برطانوی سائنس دان مرغیوں کو فلو سے مکمل طور پر محفوظ رکھنے کے حوالے سے جین ایڈیٹنگ کے ایک تحقیقی منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ اگر یہ تحقیق کامیاب ہوتی ہے، تو آئندہ مرغیوں سے انسانوں میں قاتل فلو منتقل نہیں ہو پائے گا۔
اشتہار
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے روزلِن انسٹیٹیوٹ کے مطابق ٹرانسجینک مرغیوں رواں برس کے اختتام تک تیار کی جا سکتی ہیں۔ اس تحقیق میں امپیریل کالج لندن کے وائرولوجی کے شعبے کے پروفیسر وینڈی بارکلے بھی شامل ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ان پرندوں کے ڈی این اے میں جین ایڈیٹنگ کی نئی تکنیک CRISPR کی مدد سے تبدیلی کی گئی۔ اس طرح مرغیوں کے ڈی این اے میں سے وہ پروٹین ختم کر دیا گیا، جس پر ممکنہ طور پر فلو کا وائرس تکیہ کرتا ہے۔ اس طرح ان مرغیوں کو فلو سے مکمل طور پر استثناء حاصل ہو گیا ہے۔
پروفیسر بارکلے کے مطابق اس پروجیکٹ کا مقصد یہ ہے کہ جنگلی پرندوں اور انسانوں کے درمیان مرغیوں کی صورت میں ایک ’بفر‘ بنا جائے، تاکہ پرندوں سے انسانوں میں منتقل ہونے والے فلو کے خطرناک وائرس کے درمیان یہ فلو سے مبرا مرغیاں موجود رہیں۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ عالمی صحت اور متعدی بیماریوں کے ماہرین انسانی فلو کے پھیلاؤ کو انسانوں کے لیے بڑے خطرات میں سے ایک سمجھتے ہیں۔
سن 2009 اور 2010 میں H1N1 وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے عالمی سطح پر اموات قریب نصف ملین ہوئی تھیں۔ یہ بات واضح رہے کہ سن 1918 میں اسپینش فلو کی وجہ سے 50 ملین افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سرطان سے بچیں
سرطان سے خود کو محفوظ رکھنا ممکن ہے۔ محققین کو اس بات کا علم ہے کہ کینسر کن وجوہات کی بناء پر ہوتا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ سرطان کے بہت سے خطرات کو ٹالا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images
قسمت اپنے ہاتھ میں
سرطان کی تشخیص اچانک ہوتی ہے اور یہ کسی کے لیے بھی ایک بڑے صدمے سے کم نہیں ہوتی۔ سگریٹ نوشی سرطان کی اہم ترین وجوہات میں شامل ہے۔ تمباکو نوشی صرف پھیپھڑوں کے کینسر کا سبب ہی نہیں بنتی بلکہ سرطان کی کئی اور قسموں کی وجہ بھی سگریٹ نوشی ہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
موٹاپا ’موت‘ ہے
سرطان کی ایک بڑی وجہ موٹاپا یا ضرورت سے زیادہ وزن ہوتا ہے۔ موٹاپے کی وجہ سے ہر قسم کا کینسر ہو سکتا ہے، خاص طور پر گردوں، مثانے اور خوراک کی نالی میں۔ فربہ خواتین میں رحم اور چھاتی کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جسمانی تربیت لازمی
جسمانی طور پر سست اور کاہل افراد اکثر سرطان کے مریض بن جاتے ہیں۔ جائزوں کے مطابق باقاعدگی سے اسپورٹس کرنے سے ٹیومر کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ جسم کو حرکت دینے سے انسولین کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور موٹاپے کا خطرہ بھی نہیں ہوتا۔ اس کے لیے پیدل چلنا اور تھوڑی دیر کے لیے سائیکل چلانا ہی کافی ہوتا ہے۔
تصویر: Fotolia/runzelkorn
شراب نوشی ایک اہم وجہ
شراب نوشی سے منہ، گلے، سانس اور خوراک کی نالی کا کینسر ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ شراب نوشی اور سگریٹ نوشی کے ملاپ سےسرطان کا خطرے دوگنا بڑھ جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ناقص گوشت
ریڈ میٹ یا سرخ گوشت سے معدے کا کینسر ہو سکتا ہے۔ اصل وجہ کے بارے میں تو کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن تحقیق بتاتی ہے کہ ریڈ میٹ اور معدے کے سرطان کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے۔ خاص طور پر گائے کا گوشت بہت زیادہ خطرناک ہے جبکہ محدود مقدار میں سور کا گوشت بھی سرطان کا باعث بن سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia
کوئلوں پر بار بی کیو
