1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حج کے دوران تیرہ سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے، سعودی عرب

24 جون 2024

سعودی حکومت کی طرف سے حج انتظامات کے دفاع کے باوجود غیر معمولی تعداد میں حاجیوں کی اموات پر سوالات اٹھا ئے جا رہے ہیں۔ اس سال حج کے لیے سعودی عرب میں اکٹھے ہونے والے لاکھوں افراد کو شدید گرم موسم کا سامنا رہا۔

  رواں برس غیر معمولی تعداد میں حاجیوں کی اموات پر سوالات اٹھا ئے جا رہے ہیں
رواں برس غیر معمولی تعداد میں حاجیوں کی اموات پر سوالات اٹھا ئے جا رہے ہیںتصویر: Rafiq Maqbool/AP Photo/picture alliance

سعودی عر ب نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال حج کے دوران 1,300 سے زائد عازمین کی موت ہوئی ہے۔ سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے سلطنت کے  وزیر صحت فہد بن عبدالرحمن الجلاجیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرنے والوں میں سے 83 فیصد کے پاس حج کی ادائیگی کے لیے سرکاری اجازت نامے موجود نہیں تھے۔

سعودی وزیر نے غیر اندارج شدہ حاجیوں سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا،''وہ مناسب پناہ گاہوں اور ضروری آرام کے بغیر سورج کی تمازت میں لمبے فاصلے طے کر رہے تھے۔ ان میں متعدد بزرگ اور دائمی طور پر بیمار افراد بھی شامل تھے۔‘‘

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے 465,000 سے زائد عازمیں کو علاج کی خصوصی خدمات فراہم کیںتصویر: Rafiq Maqbool/AP Photo/picture alliance

حج سیزن کامیاب رہا، سعودی وزیر

جلاجیل نے اس حج سیزن میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے دباؤ کا شکار حج کی منتظم سعودی تنظیم کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حج کے انتظامات ''کامیابی‘‘ سے کیے گئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی محکمہ صحت کے حکام نے ''465,000 سے زائد عازمیں کو علاج کی خصوصی خدمات فراہم کیں، جن میں 141,000 وہ لوگ بھی شامل تھے، جنہوں نے حج کرنے کی سرکاری اجازت حاصل نہیں کی تھی۔‘‘

سعودی وزیر کے اس بیان کے باوجود بہت سے لوگ غیر معمولی طور پر بڑی تعداد میں حاجیوں کی اموات پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔

کچھ حکومتوں نے ان اموات کے لیے اپنے ہاں کے ٹریول ایجنٹوں کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا ہے، جنہوں نے  مقررہ سے زائد تعداد میں عازمین کو حج کے سفر کی غیر قانونی سہولت فراہم کی۔ سعودی عرب کی جانب سے ایسے عازمین کو 'غیر مجاز‘ قرار دیا گیا ہے۔

سعودی وزیر حج کے مطابق مرنے والوں میں سے 83 فیصد کے پاس حج کی ادائیگی کے لیے سرکاری اجازت نامے موجود نہیں تھےتصویر: Rafiq Maqbool/AP Photo/picture alliance

حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے، جسے مالی اعتبار سے استطاعت رکھنے والے تمام مسلمانوں کے لیے اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار مکمل کرنا ضروری ہے۔  اس سال دنیا بھر سے حج کے لیے سعودی عرب اکٹھے ہونے والے لاکھوں افراد کو شدید گرم موسم کا سامنا رہا۔ سعودی قومی موسمیاتی مرکز نے اس ہفتے مکہ کی گرینڈ مسجد میں درجہ حرارت 51.8 ڈگری سینٹی گریڈ (125 فارن ہائیٹ) کی اطلاع دی تھی۔ گزشتہ ماہ شائع ہونے والی سعودی تحقیق کے مطابق اس علاقے میں درجہ حرارت ہر دہائی میں 0.4 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ رہا ہے۔

حج کی میزبانی سعودی شاہی خاندان کے لیے وقار کا باعث ہے اور شاہ سلمان کے سرکاری لقب میں مکہ اور مدینہ میں ''دو مقدس مساجد کے متولی‘‘ کے الفاظ شامل ہیں۔ گزشتہ کئی سالوں کے دوران حج کے موقع پر بھگدڑ اور آتشزدگی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ سن 2015 میں مکہ کے قریب منیٰ میں ''شیطان کو کنکریاں مارنے ‘‘ کے موقع پر بھگدڑ مچنے کی وجہ سے 2,300 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

(اے ایف پی، رائٹرز)

فریضہ حج سے محروم غزہ کے باشندے

01:40

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں