1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

جی ٹوئنٹی اجلاس: ایس جے شنکر نے طالبان کے بارے میں کیا کہا؟

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
23 ستمبر 2021

بھارتی وزیر خارجہ نے جی 20 میٹنگ میں افغانستان اور ہند بحرالکاہل خطے سمیت کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ادھر امریکا نے ہند بحرالکاہل کی سکیورٹی سے متعلق اپنے نئے معاہدے میں بھارتی شمولیت کو مسترد کر دیا ہے۔ 

Kaschmir - S. Jaishankar
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Dharapak

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیویارک میں جی 20 کے وزراء خارجہ  کے اجلاس میں کئی اہم امور پر بات کی تاہم ان کی توجہ افغانستان کی موجودہ صورت حال اور طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر ہی مرکوز تھی۔

طالبان پر بھارتی موقف 

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جی 20 وزراء خارجہ کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا،''طالبان نے افغان سرزمین کو کسی بھی طرح کی دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دینے کا جو وعدہ کیا ہے اس پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔‘‘

اس میٹنگ کے حوالے سے بھارتی وزیر خارجہ نے اپنی ٹویٹس میں اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا،''دنیا توسیعی بنیاد پر ایک شمولیاتی عمل کی توقع رکھتی ہے جس میں افغان معاشرے کے تمام طبقات کو نمائندگی حاصل ہو۔‘‘

ان کا کہنا تھا،''  افغانستان کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 2593 ہمارے نقطہ نظر کی رہنما ہونی چاہیے، جو عالمی جذبات کی عکاس ہے۔ جہاں تک بھارتی تعلقات کی بات ہے تو یہ افغان عوام کے ساتھ اس کی تاریخی دوستی کی بنیاد پر منحصر ہو گی۔"

بھارت افغانستان کی سابقہ عبدالغنی حکومت کا حامی تھا اور اس کے ساتھ اس کے تعلقات بھی بہتر تھے۔ تاہم طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی صورت حال تبدیل ہو گئی اور اب اسے مختلف طرح کے خدشات لاحق ہیں۔ بھارت اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی بھی کوشش میں ہے۔

مودی کی امریکی قیادت سے ملاقاتیں

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سن 2014 میں وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے امریکا کے ساتویں دورے پر ہیں۔ وہ 23 ستمبر جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کمالہ ہیرس سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ بھارتی خارجہ سکریٹری کے ایک بیان کے مطابق اس ملاقات کے دوران دونوں رہنما باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کریں گے۔

تصویر: PTI/dpa/picture alliance

امریکی حکام کے مطابق صدر جو بائیڈن اور کمالہ ہیرس کی ملاقات کے دوران ہی امریکا بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق بھی بات چیت کرے گا۔

کواڈ سربراہی کانفرنس

 امریکی صدر جو بائیڈن 24 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں مودی کی میزبانی کریں گے اور پھر اسی دن وہ کواڈ کے رہنماؤں کو بھی خوش آمدید کہیں گے۔ اس ملاقات کے دوران نریندر مودی کی جاپان اور آسٹریلیا کے وزراء اعظم سے بھی ملاقات ہو گی۔  

واضح رہے کہ ہند بحرالکاہل اور ایشیا میں دیگر علاقائی امور سے نمٹنے کے لیے امریکا، بھارت، آسٹریلیا اور جاپان نے چار ممالک پر مشتمل کواڈ کے نام سے ایک مشترکہ گروپ تشکیل دیا ہے۔ اس گروپ کی اب تک ورچوئل میٹنگز ہوتی رہی ہیں اور اس طرح اس کے رہنماؤں کے درمیان یہ پہلی ملاقات ہو گی۔

سہ فریقی معاہدے میں بھارت  کی شمولیت سے انکار  

ایک ایسے موقع پر جب کواڈ کی میٹنگ میں محض چند گھنٹے باقی بچے ہیں امریکا نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ ہند بحرالکاہل کی سکیورٹی کی حوالے سے اس نے جو برطانیہ اور آسٹریلیا کے ساتھ سہ فریقی معاہدہ کیا ہے اس میں بھارت کو شامل نہیں کیا جائے گا۔

چند روز قبل ہی امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے ہند بحرالکاہل کی سکیورٹی کے حوالے AUKUS سے اے یو کے یو ایس کے نام سے ایک نیا سہ ملکی معاہدہ کیا ہے تاہم خطے کے پڑوسی ملک بھارت اور جاپان کو اس سے الگ رکھا گیا ہے۔ فرانس کو بھی اس سے الگ رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے صدر ایمانوئل ماکروں کافی ناراض ہیں۔

سیاسی تجزیہ کار بھی یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ آخر بھارت اور جاپان جیسے ممالک کو اس سے الگ کیوں رکھا گیا اور کیا مستقبل میں انہیں بھی اس میں شامل کیا جا سکتا ہے؟ خود بھارتی مبصر بھی یہ سوال کر رہے ہیں کہ کیا خطے میں بھارت کے لیے بھی کوئی کردار  بچا ہے یا نہیں؟ 

اس حوالے سے جب وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا،''گزشتہ ہفتے اے یو کے یو ایس، کا جب اعلان کیا گیا تو وہ صرف اشارے کے لیے نہیں تھا، اور میرا خیال ہے کہ صدر بائیڈن نے فرانس کے صدر سے بھی اپنے پیغام میں یہی بات کہی ہے کہ کوئی اور نہیں ہے جو ہند بحرالکاہل کے سکیورٹی معاہدے میں شامل ہو۔‘‘ 

پندرہ ستمبر کو امریکی صدر جو بائیڈن، برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے واشنگٹن میں مشترکہ طور پر اس معاہدے کا اعلان کیا تھا۔ اس کا مقصد خطے میں اکیسویں صدی کے چیلنجز سے نمٹنا ہے۔ معاہدے کے مطابق آسٹریلیا کو پہلی بار جوہری آبدوز مہیا کی جائے گی۔ 

جوبیس ستمبر کو کواڈ کانفرنس میں شرکت کے بعد مودی واشنگٹن سے نیو یارک روانہ ہو جائیں گے، جہاں وہ پچیس ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔

پاک بھارت تنازعہ: مسائل کیا ہيں اور ان کا حل کيوں ضروری ہے؟

05:07

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں