1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حالیہ سیلاب آسٹریلوی تاریخ کی بد ترین قدرتی آفت، اقتصادی شعبہ شدید متاثر

17 جنوری 2011

حالیہ سیلاب کوآسٹریلیا کی تاریخ کی بد ترین قدرتی آفت قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اقتصادی شعبے کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرنے میں سالوں لگ سکتے ہیں۔

تصویر: AP

ایک اندازے کے مطابق آسٹریلیا میں آنے والے سیلاب سے بارہ ہزار مکانات تباہ ہوئے، دو لاکھ افراد چھتوں سے محروم ہیں اور ایک لاکھ سے زائد عمارتیں ایسی ہیں، جہاں ابھی تک بجلی بحال نہیں ہو سکی۔ ماہرین معاشیات کے مطابق اقتصادی اعتبار سے ملک کو شدید نقصان پہنچا ہے، جس کے ازالے میں ابھی بہت وقت لگے گا۔

آسٹریلیا کے نائب وزیراعظم اور وزیر خزانہ ویئن سوان نے کہا ہے کہ کوئینز لینڈ میں آنے والا سیلاب ملکی تاریخ کی بد ترین قدرتی آفت تھی۔ سیلاب کی تباہ کاریوں نے فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا، جس نے اجناس کی قیمتوں پر اثر ڈالا۔ ویئن سوان کے بقول تعمیر نو کے کاموں پر اٹھنے والے اخراجات کا تخمینہ بہت زیادہ بنتا ہے۔ اس سلسلے میں یقیناً حکومت کو دیگر شعبوں میں بچت کرنا ہو گی، جو کوئی آسان کام نہیں ہے۔

تعمیر نو کے کاموں پر اٹھنے والے اخراجات تقریباً دس ارب امریکی ڈالر تک ہو سکتے ہیں، ماہرینتصویر: dapd

ماہرین کے اندازوں کے مطابق تعمیر نو کے کاموں پر اٹھنے والے اخراجات تقریباً دس ارب امریکی ڈالر تک ہو سکتے ہیں۔ ایک آسٹریلوی اخبار نے لکھا ہے کہ تعمیر نو پر اٹھنے والے اخراجات میں گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اخبار نے مزید لکھا ہے، ’’ملکی تاریخ کے اس بدترین سیلاب نے معیشت پر بہت ہی منفی اثر ڈالا ہے۔ یہ دنوں اور ہفتوں کا کام نہیں ہے بلکہ صورتحال کو معمول پر لانے میں سالوں لگ سکتے ہیں۔‘‘

ماہرین موسمیات کے مطابق شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلابوں نے آسٹریلیا کے ساتھ ساتھ سری لنکا اور فلپائن میں زرعی اراضی کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں پہلے ہی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اوراب ان سیلابوں کی وجہ سے عالمی سطح پران میں مزید اضافہ ہو گا۔ اسی طرح برازیل میں آنے والا سیلاب نہ صرف چھ سو سے زائد افراد کی زندگیوں کو اپنے ساتھ لےگیا بلکہ وہاں بھی کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں کافی بڑھ گئی ہیں۔

کوئینز لینڈ میں آنے والا سیلاب ملکی تاریخ کی بد ترین قدرتی آفت تھیتصویر: AP

آسٹریلیا کی چار ریاستوں میں آنے والے اس سیلاب کو 1974ء میں ڈارون میں آنے والے سمندری طوفان اور 2009 ء میں وکٹوریا کے جنگلوں میں لگنے والی آگ سے بھی زیادہ بڑی تباہی قرار دیا جا رہا ہے۔

کوئینز لینڈ کی انتظامیہ نے اس قدرتی آفت سے پہنچنے والے نقصان کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی صوبے میں آبی بندوں کی تعمیر اور ڈھانچوں کو بھی دوبارہ سے دیکھا جائے گا۔ مالیاتی اداروں نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب سے آسٹریلیا میں افراط زر میں اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ اقتصادی ترقی میں بھی نصف تک کی کمی کا امکان ہے۔

کوئینز لینڈ کا شمار آسٹریلیا کے قدرتی وسائل سے مالا مال صوبوں میں ہوتا ہے اور اس سیلاب نے ملک کے تیسرے بڑے شہر برسبین میں سب سے زیادہ تباہی پھیلائی۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں