آج سے ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں صنعتی طور پر ترقی یافتہ دنیا کے بیس ممالک کے سربراہ مملکت و حکومت تیرہویں مرتبہ اکھٹے ہو رہے ہیں۔ جی ٹوئنٹی گروپ ہے کیا اور ان کا سالانہ اجلاس کتنا اہم ہے؟
اشتہار
جی ٹوئنٹی ہے کیا؟
بیس کے گروپ کو عام طور پر جی ٹوئنٹی کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ اس میں یورپی یونین سمیت انیس ممالک شامل ہیں۔ اس گروپ کا اجلاس سالانہ بنیادوں پر ہوتا ہے، جس میں سربراہ حکومت و ممالک کے ساتھ ساتھ مرکزی بینک کے سربراہان بھی شرکت کرتے ہیں۔ اس دوران دنیا بھر میں مالیاتی استحکام اور اقتصادی امور جیسے موضوعات پر بات چیت ہوتی ہے۔
جی ٹوئنٹی اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے کو ایک سیاسی بیان کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اس پر عمل کرنا لازمی نہیں ہوتا
۔
جی ٹوئنٹی میں یورپی یونین، ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، برطانیہ، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی اور امریکا شامل ہیں۔ جی ٹوئنٹی ممالک مشترکہ طور پر عالمی اقتصادی پیداوار کے تقریباً 85 فیصد جب کہ اسی فیصد عالمی تجارت کے ذمے دار ہیں۔ دنیا کی دو تہائی آبادی ان ممالک میں آباد ہے۔
اس گروپ کے وزرائے خارجہ اور وزرائے مالیات کے اجلاس بھی ہوتے ہیں۔ ان اجلاسوں میں یورپی یونین کی نمائندگی یورپی کمیشن اور یورپی سینٹرل بینک کرتا ہے۔ اس کے علاوہ جی ٹوئنٹی اپنے اجلاسوں میں کچھ مستقل مہمان ممالک کو بھی مدعو کرتا ہے، جس میں افریقی یونین، ایشیا پیسیفک کوآپریشن، عالمی مالیاتی فنڈ، اقوام متحدہ، عالمی ادارہ تجارت اور اسپین شامل ہیں۔
ہیمبرگ میں شانزن کا علاقہ کسی میدان جنگ سے کم نہیں
لوٹی ہوئی دکانیں، جلتا ہوا سامان، تیز دھار پانی اور آنسو گیس۔ گزشتہ روز جرمن شہر ہیمبرگ کا یہ حال تھا۔ اس شہر میں دنیا کے بیس اہم ممالک کے سربراہاں اکھٹے ہیں۔ ہنگامہ آرائی میں کئی سو افراد زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
مظاہروں کا مقصد
مظاہرین سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ چاہتے ہوئے ایک ایسے آزادانہ نظام کے حامی ہیں، جس میں پیسے اور حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہو گا۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
سیاہ بلاک
ہیمبرگ میں ہونے والے جی ٹوئنٹی سربراہ اجلاس کے ہنگامہ آرائی میں ملوث بائیں بازو کے سخت گیر موقف رکھنے والے خود کو ’بلیک بلاک‘ یا سیاہ بلاک کے نام سے پکارتے ہیں۔ یہ چند سو افراد آج کل شہ سرخیوں میں ہیں۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
بلیک بلاک کون ہیں؟
بلیک بلاک عام طور پر سخت گیر موقف رکھنے والے بائیں بازو کے افراد ہیں اور ان میں انارکسٹ یا افراتفری پھیلانے والے بھی شامل ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ باقاعدہ کوئی منظم تنظیم تو نہیں بلکہ احتجاج کا ایک انداز ہے۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
’شانزن فیئرٹل‘ میں لوٹ مار
تشدد پر آمادہ کئی سو افراد نے ہیمبرگ کے علاقے ’شانزن فیئرٹل‘ میں رات پھر ہنگامہ آرائی کی۔ اس دوران دکانوں کو لوٹا گیا اور املاک کو آگ لگائی گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Scholz
اضافی نفری
تین گھنٹوں کے بعد پولیس کی اضافی نفری طلب کی گئی اور تشدد پر آمادہ ان مظاہرین کو کچھ حد تک پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہوئی۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
تیز دھار پانی
مظاہرین کے خلاف پولیس کو تیز دھار پانی کا استعمال کرنا پڑا اور چند مقامات پر تو آنسو گیس کے گولے بھی برسائے۔ اس دوران حکام نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فضا سے بھی نگرانی جاری رکھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schrader
تبدیلی کا وقت آ گیا ہے
بندرگاہی شہر ہیمبرگ میں مظاہرین نے کشتیوں کے ذریعے بھی احتجاج کیا۔ تحفظ ماحول کی تنظیم گرین پیس نے پیرس معاہدے سے دستبرداری کے امریکی فیصلے کو تنقید کا نشایا بنایا۔
تصویر: Reuters/F. Bimmer
پولیس پر حملے
مشتعل مظاہرین نے مختلف مقامات پر پولیس پر شیشے کی خالی بوتلیں برسائیں اور پتھراؤ بھی کیا۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
’شانزن فیئرٹل‘ کا حال
ہیمبرگ کا شانزن فیئرٹل خانہ جنگی کے شکار کسی شہر کا منظر پیش کر رہا ہے۔ حکام کے مطابق اس دوران 213 پولیس افسر زخمی ہوئے جبکہ دو سو سے زائد مظاہرین کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/D. Bockwoldt
ہفتے کے دن کا پرسکون آغاز
رات کے مختلف اوقات میں جاری رہنے والی ہنگامہ آرائی کے بعد ہفتے کی علی الصبح حالات پولیس کے قابو میں تھے۔ تاہم اس کے بعد مظاہرین نے پھر سے اکھٹے ہونا شروع کر دیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/C.Rehder
10 تصاویر1 | 10
کیا جی ٹوئنٹی سے کوئی فرق پڑتا ہے؟
امریکا اور چین کے مابین تجارتی تنازعے کے تناظر میں امسالہ جی ٹوئنٹی اجلاس قدرے اہم ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین اور یورپی یونین پر عائد کی جانے والی اضافی ڈیوٹی کی وجہ سے عالمی اقتصادیات متاثر ہو رہی ہے۔
جولائی 2017ء میں جرمن شہر ہمیبرگ میں ہونے والی جی ٹوئنٹی سمٹ کے موقع پر بیس سربراہان میں سے ٹرمپ وہ واحد صدر تھے، جنہوں نے تحفظ ماحول کے معاہدے پر دستخط نہیں کیے تھے۔ کہا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی’ سب سے پہلے امریکا‘ کی پالیسی کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر ہونے والے اجلاسوں کا ماحول تبدیل ہو گیا ہے۔
جی ٹوئنٹی کی تاریخ
جون 1999ء میں جرمن شہر کولون میں جی آٹھ (بعد میں جی سیون) کا اجلاس ہوا، جس میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، امریکا، برطانیہ اور روس شامل تھے۔ روس کی رکنیت 2014ء میں منسوخ کر دی گئی تھی۔ 1997ء میں ایشیا کے مالیاتی بحران سے سبق سیکھتے ہوئے جی آٹھ کے ارکان نے اس گروپ میں توسیع کا فیصلہ کرتے ہوئے اسی جی ٹوئنٹی بنا دیا۔ جی ٹوئنٹی کی پہلی باقاعدہ میٹنگ دسمبر 1999ء میں برلن میں ہوئی تھی۔