ایرانی حکام نے یوٹیوب پر ورچوئل کنسرٹ میں پرفارم کرتے ہوئے حجاب نہ پہننے کی وجہ سے خاتون سنگر پرستو احمدی کو گرفتار کر لیا ہے۔ احمدی کے وکلاء کے بقول وہ نہیں جانتے کہ گلوکارہ کو کس نے گرفتار کیا اور کہاں قید کیا گیا ہے۔
اشتہار
اسلامی جمہوریہ ایران میں خواتین کے لیے سخت ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر گلوکارہ پرستو احمدی کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
27 سالہ اس گلوکارہ نے جمعرات کو اپنے ایک ورچوئل کانسرٹ میں حجاب نہیں پہنا ہوا تھا جب کہ ان کے سیاہ لمبے بال ان کے شانوں پر بکھرے ہوئے تھے۔ انہوں نے بغیر بازوؤں والا سیاہ رنگ کا ٹاپ پہن رکھا تھا۔
ایرانی حکام نے اس لباس و انداز کو ملکی ڈریس کوڈ کے خلاف قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
یوٹیوب پر ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے احمدی نے کہا، ''میں پرستو ہوں، ایک ایسی لڑکی جو ان لوگوں کے لیے گانا چاہتی ہے، جن سے میں محبت کرتی ہوں۔ یہ ایک ایسا حق ہے، جسے میں نظر انداز نہیں کر سکتی۔ اس سرزمین کے لیے گانا گانا، جس سے مجھے بے حد محبت ہے۔
ان کے آن لائن کنسرٹ کو1.4 ملین سے زیادہ بار دیکھا جا چکا ہے جبکہ لوگ ان کی ہمت پر داد بھی دے رہے ہیں۔
ایرانی خواتین کا حجاب کے خلاف انوکھا احتجاج
ایرانی سوشل میڈیا پر کئی ایرانی خواتین نے اپنی ایسی تصاویر پوسٹ کیں، جن میں وہ حجاب کے بغیر عوامی مقامات پر دکھائی دے رہی ہیں۔
تصویر: privat
یہ ایرانی خواتین کسی بھی عوامی جگہ پر اپنا حجاب سر سے اتار کر ہوا میں لہرا دیتی ہیں۔
تصویر: picture alliance /abaca
حجاب کے خاتمے کی مہم گزشتہ برس دسمبر سے شدت اختیار کر چکی ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
اس مہم کے ذریعے حکومت سے لازمی حجاب کے قانون کے خاتمے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے خواتین کے لیے سر ڈھانپنا اور لمبا کوٹ یا عبایا پہننا لازمی ہے۔
تصویر: privat
اس قانون کی خلاف ورزی پر کسی بھی خاتون یا لڑکی کو ہفتوں جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: privat
ایرانی حکام کے مطابق یہ ’پراپیگنڈا‘ غیر ممالک میں مقیم ایرانیوں نے شروع کیا۔
تصویر: privat
ایران میں ایسی ’بے حجاب‘ خواتین کو گرفتار کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
تصویر: privat
صدر روحانی کا کہنا ہے کہ عوام کی طرف سے تنقید نظرانداز نہیں کی جا سکتی۔
تصویر: privat
صدر روحانی نے ایک سرکاری رپورٹ بھی عام کر دی، جس کے حجاب کے قانون کی مخالفت میں اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: privat
اس رپورٹ کے مطابق قریب پچاس فیصد ایرانی عوام لازمی حجاب کے قانون کی حمایت نہیں کرتے۔
تصویر: privat
10 تصاویر1 | 10
اب پرستو احمدی کہاں ہے؟
پرستو کے وکیل میلاد پناہ پور نے بتایا ہے کہ ان کی موکلہ کو ملک کے شمال سے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ان کے بینڈ کے دو موسیقاروں کو تہران میں ان کے میوزک اسٹوڈیو سے حراست میں لیا گیا ہے۔
پناہ پور نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ''بدقسمتی سے ہمیں محترمہ احمدی کے خلاف الزامات کا علم نہیں ہے، یہ بھی پتا نہیں کہ انہیں کس نے گرفتار کيا اور انہیں کہاں حراست میں رکھا گیا ہے لیکن ہم قانونی تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس معاملے کی پیروی کریں گے۔‘‘
ایران میں سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے خواتین کے حقوق ملک میں ایک پيچيدہ معاملہ رہا ہے۔
سن 2022 میں ایران میں ایک کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی حراست میں ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہروں کی لہر دیکھی گئی تھی۔ تاہم حکومت نے پر امن مظاہرہ کرنے والے شہریوں اور سرکردہ کارکنوں کو پرتشدد کریک ڈاؤن کا نشانہ بنایا تھا۔
بہت سی ایرانی خواتین کا کہنا ہے کہ وہ سخت ڈریس کوڈ، خاص طور پر حجاب لازمی پہننے کے قانون کے خلاف ہیں۔
ع ب / ع س (ڈی پی اے، اے پی)
ایران میں حجاب کی تبلیغ کے لیے عجیب و غریب پوسٹرز
