جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس پر ڈوئچے ویلے کا تبصرہ
20 جون 2012![](https://static.dw.com/image/16035232_800.webp)
یونان کے معاملے پر وہ امریکا اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کی تنقید کو دلیری کے ساتھ برداشت کرتی رہیں۔ یورو زون کے بحران کے حل میں ٹھوس اقدام تو نہیں اٹھائے جا سکے لیکن یورپ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ متحد ہے اور یونان کے انتخابی نتائج نے اس میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔
میکسیکو کے شہر لاس کابوس میں ہونے والی عالمی اقتصادی سربراہی کانفرنس کے نتائج واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ یورو ممالک نے مشترکہ کرنسی کو مضبوط بنانے اور خود پر عالمی منڈیوں کا اعتماد بحال کرنے کا عہد کیا ہے۔ جواباً میں جی ٹوئنٹی ممالک نے اعتراف کیا ہے کہ یورو بحران کے حل میں اٹھائے جانے والے ابتدائی اقدامات درست سمت میں تھے، جن کے نتائج دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس سربراہی اجلاس میں انگیلا میرکل کے بچتی اقدامات کو شدید تنقید کا سامنا رہا۔ امریکا اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کی نظر میں بچتی اقدامات کی پالیسیاں یورو زوں کے بحران پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔ یہ متنازعہ بحث گزشتہ روز 20 جون تک جاری رہی اور جرمن چانسلر بچتی اقدامات کے حوالے سے اپنے مؤقف پر قائم رہیں۔
اب فیصلہ یہ کیا گیا ہے کہ انگیلا میرکل کی پالیسیوں کے تحت یورو زون کا مسئلہ افہام و تفہیم سے حل کیا جائے گا اور عالمی منڈیوں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے، اور جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس میں ایسے ہی کسی فیصلے کی امید کی تھی۔
ان امیدوں، وعدوں اور فیصلوں کے تناظر میں دنیا کی بیس بڑی صنعتی طاقتوں کے اس گروپ کو ’بغیر دانتوں والا شیر‘ کہا جائے تو بجا ہو گا۔ امریکی کمپنی لیہمن برادرز کے دیوالیہ ہونے کے بعد اس گروپ کے کئی اجلاس ہو چکے ہیں اور معاشی بحران کا اژدھا ابھی بھی منہ کھولے دنیا کے سر پر کھڑا ہے۔ جب بھی کسی معاشی بحران نے جنم لیا، تو اختتام پر صرف وعدے ہی باقی بچے۔ اور اگر وعدوں کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ کانفرس بھی گزشتہ اجلاسوں سے مختلف نا تھی۔
ایک بات واضح ہے کہ اس کانفرنس میں یورپی یونین نے بچتی اقدامات میں تبدیلیوں کے حوالے سے امریکا اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے دباؤ کو انتہائی ہوشیاری کے ساتھ مسترد کیا ہے اور اس میں جرمن چانسلر کا کردار انتہائی اہم رہا۔ جون کے اوآخر میں یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس میں اسپین مالی امداد کی باقاعدہ طور پر درخواست دے گا۔ کیا ایک سو بلین یورو کی مالی امداد سے اسپین کا معاشی بحران ختم ہو سکےگا، ابھی اس بارے میں یقین کے ساتھ کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔ لیکن یہ یقین سے ضرور کہا جا سکتا ہے کہ یورو زون کے استحکام اور دنیا کی معیشت کی بقاء کے لیے اسپین کے بینکوں کو بچانا ضروری ہے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو آئندہ روس میں ہونے والی جی ٹوئنٹی کانفرنس میں بھی اقتصادی مسائل چھائے رہیں گے اور ایسے ہی وعدے کیے جائیں گے۔
Gehrke, Mirjam / ss ,ia / ah