حالیہ غزہ جنگ: اسرائیل پر جنگی جرائم کے الزامات
11 ستمبر 2014اسرائیل کی طرف سے پانچ واقعات کے بارے میں یہ تفتیشی عمل ایسے وقت میں شروع کیا گیا ہے، جب فلسطین نے دھمکی دی کہ وہ اسرائیل کی طرف سے مبینہ جنگی جرائم کے شواہد دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) لے جائے گا۔ ادھر ہیومن رائٹس واچ نے بھی خدشات کا اظہار کیا ہے کہ ایسے امکانات ہیں کہ اسرائیل اس پچاس روزہ جنگ کے دوران جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔ نیو یارک میں قائم اس ادارے کے مطابق جنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے دانستہ طور پر غیر قانونی حملے کیے ہیں، جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ماضی میں ایسی مثالیں ملتی ہیں کہ اسرائیل مبینہ جنگی جرائم کے بارے میں با اعتماد تحقیقات کرانے میں ناکام رہا ہے۔ 26 اگست کو فائر بندی کے معاہدے کے ساتھ ختم ہونے والی اس جنگ کے نتیجے میں 21 سو فلسطینی جبکہ 66 اسرائیلی فوجی اور چھ شہری مارے گئے تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل نے بھی اس لڑائی کے بارے میں حقائق جاننے کے لیے ایک کمیشن قائم کر رکھا ہے۔
سولہ جون کو غزہ کے ساحلی علاقے پر حملے کے نتیجے میں چار بچوں کی ہلاکت اور اس حملے کے ایک ہفتے بعد ہی اقوام متحدہ کے اسکول پر شیلنگ ایسے واقعات تھے، جن پر اسرائیل کو عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہاں تک کے اس یہودی ریاست کے انتہائی قریبی اتحادی ملک امریکا نے بھی ان حملوں کی کھل کر مذمت کی تھی۔
تل ابیب سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ جن دیگر واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی، ان میں ایک فلسطینی خاتون کی ہلاکت اور قیدیوں پر مبینہ تشدد کے علاوہ جنگ کے دوران فلسطینی گھروں میں لوٹ مار کے الزامات بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ اس جنگ کے دوران 44 ایسے واقعات زیر غور ہیں، جن میں اسرائیلی فوج پر طاقت کے ناجائز استعمال کا شبہ کیا جا سکتا ہے۔
اسرائیل میں انسانی حقوق کے گروپ B'Tselem کو یقین ہے کہ اس تازہ تنازعے کے دوران اسرائیلی فوج بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی تھی۔ اس گروپ نے اسرائیل کی طرف سے شروع کی جانے والی اس تفتیشی کارروائی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی حکام کی طرف سے خود ہی کی گئی ان خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی حمایت نہیں کرے گا۔ انسانی حقوق کے سرگرم اس ادارے نے بھی کہا ہے کہ اسرائیل میں کوئی بھی ایسا ادارہ نہیں ہے، جو ان الزامات کی آزاد اور غیر جانبدار تحقیقات کرا سکے۔