’جینیاتی موڈیفیکیشن نہیں بلکہ جین میں کانٹ چھانٹ ہو گی‘
عاطف توقیر روئٹرز
23 مارچ 2018
امریکی ادارہ ’مانسانتوکو‘ ایک نئی امریکی کمپنی کو سرمایہ فراہم کرے گا، تاکہ وہ فصلوں کے لیے بیجوں کی تیاری میں جینیاتی موڈیفیکشن کے طریقہء کار کی بجائے جین ایڈیٹنگ کا طریقہء کار تیار کرے۔
اشتہار
جی ایم اوز یا جینیٹیکلی موڈیفائڈ اورگانزم کے ذریعے اجناس اور پھلوں کی مقدار کو تو بڑھایا گیا ہے، تاہم اس طریقہ کار سے پیدا ہونے والی فصلوں کو غیر صحت بخش قرار دے کر تنقید بھی کی جاتی ہے۔ اس طریقہء کار میں جین میں دیگر اسپیشیز کے جین کی آمیزش کی جاتی ہے، تاہم جین ایڈیٹنگ طریقہء کار میں اسی جین ہی میں کانٹ چھانٹ کر کے اپنی مرضی کے نتائج حاصل کیے جائیں گے۔
پنجاب میں دھان کے کھیت، حُسن میں محنت جھلکتی ہوئی
چاول کی پیداوار کا پاکستان جیسے زرعی ملک کی اقتصادیات میں اہم کردار ہے۔ ڈی ڈبلیو اردو کے ایک صارف سید اسرار نے صوبہ پنجاب کے ایک مقام سُکھیکی میں چاول کی بجائی کے وقت کی تصاویر ارسال کی ہیں۔
تصویر: I. Syed
پانی بنیادی ضرورت
چاول کی پیداوار ایسے علاقوں میں بہتر ہوتی ہے جہاں بارشوں کا تناسب زیادہ ہو اور فصل کی دیکھ بھال کے لیے افرادی قوت بھی موجود ہو۔ کم بارشوں والے علاقوں میں فصل کے لیے پانی بہم پہنچانا اچھا خاصا منہگا پڑتا ہے کیونکہ چاول کی فصل بے تحاشا پانی مانگتی ہے۔
تصویر: Syed Israr
سازگار موسم
پاکستان میں چاول کی کاشت کے لیے ساز گار موسم جون سے ستمبر تک کا عرصہ ہے جب مون سون بارشیں خوب ہوتی ہیں اور فصل کو پانی وافر مقدار میں مل جاتا ہے۔ اگر کسی سال ہوا میں نمی کا تناسب کم ہو یا بارشیں زیادہ نہ ہو سکیں تو چاول کی فصل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
تصویر: I. Syed
اچھی فصل کی امید
چاول کی بجائی کے وقت کسان امید وبیم کی کیفیت میں مبتلا ہوتا ہے۔ ایک اچھی اور منافع بخش فصل کی امید اسے مستقل محنت کرنے پر آمادہ رکھتی ہے۔ چاول کی فصل کو مستقل دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔
تصویر: Israr Syed
کاشت کا طریقہ
چاول کی کاشت کے پرانے مروجہ طریقے میں کسان سب سے پہلے کھیتوں میں وسیع پیمانے پر آبپاشی کرتے ہیں جس کے بعد مناسب فاصلے سے چاول کی پنیری لگائے جاتی ہے جب کہ نئے طریقے میں براہ راست بیج کو ہی کاشت کیا جاتا ہے اور مستقل پانی دیا جاتا ہے۔
’مانسانتوکو‘ کو بیجوں کی فروخت کا دنیا کا سب سے بڑے ادارہ بنانے میں جینیاتی ماڈیفیکیشن طریقہ کار نے کلیدی کردار ادا کیا تھا، تاہم اب یہ ادارہ اس نئے طریقہ کار کی مدد سے اس مارکیٹ میں اپنی برتری قائم رکھنا چاہتا ہے۔