اسلامی جمہوریہٴ ایران میں حجاب کی تبلیغ کے لیے سرگرم 32 تنظیموں اور گروپوں میں سے ایک خاص طور سے حجاب کی تبلیغ کے لیےایسے پوسٹرز اور بل بورڈز تیار کرتا ہے، جو مضحکہ خیز بھی ہوتے ہیں اور کبھی کبھی تاسف کا باعث بھی۔
تصویر: Hijab.ir
بہشت اور دوزخ کو جاتے راستے
اس تصویر میں بہشت کی طرف جانے والے راستے پر چلتی ہوئی خاتون کو باحجاب دکھایا گیا ہے اور بے حجاب خاتون کو جہنم کی طرف جانے والے راستے پر گامزن دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
تصویر: Hijab.ir
قیمتی چیزیں پردے میں
پیغام بہت سادہ سا ہے:’’بیٹی! یہ قانون فطرت ہے۔ قیمتی چیزیں ہمیشہ حفاظت کے لیے چُھپا کر یا ڈھانک کر رکھی جاتی ہیں۔‘‘
تصویر: Hijab.ir
سنگھار کر کے گھر سے نکلنا شر کو دعوت دینا ہے
اس پوسٹر پر درج ہے:’’جو عورت گھر سے سنگھار کر کے اور خوشبو لگا کر باہر نکلے اور اُس کا شوہر اُس کے اس عمل سے راضی ہو، تو ایسا کرنے والی عورت اپنا گھر گویا نذر آتش کر رہی ہے۔‘‘
تصویر: Hijab.ir
خواتین کا میک اپ اتنا ہی خطرناک ہے جتنا کہ ہتھیار
۔ اس پوسٹر میں خواتین کی آرائش و زیبائش کی اشیاء جیسے کہ لپ اسٹک یا سُرخی کو اسلحہ جات سے تشبیہ دی گئی ہے۔ اس کا مقصد یہ تاثر دینا ہے کہ جس طرح پستول میں ایک وقت میں درجنوں گولیاں بھر کر اسے انسانی ہلاکتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اُسی طرح ہونٹوں کو شعلے کی طرح سُرخ کرنے والی لپ اسٹک معاشرے میں اخلاقی تباہی کا سبب بنتی ہے۔
تصویر: Hijab.ir
اونچی ایڑی اور سُرخ جوتے اشتعال انگیزی کی علامت
’اونچی ایڑی والے سُرخ رنگ کے جوتے‘ نسوانیت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم ان کے ساتھ اُٹھائے جانے والے قدموں کو ’جہنم کی طرف گامزن قدم‘ قرار دیا جاتا ہے۔ اونچی ایڑی والے جوتوں کو پہن کر چلنے سے عورت کے حسن کی پنہاں زیب و زینت آشکار ہو جاتی ہے اور ان جوتوں کی آواز بھی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔
تصویر: Hijab.ir
با حجاب با غیرت، بے حجاب بے غیرت
ایرانی روایتی ثقافت میں ’سیب زمینی‘ یا آلو بے غیرتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد سے اس علامت کو خاص طور سے بہت زیادہ استعمال کیا جانے لگا۔ اس تصویر میں ایک طرف با حجاب خاتون کو دکھایا گیا ہے اور دوسری جانب بے حجابی کی علامت کو۔
تصویر: Hijab.ir
حجاب، محفوظ اشیاء کی علامت
اس تصویر میں با حجاب اور بے حجاب خواتین کو بطورعلامت استعمال کیا گیا ہے۔ یہ پوسٹر انگریزی، فرانسیسی اور عربی زبانوں میں بھی تیار کیا گیا ہے۔
تصویر: Hijab.ir
لڑکیاں، خواتین اور شیطان
ان میں سے بہت سے پوسٹر ایسے ہیں، جن میں خواتین اور لڑکیوں کا ناطہ شیطان سے جوڑا گیا ہے، جیسے کہ اس تصویر میں شیطان ایک ماڈرن لڑکی کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔ .
تصویر: Hijab.ir
آلودگی سے بچانے کے لیے کوور ضروری
عورت، حجاب، لولی پاپ اور مکھیاں۔ اس تصویر میں حجاب کی اہمیت واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
تصویر: Hijab.ir
بےحجابی عورت کے وقار کو ٹھیس پہنچاتی ہے
۔ اس پوسٹر میں بے حجاب عورت کو ایک تین پائے والی کرسی سے مماثل قرار دیا گیا ہے، ٹوٹی پھوٹی اور بیکار۔ ایک طرف تپائی کُرسی ہے اور دوسری جانب ایک بے حجاب خاتون، جس پر حریص نگاہیں جمی رہتی ہیں اور آخر کار یہ معاشرے میں ایک ذہنی بیماری کا سبب بن جاتی ہیں۔
تصویر: Hijab.ir
مردوں کی چُبھتی ہوئی نگاہوں سے بچنا
خواتین کے لیے ایک اور پیغام: بارش و طوفان میں چھتری کے ساتھ ساتھ حجاب کو فراموش نہ کریں۔ خواتین اپنا دوہرا تحفظ کرتے ہوئے مردوں کی نگاہوں کی بارش سے بچنے کی کوشش کریں۔
تصویر: Hijab.ir
پردے سے پھیلنے والی روشنی
سڑکوں اور گلیوں میں نصب زیادہ تر پوسٹرز اور بل بورڈز پر خواتین کی طرف سے مردوں کے لیے ایک ہی پیغام درج ہوتا ہے، جس میں وہ مردوں کو جنسی کشش سے لُبھانے کی بجائے اپنے حجاب اور پردے سے متاثر کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ اس تصویر میں بھی پیغام یہی ہے کہ باحجاب عورت ہی معاشرے کو روشنی فراہم کر سکتی ہے۔