں کو اپنی آن لائن شاپس بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا منصوبہ کینیڈا میں مقیم جرمن نژاد شہری ٹوبیاس لئٹکے نے تیار کیا تھا۔ شاپی فائے کینیڈا کا ایک اہم ترین کاروباری ادارہ بن چکا ہے۔ فوربس میگزین کے مطابق 39 سالہ ٹوبیاس لئٹکے کی مجموعی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 9 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Wikipedia/Union Eleven
راتوں رات ارب پتی
اووگر ساہین نے جنوری 2020ء کے اوائل سے ہی کورونا کے خلاف ویکسین پر اپنی تحقیق کا آغاز کر دیا تھا۔ جرمن کمپنی بائیو این ٹیک (BioNTech) اور امریکی پارٹنر کمپنی فائزر کو جلد ہی اس ویکسین منظوری ملنے کا امکان ہے۔ کورونا کے خلاف اس ویکسین کی تیاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک نژاد سائنسدان ساہین راتوں رات نہ صرف مشہور بلکہ ایک امیر ترین شخص بن گئے۔ ان کے حصص کی مجموعی قیمت 5 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔
تصویر: BIONTECH/AFP
کامیابی کی ترکیب
فوڈ سروسز کی کمپنی ’ہیلو فریش‘ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ وبا کے دوران اس کمپنی کے منافع میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔ ہیلو فریش کے شریک بانی اور پارٹنر ڈومنک رشٹر نے لاک ڈاؤن میں ریستورانوں کی بندش کا بھر پور فائدہ اٹھایا۔ ان کی دولت ابھی اتنی زیادہ نہیں ہے لیکن وہ بہت جلد امیر افراد کی فہرست میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Bernd Kammerer/picture-alliance
ایک بار پھر ایمیزون
ایمیزون کمپنی میں اپنے شیئرز کی وجہ سے جیف بیزوس کی سابقہ اہلیہ میک کینزی اسکاٹ دنیا کی امیر ترین خواتین میں سر فہرست ہیں۔ ان کی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 72 ارب ڈالر بتایا جاتا ہے۔
تصویر: Dennis Tan Tine/Star Max//AP/picture alliance