’مونسانتوکو‘ کے نائب صدر برائے عالمی بائیوٹیکنالوجی ٹام ایڈمز اپنا ادارہ چھوڑ کر نئی کمپنی کی سربراہی سنبھالیں گے۔ اس نئی کمپنی کا نام پیئروایز پلانٹس رکھا گیا ہے اور ایڈمز یہ نئی ذمہ داریاں یکم اپریل سے سنبھالیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ نئی کمپنی زرعی سائنس دانوں اور دنیا بھر کی کمپنیوں کے اشتراک سے فصلوں کے لیے جین ایڈیٹنگ کی مدد سے نئے بیج تیار کرے گی اور ان بیچوں سے پیدا ہونے والی فصلیں جی ایم اوز نہیں ہوں گی اور نہ ہی ان میں کسی دوسری نوع کے ڈی این اے کی آمیزش کی جائے گی۔ جین ایڈیٹنگ میں کسی بیج کے اپنے ہی ڈی این اے میں تبدیلی یا تحریف کر کے اس کی خاصیت اور نوعیت تبدیل کر دی جاتی ہے۔
سرطان سے کیسے بچا جائے
سائنسدان کافی حد تک یہ جان چکے ہیں کہ کینسر جیسا موذی مرض کس طرح انسان پر حملہ آور ہوتا ہے۔ اس بیماری سے بچنے کے لیے کچھ تدابیر اپنائی جا سکتی ہیں۔ تاہم سرطان کی کچھ اقسام موروثی ہوتی ہیں جن سے بچنا تقریباً مشکل ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/empics/S.Kelly
سگریٹ نوشی سے پرہیز
سرطان کی بیماری مریض کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں ہوتی۔ تحقیق کے مطابق سرطان کی لگ بھگ نصف تعداد کو احتیاطی تدابیر کے ذریعے بچایا جاسکتا ہے۔ سگریٹ نوشی ہر پانچویں ٹیومر کی ذمہ دار ہے۔ سگریٹ کا دھواں نہ صرف پھیپڑوں بلکہ دیگر اقسام کے سرطان کا بھی باعث بنتا ہے۔
تصویر: R. Ben-Ari/abaca/picture alliance
وزن کا زیادہ ہونا
سگریٹ نوشی کے بعد موٹاپا سرطان کا سب سے بڑی وجہ ہے۔ زیادہ وزن کی خواتین میں بچہ دانی اور چھاتی کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح مردوں میں بھی موٹاپا سرطان کے مرض کا باعث بن سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/China Photos
کم حرکت کرنا
وہ افراد جو زیادہ دیر تک بیٹھے رہتے ہیں یا بہت کم چلتے پھرتے ہیں، ان میں سرطان کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ ورزش کرنے والے افراد نہ صرف سرطان بلکہ دیگر بیماریوں سے بھی بچ جاتے ہیں۔ ضروری نہیں ہے کہ سخت ورش کو معمول بنایا جائے، سائیکل چلانے اور روز چہل قدمی کرنے سے بھی انسانی کی صحت کافی اچھی ہو سکتی ہے۔
تصویر: Colourbox
گوشت کم کھائیے
گائے، بھینس، بکرے وغیرہ کا گوشت پیٹ کے سرطان کا باعث بن سکتا ہے۔ بڑا گوشت زیادہ نقصان دہ ہے۔ دوسری جانب مچھلی کا استعمال صحت کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
تصویر: AP
فاسٹ فوڈ کا کم استعمال
سبزیوں اور پھلوں پر مشتمل غذا سرطان سے بچا سکتی ہے۔ زیادہ تعداد میں فاسٹ فوڈ جیسے کہ برگر، تلے ہوئے چپس وغیرہ کھانا سرطان کا سبب بن سکتا ہے۔
تصویر: Colourbox
5 تصاویر1 | 5
’مالیکیولر قینچی‘ کی مدد سے ڈی این اے کو کاٹا جاتا ہے اور سائنس دان جینوم میں نہایت باریکی سے تیز رفتار تبدیلی کر کے زرعی فصل کی خاصیت تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس ادارے کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کار سے فصل زیادہ تیز ہو گی اور کم قیمت ہو گی۔