دنیا کی دو تہائی آبادی کا نمائندہ جی ٹوئنٹی عالمی اقتصادی پیداوار کے 80 فیصد سے زائد اور دنیا کی اسّی فیصد تجارت کا بھی ذمے دار ہے۔ جی ٹوئنٹی کی تاریخ کیا ہے اور اس گروپ کو عالمی سطح پر انتہائی اہم کیوں تصور کیا جاتا ہے؟
اشتہار
بیس کا گروپ یا جی ٹوئنٹی سن 1999 میں قائم کیا گیا تھا۔ تب اس کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر مالیاتی استحکام کو یقینی بنانا تھا۔ یہ ایک ایسا بین الاقوامی گروپ تصور کیا جاتا رہا ہے، جس کے رکن ممالک کے مرکزی بینکوں کے سربراہان اور وزرائے خزانہ عالمی مالیاتی پالیسیوں کو ترتیب دینے کے علاوہ اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کی کوششیں بھی کرتے رہے ہیں۔
سن 2008 میں اس گروپ کے ڈھانچے میں ڈرامائی تبدیلیاں لائی گئیں۔ اسی سال پہلی مرتبہ دنیا کی ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی بڑی معیشتوں کی رہنماؤں کی پہلی سربراہی کانفرنس بھی منعقد ہوئی۔ سن دو ہزار آٹھ میں پہلی جی ٹوئنٹی سربراہی کانفرنس کا مقصد یہ تھا کہ رکن ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اس وقت کے عالمی مالیاتی بحران سے نمٹنے کی خاطر ایک مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کر سکیں۔ اس مالی بحران کے باعث عالمی مالیاتی نظام شدید متاثر ہوا تھا۔
جی ٹوئنٹی کانفرنس: احتجاج تصاویر کے ذریعے
جرمن شہر ہیمبرگ میں ہونے والے جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے تناظر میں ہیمبرگ میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اس احتجاج میں ڈونلڈ ٹرمپ اور انگیلا میرکل کی شخصیات خاص طور پر مرکز نگاہ ہیں۔ یہ تصاویر بھی اسی احتجاج کا حصہ ہیں۔
تصویر: DW/A. Drechsel
طاقتور لوگوں کی ایک مختلف شکل
سیاستدان مشکلات میں گھِرے ہوئے لوگوں کی شکل میں۔ شامی آرٹسٹ عبداللہ الاومری اپنی تصاویر کے ذریعے طاقتور لوگوں کی ہمدریاں مشکلات کا شکار مہاجرین کی طرف موڑنا چاہتے ہیں۔ جی ٹوئنٹی کے موقع پر عبداللہ کی تصاویر کی ہیمبرگ کی ایک گیلری میں نمائش بھی ہو رہی ہے۔ انہوں نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو ایک عمر رسیدہ دیہاتی خاتون کی شکل میں پینٹ کیا ہے۔
تصویر: DW/A. Drechsel
ڈونلڈ ٹرمپ ایک مہاجر کے روپ میں
عبداللہ الاومری شام سے جان بچا کر بیلجیئم پہنچے تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی شکل میں دراصل الاومری نے اپنی ہی تصویر پینٹ کی ہے۔ دراصل الاومری اپنی تصاویر کے ذریعے کسی سیاسی پیغام کی تشہیر نہیں چاہتے۔ وہ کہتے ہیں، ’’ابھی اس کا وقت نہیں آیا‘‘۔
تصویر: DW/A. Drechsel
خوف سے آزاد آرٹ
اس تصویر میں شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن کو پاجامے میں ملبوس ایک چھوٹے بچے کے روپ میں دکھایا گیا ہے۔ الاومری اس تصویر کی وجہ سے شمالی کوریا میں شدید خطرے میں ہوتے۔ شامی فنکار الاومری کے مطابق، ’’تبدیلی کے لیے آرٹ میری امید ہے‘‘۔
تصویر: DW/A. Drechsel
سیاسی پیغام کا وقت
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس ڈرائنگ میں موجود فنکارانہ تنقید کو شاید سمجھ ہی نہ پائیں۔ اس پینٹنگ میں ان کے سر پر ’’پُسی ہیٹ‘‘ موجود ہے۔ یہ ٹوپی انسانی حقوق اور صنفی مساوات کی علامت بن چکی ہے۔ واشنگٹن میں ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے ایک روز بعد شروع ہونے والے خواتین کے مظاہرے میں خواتین نے یہی ہیٹ پہن رکھے تھے۔
تصویر: DW/A. Drechsel
ٹرمپ، جاگ جائیں!
اسٹریٹ آرٹسٹوں کے جوڑے سوٹوسوٹو کی یہ تصویر ہیمبرگ میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے جانے والے راستے پر صدر ٹرمپ کا استقبال کرے گی۔ ہیمبرگ کے ریڈ لائٹ ڈسٹرکٹ کی سینٹرل اسٹریٹ پر ریپربان کے اوپر لٹکائے گئے اس پورٹریٹ میں صدر ٹرمپ کو سوتا ہوا دکھایا گیا ہے۔
تصویر: DW/A. Drechsel
امریکی جھنڈے پر لوٹ پوٹ
اسٹریٹ آرٹسٹسوں کی جوڑی سوٹوسوٹو عام طور پر اپنی تصاویر میں عامیانہ تصویری علامتیں استعمال کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں جیسا کہ ملِرنٹور گیلری میں لگی یہ تصویر۔ تھوماس کوخ اور ڈالمائر کو یقین ہے کہ اگر ٹرمپ اس تصویر کو دیکھیں تو ٹوئٹر پر ہرگز شائع نہیں کریں گے۔
تصویر: DW/A. Drechsel
شہر میں بے روح افراد کا مارچ
ایکٹر اور رضاکار کیچڑ زدہ لباس میں اور پتھرائی ہوئی آنکھوں کے ساتھ ہیمبرگ کی سڑکوں پر گشت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ’’1000 ڈیزائن‘‘ نامی اس پرفارمنس سے کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔ ہیمبرگ کے فٹبال کلب سینٹ پاؤلی کا اسٹیڈیم بھی ان سے بچا ہوا نہیں ہے۔
تصویر: DW/A. Drechsel
زومبی نہ بنیں!
یہ ایکٹر بغیر اطلاع کہیں بھی پہنچ سکتے ہیں۔ ان کا پیغام ہے ’’بد روح نہ بنیں، خود کو اپنے خول سے باہر نکالیں اور متحرک ہو جائیں۔‘‘
تصویر: DW/A. Drechsel
8 تصاویر1 | 8
تب چودہ اور پندرہ نومبر کو یہ سمٹ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں منعقد کی گئی تھی۔ اس سمٹ میں عالمی رہنماؤں نے ایک ایسے معاہدے پر اتفاق کیا تھا، جس کے تحت اہم اقتصادی شعبوں میں تعاون کو بہتر اور زیادہ مؤثر بنایا جانا تھا۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق جی ٹوئنٹی گروپ کی بہتر رابطہ کاری اور منصوبہ بندی کے باعث ہی اس بحران سے نکلنے میں مدد ملی تھی۔
سن دو ہزار نو میں اس گروپ کے رہنماؤں نے فیصلہ کیا کہ جی ایٹ گروپ کے اجلاسوں کے بجائے عالمی اقتصادیات اور سیاسی مسائل پر گفتگو جی ٹوئنٹی کی کانفرنسوں میں کی جائے۔ تاہم روس کی رکنیت معطل کیے جانے کے بعد آٹھ کا گروپ یا جی ایٹ سات ممالک کے گروپ یا جی سیون میں بدل چکا ہے۔ یوکرائن کے تنازعے میں مبینہ مداخلت اور کریمیا کو اپنا حصہ بنانے پر سن دو ہزار چودہ میں روس کی رکنیت ختم کر دی گئی تھی۔
’’دوزخ میں خوش آمدید‘‘
01:20
سالانہ بنیادوں پر جی ٹوئنٹی کے رکن ممالک اس اہم فورم کی صدارت کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ اس برس یہ اعزاز جرمنی کو حاصل ہے۔ اسی لیے سات اور آٹھ جولائی کو جی ٹوئنٹی کی سمٹ جرمن شہر ہیمبرگ میں ہو رہی ہے۔ اس گروپ کے مرکزی بینکوں کے اعلیٰ اہلکار، وزرائے خزانہ اور دیگر اہم سفارتکاروں نے اس سمٹ کے لیے پوری تیاری پہلے ہی کر لی تھی۔
جی ٹوئنٹی میں یورپی یونین کے علاوہ انیس ممالک شامل ہیں۔ یہ ممالک ہیں: 1۔ ارجنٹائن، 2۔ آسٹریلیا، 3۔ برازیل، 4۔ برطانیہ، 5۔ کینیڈا، 6۔ چین، 7۔ فرانس، 8۔ جرمنی، 9۔ بھارت، 10۔ انڈونیشیا، 11۔ اٹلی، 12۔ جاپان، 13۔ میکسیکو، 14۔ روس، 15۔ سعودی عرب، 16۔ جنوبی افریقہ، 17۔ جنوبی کوریا، 18۔ ترکی اور 19 ۔ امریکا۔