کوئلوں پر گوشت پکانے کے دوران پولی سائیکلک ہائیڈروکاربن مادہ بنتا ہے، جس سے سرطان کا خطرہ ہوتا ہے۔ جانوروں پر تجربات سے تو یہ بات ثابت ہو گئی ہے تاہم انسانوں پر گزشتہ کئی برسوں سے جاری تجربات سے ابھی تک حتمی طور پر اسے ثابت نہیں کیا جا سکا۔
تصویر: picture alliance/ZB
فاسٹ فوڈ سے پرییز کریں
غذا میں پھلوں، سبزیوں اور فائبر کا استعمال سرطان سے محفوظ رکھنے میں کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ ایک طویل عرصے سے جاری مطالعاتی جائزوں کے بعد محققین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پہلے سے لگائے جانے والوں اندازوں کے برخلاف صحت مند غذا سے کینسر ہونے کا خطرہ صرف دس فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
زیادہ شعاعیں، زیادہ نقصان
سورج کی روشنی سے نکلنے والی الٹرا وائلٹ ریز یا بالا بنفشی شعاعیں جسم میں داخل ہوتی ہیں۔ اس سے جلد کے کینسر کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اس صورت حال میں استعمال کی جانے والی مختلف کریمیں جلد کو سورج کی تپش سے تو بچاتی ہیں لیکن جلد کا رنگ تبدیل ہونے کا مطلب ہے کہ ان شعاعوں کے اثرات جسم میں داخل ہو چکے ہیں۔
تصویر: dapd
جدید طریقہ علاج بھی مضر
ایکسرے کے دوران نکلنے والی شعاعیں موروثی خصوصیات کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ عام ایکسرے کے مقابلے میں کمپیوٹر ٹوموگرافی زیادہ نقصان دہ ہے۔ تاہم ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ بہت اشد ضروت میں ہی ٹوموگرافی کرائی جائے جبکہ ایم آر آئی کرانے سے صحت کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔
تصویر: picture alliance/Klaus Rose
انفیکشن کے ذریعے سرطان
رسولی یا پھوڑے یعنی ’ پاپی لوماواوائرس‘ کی وجہ سے رحم کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ہیپیٹائٹس بی اور سی جگر کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس تصویر میں ہیلیکوبیکٹر پائرولی بیکٹیریا معدے میں داخل ہو کر کینسر کا سبب بنتا ہے۔ ان میں سے کئی وائرس ایسے ہیں، جن کے خلاف ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مانح حمل گولیاں
مانح حمل گولیوں کے استعمال سے چھاتی کے سرطان کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ تاہم دوسری جانب ان گولیوں کی وجہ سے رحم مادر کے کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ ان کے استعمال کے نقصانات اپنی جگہ لیکن یہ گولیاں فائدے مند بھی ہیں۔
تصویر: Fotolia/Kristina Rütten
کینسر کبھی بھی ہو سکتا ہے
بے شک انسان ڈاکٹروں کے مشوروں پر عمل کرے اور احتیاط سے کام لے، لیکن پھر بھی سرطان لاحق ہو سکتا ہے۔ کینسر کے نصف سے زیادہ مریضوں میں غلط جینز قصور وار ہوتے ہیں یا اس میں عمر کا بھی عمل دخل بہت ہوتا ہے۔ برین ٹیومر یا دماغی سرطانی رسولیاں صرف موروثی وجوہات کی وجہ سے ہی نہیں بنتیں۔
تصویر: Fotolia/majcot
12 تصاویر1 | 12
ماہرین کو خدشات ہیں کہ یہ خطرناک وائرس جنگلی پرندوں سے مرغیوں اور پھر مرغیوں سے نہایت آسانی سے انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔ پروفیسر بارکلے کا کہنا ہے، ’’اگر ہم انفلوینزا وائرس کو جنگی جانوروں سے مرغیوں میں منتقل ہونے کا عمل روک دیا، تو ہم اس متعدی بیماری کو اصل میں اس کے منبع پر روکنے میں کامیاب ہوں گے۔‘‘
سن 2016ء میں سائنسی تحقیق کے جریدے نیچر میں ڈاکٹر بارکلے اور ان کی ٹیم نے مرغیوں کے ڈی این اے میں اس جین کی شناخت ظاہر کی تھی، جسے ANP32 کا نام دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ یہ جین فلو وائرسز کی میزبانی کرتا ہے اور اسی جین پر فلو وائرس تکیہ بھی کرتا ہے۔ بعد میں لیبارٹی تجربات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اگر جینٹیکل انجینیئرنگ سے ڈی این اے میں سے یہ جین منہا کر دیا جائے، تو مرغیوں زکام کے وائرس سے مبرا ہو جاتی ہیں۔