1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سائنسشمالی امریکہ

جیوپیٹر کے سیارچوں کی معلومات، ناسا کا خلائی جہاز روانہ

18 اکتوبر 2021

نظام شمسی کے بڑے سیارے جوپیٹر کے سیارچوں کی معلومات حاصل کرنے کی مہم کے لیے ناسا کا خلائی جہاز بارہ سال کا سفر کرے گا۔ ناسا کا یہ خلائی جہاز جیوپیٹر کے ان سیارچوں کی اہم معلومات اور تصاویر زمین پر بھیجے گا۔

Cape Canaveral | Raketenstart mit Lucy Raumschiff | Asteroid Frenzy
تصویر: Bill Ingalls/NASA/AP/picture alliance

جیوپیٹر کے مدار میں جانے والے تحقیقی خلائی جہاز کے مشن کا نام لوسی ہے۔ یہ مشن جیوپیٹر کے گرد گردش کرنے والے سیارچوں کے مجموعے یا کلسٹر کے بارے میں معلومات اکھٹی کرے گا، اس کلسٹر کو ٹروجن کا نام دیا گیا ہے۔ اس جہاز کو اٹلس فائیو راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا ہے۔ یہ مشن ہفتہ 16 اکتوبر کو کیپ کنیورل سے مقامی وقت کے مطابق صبح پانچ بجکر 34 منٹ پر روانہ ہوا۔

روور مریخ سے پتھر کے نمونے حاصل کرنے میں کامیاب

بارہ سال کا سفر

لوسی نامی خلائی جہاز کا سفر بغیر کسی حادثے یا کسی تکنیکی خامی کے چلتا رہا تو اسے کم از کم بارہ سال کا عرصہ درکار ہو گا اور تب یہ جوپیٹر کے سیارچوں ٹروجنز کا مشن مکمل کر پائے گا۔

نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے کا نام جوپیٹر ہےتصویر: NASA/ESA, STScI, A. Simon/M. Wong and the OPAL team

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ٹروجن کی بناوٹ سے ملنے والی معلومات سے نظام شمسی کے بیرونی سیاروں کی تشکیل کے بارے میں وضاحت ہو سکے گی۔ خلائی جہاز کو اس تمام سفر کے دوران شمسی توانائی کا سہارا حاصل ہو گا۔

اب تک کی خلائی مہموں میں لوسی پہلا خلائی جہاز ہے جو ایک مشن میں سب سے زیادہ فلکیاتی اجسام کے بارے میں معلومات جمع کرے گا۔ لوسی شمسی توانائی استعمال کرنے والا پہلا خلائی جہاز بھی ہو گا جو نظام شمسی میں اتنا دور کی منزل تک پہنچے گا۔

سیارہ زہرہ کے دوہرے فلائی بائی کی تیاری

ٹروجن کے اجزاء

امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے مشن لوسی کے نائب ایڈمنسٹریٹر تھامس زوربشن کا کہنا ہے کہ ٹروجن سیارچوں میں شامل ہر حصہ ایک قدیمی فلکی باڈی ہے اور اپنی اصلی ہیت میں بھی موجود ہے اور ان سے حاصل ہونے والی معلومات سے نظام شمسی کے تشکیل پانے کے عمل کی کڑیاں ملانے میں مدد حاصل ہو سکتی ہے۔

ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ یہ اجزاء کاربن مرکبات کی کثرت رکھتے ہیں اور ان مرکبات کے مطالعے سے سائنسدان یہ جان پائیں گے کہ آرگینک یا نامیاتی مادوں کا قیام اور زمین پر زندگی کی شروعات کیسے ہوئی تھی۔

لوسی خلائی جہاز کو اٹلس فائیو راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا ہےتصویر: JOE MARINO/newscom/picture alliance

نئی معلومات کا ذریعہ

لوسی کا نام ایتھوپیا میں سن 1974 میں دریافت ہونے والے انسانی دور سے قبل کے ایک فوسل کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس فوسل کو مشہور حیاتیاتی سائنسدان ڈونلڈ جوہانسن نے دریافت کیا تھا۔ اس مشن میں لوسی بھی نظام شمسی کے ابتدائی مادوں کا کھوج لگانے میں سائنسدانوں کی مدد کر سکے گا۔

زمین کے چاند اور مریخ کے بعد خلائی تسخیر میں ناسا کا اگلا ہدف زہرہ

اندازہ لگایا گیا ہے کہ لوسی جیوپیٹر کے سات سیارچوں یا ٹروجنز کی معلومات جمع کرنے کا سلسلہ سن 2027 میں شروع کر سکتا ہے اور بقیہ حصوں کی معلومات کا مشن سن 2033 میں مکمل ہو گا۔ مشن مکمل کرنے کے بعد لوسی زمین کی جانب واپسی کا سفر کرنے والا پہلا خلائی جہاز بن سکے گا۔

ٹروجن سیارچے کے مجموعے یا کلسٹر میں شامل چھوٹے بڑے حصوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ٹروجن کلسٹر کی دریافت کا سلسلہ سن 1906 میں جرمن فلکیاتی سائنسدان ماکس وولف نے شروع ہوا تھا۔

ع ح/ا ب ا (اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں