حاملہ گائے نے انسانی ضمیر کو یورپی سرحدی قانون سے ٹکرا دیا
31 مئی 2018
یورپی قانون کہتا ہے کہ ایک صحت مند لیکن حاملہ گائے کو ہلاک کر دیا جائے مگر انسانی ضمیر اور ہمدردی اس ’تلفی‘ کے آڑے آ گئے ہیں۔ یورپی یونین کو اب ایک ایسا عجیب مسئلہ درپیش ہے، جس میں قانونی تقاضے ضمیر سے ٹکرا رہے ہیں۔
اشتہار
بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ سے جمعرات اکتیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ مسئلہ اس وقت پیدا ہوا جب بلغاریہ کی سربیا کے ساتھ قومی سرحد کے قریب ایک گاؤں میں کئی مویشی گھاس چر رہے تھے اور ان میں سے ایک گائے باقی ماندہ ریوڑ سے بچھڑ کر سرحد پار کر کے سربیا میں داخل ہو گئی۔
معاملہ صرف بلغاریہ اور سربیا کے درمیان ہوتا تو شاید کوئی بڑا مسئلہ پیدا نہ ہوتا۔ لیکن بلغاریہ کی سربیا کے ساتھ قومی سرحد بلقان کے علاقے میں یورپی یونین کی بیرونی سرحد بھی ہے اور یونین کے قوانین کے مطابق کسی جانور کو اس بلاک سے رخصتی کے بعد واپس نہیں لایا جا سکتا۔
اب اس گائے کو، جو بلغاریہ یعنی یونین کے علاقے سے سربیا میں داخل ہوئی تھی، سربیا کے ایک کسان کی طرف سے، جسے وہ ملی تھی، واپس اس کے مالک کسان کو لوٹایا جا چکا ہے۔ بات ایک سرحدی گاؤں میں تھوڑے سے فاصلے کی تھی۔ یہ گائے گزشتہ قریب چھ ماہ سے حاملہ ہے اور جلد ہی اپنے بچے کو جنم دینے والی ہے۔
بلغاریہ واپس پہنچنے پر مقامی حکام نے شروع میں اس گائے کو اپنے قبضے میں لے لیا اور کہا کہ یورپی یونین کے سرحدی قوانین کے مطابق اسے ہلاک کر دیا جانا چاہیے تاکہ اس کے ساتھ آنے والی ممکنہ بیماریوں سے یورپی یونین کے جانوروں اور مویشیوں کو بچایا جا سکے۔
ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی
مسلمانوں کے مذہبی تہوار عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے جانوروں کی خرید وفروخت کے لیے کراچی کے قریب عارضی طور پر ایک مویشی منڈی قائم کی گئی ہے۔ اس منڈی کو ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/R. Saeed
پستہ قد گائیں
کراچی کی مویشی منڈی میں قربانی کے جانوروں کی کیٹ واک کے دوران بہالپور سے لائی گئی پست قد گائے کی جوڑی حاضرین کی توجہ کا مرکز رہی۔
تصویر: DW/R. Saeed
ساہیوال کی گائے
کیٹ واکے کے دوران پیش کی گئی ساہیوال کی تندوست و توانا گائے کو حاضرین نے بہت پسند کیا۔
تصویر: DW/R. Saeed
بہاولپور کے بیلوں کی جوڑی
کراچی کی مویشی منڈی میں فروخت کے لیے بہاولپور سے لائے گئے بیلوں کی کی جوڑی جس کی قیمت 10 لاکھ روپے ہے۔
تصویر: DW/R. Saeed
بلوچستان کے اونٹ خریدار کے منتظر
بلوچستان سے کراچی لائے گئے اونٹ کراچی کی مویشی مندی میں خریدرا کے منتظر ہیں۔
تصویر: DW/R. Saeed
مکھن اور خشک میوے کھانے والا بیل
کراچی کی مویشی منڈی میں سبی سے لایا گیا بیل ’راجو‘۔ مکھن اور خشک میوے کھانے والے راجو کی قیمت اس کے مالک نے 20 لاکھ روپے مقرر کی ہے۔
تصویر: DW/R. Saeed
20 من وزنی آسٹریلیئن نسل کا بیل
کراچی کی مویشی منڈی میں موجود آسٹریلین نسل 20 من وزنی بیل سلطان۔
تصویر: DW/R. Saeed
جانوروں کو سجانے سنوارنے کا سامان بھی دستیاب
مویشی منڈی میں قربانی کے جانوروں کو سجانے سنوارنے کا سامان فروخت کی دکانیں بھی لگائی گئی ہیں۔
تصویر: DW/R. Saeed
گائے کے دانتوں کی جانچ
ایک خریدار سودا طے ہونے سے قبل گائے کے دانتوں کو جانچ رہا ہے۔ مویشی منڈی میں کئی نوسرباز نقلی دانت لگاکر جانور فروخت کرتے ہوئے پکڑے بھی گئے ہیں۔
تصویر: DW/R. Saeed
اوسط درجے کے مویشیوں کی تعداد سب سے زیادہ
مویشی منڈی میں موجود اوسط درجے کے جانوروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے کیونکہ شہریوں کی اکثریت اسی طرح کے جانوروں کی خریداری کرتی ہے۔
تصویر: DW/R. Saeed
9 تصاویر1 | 9
اس گائے کے مالک بلغارین کسان ایوان خارالامپاییف نے جمعرات کے روز بلغاریہ کے نشریاتی ادارے بی این ٹی کو بتایا، ’’اب اس گائے کو، جس کا میں نے نام پَینکا رکھا ہوا ہے، اس وجہ سے تلف کر دیا جائے گا کہ یورپی یونین کے ضابطے اس بلاک میں جانوروں کی واپسی کی اجازت نہیں دیتے۔‘‘
بلغاریہ کے سرحدی گاؤں کوپیلووتسی میں اس گائے کے سربیا کی قومی حدود میں داخل ہو جانے کا واقعہ مئی کے وسط میں یعنی قریب دو ہفتے قبل پیش آیا تھا۔ سربیا کے جس کسان کو یہ گائے ملی تھی، اس نے اسے اس کے اس شناختی ٹیگ کی وجہ سے پہچان لیا تھا، جو بلغاریہ کے حکام نے اس جانور کے لیے جاری کیا تھا اور اس گائے کے ایک کان پر لگا ہوا تھا۔
اب پَینکا کو عبوری طور پر واپس اس کے اصلی مالک کے حوالے تو کیا جا چکا ہے لیکن ملکی حکام اس بات پر مصر ہیں کہ اس جانور کو انہیں نہ چاہتے ہوئے بھی ’تلف‘ کرنا پڑے گا کیونکہ ’یورپی سرحدی قوانین اور جانوروں کی درآمد یا واپسی کے ضوابط کا تقاضا یہی ہے‘۔
فریبِ نظر: جانور یا انسان، آپ کا امتحان
’باڈی پینٹنگ‘ یا ’باڈی آرٹ‘ میں پینٹ کے رنگ براہِ راست انسانی جلد پر لگائے جاتے ہیں تاہم یہ رنگ مستقل نہیں ہوتے اور چند گھنٹوں یا زیادہ سے زیادہ چند دنوں میں اتر جاتے ہیں۔
تصویر: Johannes Stötter
کیا اس تصویر میں آپ کو ایک گرگٹ نظرآ رہا ہے؟
یوہانیس شٹوئٹر کا تعلق اٹلی سے ہے۔ وہ ایک فنکار ہے، جس کا کینوس انسانی جسم ہیں۔ وہ انسانی جسموں کو کچھ اس انداز سے پینٹ کرتا ہے کہ انسان کسی اور ہی منظر میں تحلیل ہو جاتا ہے یا کسی جانور کا روپ دھار لیتا ہے۔ گرگٹ کی اس تصویر میں دراصل دو انسانی جسم چُھپے ہوئے ہیں۔
تصویر: Johannes Stötter
اور یہ طوطا ...
... بھی غیر حقیقی ہے۔ یوہانیس شٹوئٹر کو یہ فریبِ نظر تخلیق کرنے میں تقریباً چار گھنٹے لگے۔ یوہانیس شٹوئٹر نے اپنے ماڈلز کے بدن پر اس طرح سے رنگ بکھیرے ہیں کہ وہ انسان نہیں بلکہ بظاہر مینڈک، طوطے اور گرگٹ نظر آتے ہیں۔ اُس کا تشکیل کردہ فریبِ نظر تقریباً مکمل ہے۔ انسان غائب ہو جاتے ہیں اور آنکھ صرف ایک جانور کی شبیہ دیکھتی ہے۔
تصویر: Johannes Stötter
مینڈک بنانے کے عمل ...
... میں پانچ گھنٹے صرف ہوئے جبکہ انسانی کینوس بھی پانچ ہی صرف ہوئے۔ اس تصویر میں پانچ انسانی جسم چھُپے ہوئے ہیں۔ کیا آپ سب کو شناخت کر پائے؟
تصویر: Johannes Stötter
یہ ہیں یوہانیس شٹوئٹر ...
... جو دو اکتوبر 2014ء کی اس تصویر میں اپنے ماڈل جان لیونارڈو کے جسم پر پینٹ کر رہے ہیں۔ امریکی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں کیموفلاج پینٹنگ کا یہ مظاہرہ امریکا میں باڈی پینٹنگ کی چیمپئن شپ کا ایک حصہ تھا۔ شٹوئٹر فریبِ نظر تخلیق کرنے میں کتنا کامیاب رہے، یہ دیکھیں اگلی تصویر میں ...
تصویر: picture-alliance/dpa/E.S. Lesser
اٹلانٹا کا منظر انسانی بدن پر
یوہانیس شٹوئٹر نے اپنے ماڈل جان لیونارڈو کے جسم پر کچھ اس طرح سے رنگ لگائے ہیں کہ اُس کا بدن امریکی شہر اٹلانٹا کے مرکزی حصے کی بلند و بالا عمارتوں میں تحلیل ہوتا دکھائی دیتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E.S. Lesser
ایک اور ماڈل ...
... امریکا کی طرح آج کل دنیا کے مختلف ملکوں میں باڈی پینٹگ کے باقاعدہ مقابلے منعقد ہوتے ہیں۔ یہ تصویر یورپی ملک آسٹریا میں 2013ء میں منعقد ہونے والے ایک ورلڈ باڈی پینٹنگ فیسٹیول کی ہے، جس میں دنیا کے چالیس ملکوں سے گئے ہوئے فنکاروں نے شرکت کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
باڈی پینٹنگ ایک مقصد کے لیے
2013ء کی اس تصویر میں ورلڈ اینیمل ڈے کے موقع پر جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک تنظیم کے کارکنوں نے اپنے چہرے پینٹ کر رکھے ہیں۔ اس طرح وہ ’بُل فائٹنگ‘ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
تصویر: RAUL ARBOLEDA/AFP/Getty Images
رنگ، رونق، ہنگامہ
یہ تصویر بھی جرمنی کے ہمسایہ ملک آسٹریا میں منعقد ہونے والے اُس مقابلے کی ہے، جس میں پوری دنیا سے گئے ہوئے ایسے فنکار شریک ہوئے، جو انسانی بدن پر پینٹ کرتے ہوئے باڈی آرٹ کے نت نئے نمونے تخلیق کرتےہیں۔
’باڈی آرٹ‘ میں نہ صرف جسم پر پینٹ کے رنگ لگائے جاتے ہیں بلکہ اضافی چیزیں چسپاں کرتے ہوئے جسم کی پوری ہیئت ہی بدلنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ انسان قدیم زمانے سے جسم پر نقش و نگار بناتا چلا آرہا ہے اور دنیا کے مختلف حصوں میں ایسے نقش و نگار مقامی ثقافت کا لازمی جزو سمجھے جاتے ہیں۔
9 تصاویر1 | 9
دریں اثناء جانوروں کے ایک ڈاکٹر نے اس گائے کا تفصیلی طبی معائنہ بھی کیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ گائے مکمل طور پر صحت مند ہے اور اس کے پیٹ میں اس کا بچہ بھی۔ بلغاریہ کے محکمہ حیوانات کے ایک مقامی سرکاری ڈاکٹر نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ ہمیں اس گائے کی جان بخش دینے کی پورے ملک سے بہت سی اپیلیں کی جا رہی ہیں۔ لیکن اگر ہم یورپی ضوابط پر عمل نہیں کرتے تو ہم انہی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے، جن کا مقصد یورپی یونین میں مویشیوں کی حفاظت اور حیوانی حیات کا تحفظ ہے۔‘‘
پَینکا کی وجہ سے یورپی یونین کی بیرونی سرحد پر اب یورپی ضابطوں اور انسانی ہمدری کے درمیان ایک اداس کر دینے والی خاموش جنگ شروع ہو چکی ہے، جس میں عوامی ہمدردیاں پَینکا کے ساتھ ہیں۔ آیا یہ حاملہ گائے ’تلف‘ کر دی جائے گی یا اس کی اور اس کے بچے کی زندگیاں بخش دی جائیں گی، یہ بات ابھی تک غیر واضح ہے۔