’ہمیں ٹھوس اقدامات چاہییں‘، جی سیون گروپ سے احتجاج
25 جون 2022دنیا کی سات بڑی اقتصای طاقتوں کے گروپ جی سیون کا اجلاس ہر سال منعقد ہوتا ہے۔ اس وقت جی سیون گروپ کی گردشی صدارت جرمنی کر رہا ہے۔ اس مناسبت سے اس اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد جرمن شہر باویریا میں ہو رہا ہے۔
تاہم اس وقت عالمی سطح پر اقتصادی بحران، سیاسی بے چینی، مختلف خطوں میں بڑھتی ہوئی غربت اور عدم استحکام جیسے مسائل کے سائے اس بار کے اجلاس پر چھائے رہنے کی امید ہے۔
جی سیون اجلاس کے آغاز سے پہلے کا منظر نامہ
صنعتی طور پر ترقی يافتہ ملکوں کے گروپ جی سيون کے سربراہان مملکت و حکومت ہفتے کے روز سے باویریا کے دار الحکومت ميونخ پہنچنا شروع ہو گئے ہيں جہاں وہ ايلپس کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں ايلماؤ کے مقام پر اتوار سے شروع ہو کر آئندہ منگل تک جاری رہنے والے سالانہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
ماحولیاتی تبدیلیاں اور تحفظ کے غیر روایتی چیلنجز
اس بار کے جی سیون اجلاس میں يوکرين پر روسی فوجی حملہ، ماحولیاتی تبديلياں اور توانائی اور خوراک کے بحران جیسے موضوعات کو مرکزی حیثیت حاصل ہوگی۔ اسی تناظر میں ہفتے کے روز سے ہی کئی سماجی تنظیموں اور گروپوں نے اس سمٹ کے موقع پر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر رکھا ہے جس میں حکام بيس ہزار تک مظاہرين کی شرکت کی توقع کر رہے ہيں۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے ليے ایلماؤ اور اس کے نواح میں اٹھارہ ہزار پوليس اہلکار تعينات کيے جا رہے ہيں۔
سماجی تنظیموں کے مطالبات
اطلاعات کے مطابق 'گلوبلائزیشن‘ یا عالمگیریت کے مخالف 15 مختلف گروپ ان مظاہروں میں شرکت کریں گے جن میں Attac نیٹ ورک سے لے کر ورلڈ وائلڈ فنڈ فار نیچر WWF جیسی تحفظ ماحولیات کے لیے سرگرم تنظیمیں شاہم ہیں۔
ان مظاہرین کے مطالبات میں فوسل فیول یا قدرتی ایندھن کے استعمال کے خاتمے سے لے کر جانوروں اور پودوں کے تنوع کے تحفظ، کرہ ارض پر سماجی انصاف اور بھوک اور غربت کے خلاف خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات شامل ہوں گے۔
ہفتہ 25 جون کو میونخ میں انسداد غربت کے لیے کام کرنے والی تنظیم آکسفیم کے ارکان نے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین جی سیون ممالک سے مزید عالمی مساوات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
آکسفیم کے ترجمان ٹوبیاس ہاؤس چائلڈ نے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بیان دیتے ہوئے کہا، ''ہمیں اپنے متعدد بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جی سیون کو اس کے لیے فوری طور پر کارروائی کرنا ہوگی۔ دنیا کی سات بڑی قوتوں کو بھوک، عدم مساوات اور غربت کے خاتمے کے لیے لڑنا ہوگا۔‘‘
جی سیون رہنماؤں کی متوقع شرکت
امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان کے رہنماؤں کی اس اجلاس میں شرکت کے لیے جرمنی آمد کا سلسلہ ہفتے کی سہ پہر سے شروع ہوا۔ اس اجلاس کا انعقاد ایک کٹھن وقت میں ہو رہا ہے۔
جرمن وائلڈ لائف پارک میں خنزیر ’پوٹن‘ کا نام بدل دیا گیا
ایک طرف یورپ سمیت پوری دنیا میں گوناگوں مسائل کا سبب بننے والی روس اور یوکرین کی جنگ جاری ہے جس سے یورپی ممالک کے ساتھ ساتھ دیگر خطوں کے ملکوں میں بھی عدم اطمینان کی فضا پائی جاتی ہے۔
دوسری جانب روز بروز بڑتا ہوا سیاسی توازن ، دنیا بھر میں کلائمٹ یا موسمیاتی تغیر یا تبدیلی، توانائی کا بحران اور یہاں تک کہ خوراک کی قلت جیسے مسائل عوامی زندگی کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔
جرمن چانسلر اولاف شوُلس نے اپنے ایک ویڈیو پوڈ کاسٹ میں کہا، '' یوکرین پر روس کے وحشیانہ جنگ کا بھی بہت گہرا اثر پڑا رہا ہے۔‘‘
جرمن چانسلر نے اشیائے خور و نوش، گیس اور توانائی کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ کی طرف اشارہ کیا۔ شوُلس نے کہا ہے کہ جی سیون رہنما جنگ کے سبب پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ان کا کہنا تھا،''ساتھ ہی ہمیں اس امر کو یقینی بنانا ہوگا کہ انسانوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کو روکا جائے۔‘‘
منگل کو اس اجلاس کے اختتام کے بعد نیٹو کے 30 رکن ممالک کے رہنما میڈرڈ میں منعقد ہونے والی مغربی اتحاد کے رکن ممالک کے سالانہ اجلاس میں شرکت کریں گے جو جمعرات تک جاری رہے گا۔
ک م/ ش ح) اے پی(