جی ایچ کیو میں کمانڈو ایکشن، 25 یرغمالی رہا
11 اکتوبر 2009پاکستانی فوج کے کمانڈوز کی جانب سے علی الصبح آپریشن میں دہشت گردوں کے قبضے سے بیشتر یرغمالیوں کو چھڑانے کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے میجر جنرل اطہرعباس نے تصدیق کردی ہے۔
پاکستانی فوج کے سپیشل سروسز گروپ کے کمانڈوز نے پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق اتوار کی صبح چھ بجے دہشت گردوں کے قبضے والی عمارت پر دھاوہ بولا۔ اس کارروائی میں چاراغواء کاروں کے علاوہ چار ہی یر غمالیوں کی ہلاکت واقع ہوئی ہے۔ دہشت گردوں کی ہلاکتوں کے بارے میں متضاد رپورٹیں آ رہی ہیں، کچھ کے مطاق یہ تین ہیں اور کچھ چار کہہ رہے ہیں۔ آپریشن کے مکمل ہونے کے بعد ہی ہلاکتوں کی صحیح تعداد کا اندازہ ہو سکے گا۔
بائیس یرغمالی ایک کمرے میں رکھے گئے تھے۔ اُن کی نگرانی پر مامور ایک خود کش دھماکے سے لیس دہشت گرد تھا۔ فوجی کمانڈوز کی چلائی ہوئی گولی کی وجہ سے اُس کو مہلت نہیں دی کہ وہ خودکش جیکٹ کو اڑاتا ۔ اس کمرے میں موجود تمام افراد کو رہائی حاصل ہو گئی ہے۔ رہائی پانے والے افراد کی تعداد پچیس تک پہنچ گئی ہے۔ جب کہ گزشتہ روز اندازہ لگایا گیا تھا کہ یرغمالیوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد پندرہ تک ہو سکتی ہے۔
آخری خبریں آنے تک فوجی آپریشن ابھی جاری ہے۔ دو بڑے دھماکوں کے علاوہ فائرنگ کی آوازیں قریبی آبادیوں میں سنی جا رہی ہیں۔
پاکستانی فوج کے راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹر یا جی ایچ کیو پر شدت پسندوں کے حملے میں چار فوجی جوان ہلاک ہوگئے ہیں۔ فوجی ترجمان کے بقول جوابی کاروائی میں حملہ آور چار دہشت گرد ماردئے گئے ہیں تاہم دو تاحال لاپتہ ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ہفتہ کی صبح فوجی وردی میں ملبوس چھ دہشت گردوں نے راولپنڈی کے حساس ترین علاقے میں واقع جی ایچ کیو میں اپنی گاڑی داخل کرنے کی کوشش کی۔ اہلکاروں کے روکنے پرحملہ آوروں نے فائرنگ شروع کردی۔ بتایا گیا ہے کہ دوطرفہ فائرنگ کا تبادلہ چالیس منٹ تک جاری رہا۔
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل اطہر عباس کے مطابق صورتحال اب فوج کے قابو میں ہے جبکہ فرار ہونے والے دو دہشت گردوں کی تلاش میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے اور شہر بھر میں سیکیوریٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ یہ حملہ گزشتہ روز پشاور میں کئے گئے مبینہ خودکش حملہ کے ایک دن بعد کیا گیا ہے جس میں چالیس سے زائد افراد موقع پر ہلاک ہوگئے تھے۔ اس سے قبل پیر کے روز اسلام آباد ہی میں واقع عالمی ادارہ خوراک کے دفتر پر کئے گئے حملے میں بھی پانچ ہلاکتیں ہوئی تھی جس کی ذمہ داری پاکستانی طالبان نے اٹھائی تھی۔