امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدلے ہوئے لہجے میں امریکیوں سے فیس ماسک پہننے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی صورت حال بہتر ہونے سے پہلے حالات مزید خراب ہوں گے۔
اشتہار
ایسے وقت میں جب امریکی اراکین کانگریس تاریخی کورونا وائرس امدادی پیکج پر بات چیت کررہے ہیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ امریکا میں کورونا وائرس کی صورت حال بہتر ہونے سے پہلے غالباً مزید خراب ہوگی۔
امریکی صدر نے کہا کہ آپ پوری دنیا کا حال دیکھ سکتے ہیں۔ پوری دنیا میں یہی صورت حال ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ”ملک کے بعض حصوں میں حالات بہت بہتر ہیں۔ کچھ میں کم بہتر ہیں۔ یہ صورت حال غالباً بہتر ہونے سے قبل بدقسمتی سے مزید خراب ہو گی۔ میں اس طرح کی باتیں کہنا پسند نہیں کرتا۔ لیکن صورت حال کچھ ایسی ہی ہے۔" انہوں نے کہا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ملک کے جنوبی حصے کے کئی علاقوں میں صورت حال باعث تشویش ہے۔
صدرٹرمپ نے یہ باتیں نصف گھنٹے سے زیادہ دیر تک جاری رہنے والی پریس بریفنگ کے تقریباً اختتام پر کہیں۔ تاہم اس دوران محکمہ صحت کا کوئی افسر وہاں موجود نہیں تھا۔ اپریل کے بعد کورونا کے متعلق صدر نے میڈیا کے سامنے پہلی مرتبہ اظہار خیال کیا تھا۔
ماسک پہنیں
اپنے بدلے ہوئے لہجے میں صدر ٹرمپ نے امریکیوں سے اپیل کی کہ وہ کورونا کی ہلاکت خیز وائرس کے پھیلنے کی رفتار کم کرنے میں مدد کریں اور ماسک ضرور پہنیں۔ لیکن دلچسپ بات یہ تھی کہ بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے خود ماسک نہیں پہنا ہوا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا ”ہم ہر شخص سے کہہ رہے ہیں کہ جب آپ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے قابل نہ ہوں تو ماسک پہنیں۔ چاہے آپ پسند کریں یا نہ کریں، ماسک موثر ثابت ہوتے ہیں۔ اس کا اثر پڑے گا اور ہمیں ہر اس چیز کی ضرورت ہے جو موثر ثابت ہو۔"
لیکن جب صدر ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ انہوں نے خود ماسک کیوں نہیں پہن رکھا ہے تو ان کا کہنا تھاکہ ”انہوں نے ایسا کیا ہے۔ میں اسے(ماسک) اپنے ساتھ رکھتا ہوں۔ میں اس کا عادی ہورہا ہوں۔ مجھے ماسک پہننے میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔" صدر ٹرمپ نے اس کے بعد اپنی جیب سے نیلے رنگ کا ماسک نکال کر دکھایا اور کہا کہ جب لفٹ میں سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جاتا ہوں تو انہیں محفوظ رکھنے کے لیے ماسک پہنتا ہوں۔
خیال رہے کہ گزشتہ مہینوں میں صدر ٹرمپ عوام میں فیس ماسک پہننے سے منع کرتے رہے ہیں۔
کورونا سے بچاؤ کے لیے کون سا ماسک کارآمد ثابت ہوسکتا ہے؟
02:16
یہ امر قابل ذکر ہے کہ امریکہ میں کورونا وائرس سے اب تک چالیس لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوچکے ہیں جب کہ ایک لاکھ 45ہزار کے قریب لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہمارا ہدف صرف یہ نہیں کہ اس وبا پرقابو پالیں بلکہ ہم اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ یہ وائرس''دنیا سے ختم"ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا ”ویکیسن آنے ہی والی ہے اور لوگ جتنا سوچ رہے ہیں اس سے بہت پہلے ہی ویکسین آجائے گی۔"
خیال رہے کہ امریکہ میں صدارتی انتخابات میں اب تین مہینے سے کچھ ہی زیادہ وقت رہ گئے ہیں۔ ایسے میں رائے شماری کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سے مقابلہ کرنے کے صدر ٹرمپ کے طریقہ کار سے عوام کی ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔
ج ا / ص ز (اے ایف پی، اے پی)
ایشیا سے امریکا تک، ماسک کی دنیا
آغاز پر طبی ماہرین نے ماسک پہننے کو کورونا وائرس کے خلاف بے اثر قرار دیا تھا لیکن اب زیادہ سے زیادہ ممالک اسے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری سمجھ رہے ہیں۔ ایشیا سے شروع ہونے والے ماسک پہننے کے رجحان پر ایک نظر!
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
گلوز، فون، ماسک
جرمنی بھر میں ماسک کب لازمی قرار دیے جائیں گے؟ انہیں ایشیا میں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے بھی ماسک پہننے کی تجویز دی ہے۔ یینا جرمنی کا وہ پہلا شہر ہے، جہاں عوامی مقامات اور مارکیٹوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Sven Simon/F. Hoermann
اپنی مدد آپ کے تحت
عالمی سطح پر ماسکس کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ایسے میں کئی لوگ ماسک خود بنانے کا طریقہ سیکھا رہے ہیں۔ یوٹیوب اور ٹویٹر پر ایسی کئی ویڈیوز مل سکتی ہیں، جن میں ماسک خود بنانا سکھایا گیا ہے۔ جرمن ڈیزائنر کرسٹین بوخوو بھی آن لائن ماسک بنانا سیکھا رہی ہیں۔ وہ اپنے اسٹوڈیو میں ریڈ کراس اور فائر فائٹرز کے لیے بھی ماسک تیار کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
مسکراہٹ
جرمن شہر ہنوور کی آرٹسٹ منشا فریڈریش بھی کورونا وائرس کا مقابلہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے کر رہی ہیں۔ ان کے ہاتھ سے تیار کردہ ماسک مسکراتے ہوئے چہروں اور معصوم جانوروں کی شکلوں سے مزین نظر آتے ہیں۔ اس آرٹسٹ کے مطابق وہ نہیں چاہتیں کہ وائرس لوگوں کی خوش مزاجی پر اثر انداز ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
رنگین امتزاج
جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ ایک قدم آگے ہیں۔ دونوں ملکوں نے ہی مارچ کے وسط میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔ سلوواکیہ کی خاتون صدر اور وزیراعظم بطور مثال خود ماسک پہن کر عوام کے سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد آسٹریا نے بھی دوران خریداری ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Svitok
چین میں بہار
چین میں کسی وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہن کر رکھنا روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے شروع میں ہی وہاں لوگوں نے ماسک پہننا شروع کر دیے تھے۔ وہاں اس وبا کے باوجود یہ جوڑا محبت کے شعلوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے اور باقی دنیا سے بے خبر بہار کا رقص کر رہا ہے۔
تصویر: AFP
اسرائیل، سب برابر ہیں
اسرائیل میں بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پولیس اور فوج مل کر وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے کرفیو کو نافذ العمل بنا رہے ہیں۔ آرتھوڈکس یہودی بھی ان قوانین سے مبرا نہیں ہیں۔ یروشلم میں ایک پولیس اہلکار الٹرا آرتھوڈکس یہودی کو گھر جانے کی تلقین کر رہا ہے۔
تصویر: picture-lliance/dpa/I. Yefimovich
غزہ میں آرٹ
گنجان آباد غزہ پٹی میں لوگ ماسک کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتیوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ غزہ حکام نے تمام تقریبات منسوخ کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ تیس مارچ کو اسرائیل کی سرحد کے قریب طے شدہ سالانہ احتجاجی مظاہرہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/A. Hasaballah
ماکروں کے گمشدہ ماسک
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں حفاظتی سوٹ اور ماسک تیار کرنے والی ایک فیکٹری کا دورہ کر رہے ہیں۔ سینکڑوں ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حفاظتی سازوسامان مہیا کرنے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ حفاظتی سامان نہ ہونے کے باوجود بہت سے ڈاکٹروں نے مریض کو تنہا چھوڑنے کی بجائے ان کا علاج کیا۔