جی سیون سربراہی اجلاس کا آغاز، روس پر نئی پابندیاں
19 مئی 2023امریکہ اور برطانیہ نے روس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دونوں اتحادی ممالک کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب دنیا کی سات بڑی معیشتوں پر مشتمل ممالک کے جی سیون گروپ کا سربراہی اجلاس جمعہ 19 مئی کو جاپان میں شروع ہوا۔
برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ روسی ہیروں کی تجارت کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے، جبکہ کئی خبر رساں اداروں نے اطلاع دی ہے کہ واشنگٹن نے ان اداروں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، جو موجودہ پابندیوں کوروکنے میں ماسکو کی مدد کر رہے ہیں۔
اپنی بات چیت سے قبل سربراہان مملکت نے دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر جاپانی شہر ہیروشیما پر گرائے گئے ایٹم بم کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔
روسی ہیروں پر پابندیاں
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سوناک نے روسی ہیروں،تانبا، المونیم اورنکل سمیت دھاتوں کی درآمد پر پابندی کا اعلان کیا۔ سوناک حکومت کا کہنا ہے کہ توانائی، دھاتوں اور جہاز رانی کی صنعتوں سے وابستہ افراد کے علاوہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے'فوجی-صنعتی کمپلیکس‘ میں شامل اضافی 86 افراد اور کمپنیوں کو بھی نئی پابندیوں کے ذریعےنشانہ بنایا جائےگا۔
مجموعی طور پر جی سیون سے توقع ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف جنگ پر روس کے خلاف موجودہ پابندیوں کو مزید سخت کرے گا اور روس سے کئی بلین ڈالرکے خام ہیروں کی برآمد پر پابندیوں کا اعلان کرے گا۔ یورپی کونسل کے صدر شارل مشیل نے بھی جمعے کو کہا کہ یورپی بلاک روسی ہیروں کی تجارت کو محدود کرنا چاہتا ہے۔
روس پر نئی امریکی پابندیاں
اس کے علاوہ متعدد ذرائع ابلاغ نے امریکی حکومت کے ایک سینئر اہلکار کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ واشنگٹن، ماسکو کے خلاف پابندیوں کا نیا پیکج لا رہا ہے۔ اس اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے، ''تمام جی سیون اراکین نئی پابندیوں اور برآمدی کنٹرول کو نافذ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں لیکن امریکہ اپنا ایک قابل ذکرپیکیج تیار کرے گا۔‘‘
امریکی اقدامات میں روس اور دیگر ممالک کی تقریباً 70 کمپنیوں کو امریکی برآمدات سے منقطع کرنا شامل ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولس نے کہا ہے کہ برلن روس پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزیاں روکنے کے لیے عملی اقدامات چاہتا ہے۔ ان کے اس بیان کو امریکہ پر ان پابندیوں کا اطلاق مؤثر بنانے کے لیے دباؤ ڈالنے کے ایک اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
امریکہ نے اب تک روسی سنٹرل بینک کے فنڈز منجمد کیے ہیں اور بینکوں کی بین الاقوامی رقوم کی وصولیوں اور ادائیگیوں تک رسائی کے سوِفٹ سسٹم کو محدود کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہزاروں روسی فرموں، سرکاری اہلکاروں اور اولیگارک کہلائے جانے والے ارب پتی روسیوں کے خاندانوں پر پابندیاں لگائی ہیں۔
جوہری تخفیف اسلحہ کا مطالبہ
جب امریکی صدر جو بائیڈن سمیت عالمی رہنماؤں نے جمعہ کو ہیروشیما میں یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی تو جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا نے دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا مطالبہ کیا۔ کشیدہ نے کہا کہ یہ کامیابی ان کی زندگی بھر کا کام ہوگی۔
امریکہ نے دوسری جنگ عظیم میں جاپانیوں کو فوری ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کے لیے چھ اگست 1945ء کو ہیروشیما پر ایٹمی بم گرایا تھا۔ اس حملے میں ایک اندازے کے مطابق 140,000 لوگ مارے گئے تھے۔ اس واقعے کے 78 سال بعد جوہری خطرہ اب بھی کافی زیادہ ہے۔
روس اپنی 'علاقائی سالمیت‘ کے دفاع کے لیے یوکرین کی جنگ میں جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی ڈھکی چپھی دھمکیاں دے چکا ہے۔ چین بھی اپنے جوہری ہتھیاروں کو وسعت دے رہا ہے اور شمالی کوریا نے حال ہی میں میزائلوں کے بے تحاشہ تجربات کے ساتھ ایک نئے جوہری تجربے کے خدشات کو جنم دیا ہے۔
دریں اثنا یوکرین کے ایک سکیورٹی اہلکار نے جمعہ کو بتایا کہ صدر وولودومیر زیلنسکی اتوار کو ہیروشیما میں جی سیون سربراہی اجلاس میں ذاتی طور پر شرکت کریں گے۔
ش ر/اب ا( اے ایف پی، اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)