'جیٹ لیگ' لمبے عرصے تک یاداشت کو متاثر کرتا ہے
25 نومبر 2010اس تحقیق کے مطابق ایسے مسافروں کو ایک نارمل شیڈول کی طرف لوٹنے میں ایک ماہ تک کا عرصہ لگ سکتا ہے،کیونکہ جیٹ لیگ ذہن پر طویل المدتی اثرات مرتب کرتا ہے۔
اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق دماغی صلاحیت پر پڑنے والے ایسے ہی اثرات وہ لوگ بھی محسوس کرتے ہیں جو مختلف اوقات میں رات اور دن کی شفٹوں میں کام کرتے ہیں یا جن کے کام کا اوقات غیر معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں۔
اس طرح کے معمولات زندگی کے دماغ کی ساخت یا اناٹومی پر پڑنے والے طویل المدتی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے یہ اپنی نوعیت کی اوّلین تحقیق ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی میں نفسیات کے پروفیسر لانس کرائیگس فیلڈ ان تحقیقی نتائج کے بارے میں کہتے ہیں، ’ان سے معلوم ہوا ہے کہ چاہے آپ فلائٹ اٹینڈینٹ ہوں، طبی مددگار ہوں، یا شفٹوں میں کام کرنے والے کوئی کارکن، روز وشب کی یہ تبدیلی دراصل آپ کی دماغی صلاحیت اور اس کے کام کرنے کے عمل پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔’
اس تحقیق کے دوران محققین نے چار ہفتوں تک مادہ ہیمسٹرز ‘Hamsters' (چوہے جیسا کترنے والا ایک جانور جو یورپ وغیرہ میں پایا جاتا ہے) کے شیڈول میں ہر ہفتے دو مرتبہ چھ گھنٹے کی تبدیلی پیدا کی۔ یہ وقت اتنا ہی ہے جتنا پیرس سے نیویارک کے ہوائی سفر کے لیے درکار ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کی توقع کے عین مطابق ان ہیمسٹرز کو ایسے دیگر ہیمسٹرز کے مقابلے میں جو ان چار ہفتوں کے دوران اپنے عام شیڈول کے مطابق آرام کرتے رہے تھے، بہت آسان ٹاسک سیکھنے میں بھی مشکلات پیش آئیں۔
مگر حیران کن بات یہ تھی کہ نارمل شیڈول میں واپس آنے کے باوجود بھی ان ہیمسٹرز کو ایک ماہ تک ان مسائل کا سامنا رہا۔
اس تحقیق میں شامل طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ یاداشت سے متعلق ذہن کے حصے ہپوکیمپس (Hippocampus) کے نیورانز میں ہونے والی کمی کا کھوج لگانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
ایک طبی تحقیقی جریدے ‘PLOS One' میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، ’کنٹرول گروپ میں شامل ہیمسٹرز کے مقابلے میں، جیٹ لیگ کے شکار ہیمسٹرز کے ذہن میں موجود ہپوکیمپس میں نئے بننے والے نیورانز کی تعداد نصف تھی۔’
محققین نے اس تحقیق کے لیے ہیمسٹرز کا استعمال اس لیے کیا کیونکہ ان کا بھی اندرونی کلاک یا روزانہ کا معمول انسان کی طرح 24 گھنٹوں پر ہی مشتمل ہوتا ہے۔
تحقیق میں شریک ایک ماہر کا کہنا ہے کہ اس سے قبل ہونے والی اسٹڈیز میں یہ تو ثابت ہوچکا ہے کہ متواتر جیٹ لیگ کی وجہ سے یاداشت پر اثر پڑتا ہے مگر ہماری تحقیق سے براہ راست یہ ثابت ہوا ہے کہ فضائی سفر سے ہونے والی تھکان سے ذہن کے یاداشت سے متعلق حصے ہپوکیمپس میں نئے بننے والے نیورانز میں کمی آجاتی ہے جسے طبی اصطلاح میں نیوروجینیسس کہا جاتا ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی میں نفسیات کے پروفیسر لانس کرائیگس فیلڈ جیٹ لیگ کے اثرات سے بچنے کے لیے تجویز کرتے ہیں کہ اگر آپ فضائی سفر کررہے ہیں تو ٹائم زون میں ہرایک گھنٹے کی تبدیلی سے ذہن پر پڑنے والے مضر اثرات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ایک دن کا آرام کریں۔ اسی طرح اگر آپ رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں تو آپ کو چاہیے کہ آپ ایسے کمرے میں سوئیں جو تاریک ہو اور جہاں خاموشی ہو تاکہ آپ کا جسم اور ذہن تبدیل شدہ شیڈول کے مطابق خود کو ایڈجسٹ کرسکے۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: ندیم گِل