حریری کو ایک بار پھر حکومت قائم کرنے کی دعوت
17 ستمبر 2009لبنان میں اس سال جون کے مہینے میں پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے تھے تاہم ابھی تک سیاسی غیر یقینی کا خاتمہ نہیں ہوسکا ہے۔ لبنان میں نئی متحدہ حکومت کے قیام کے لئے سعد الحریری کو دوبارہ وزیر اعظم نامزد کیا گیا ہے۔ لبنانی صدر مشعل سلیمان کی طرف سے انتالیس سالہ سعد الحریری کو نئی کابینہ تشکیل دینے کے لئے بلانے کے بعد 128 اراکین پارلیمان میں سے 73 نے حریری کی حمایت کی۔ اس طرح حریری وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لئے دوبارہ نامزد ہوئے۔
نامزدگی کے بعد سعد حریری نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ کھوکھلے وعدے نہیں کرسکتے کیونکہ اپوزیشن نے پہلے مرحلے میں متحدہ حکومت کی تشکیل کے لئے جو شرائط رکھیں، وہ ’’ناقابل قبول‘‘ تھیں۔ اگرچہ حریری نے کہا کہ وہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ایک بار پھر مشاورت کے لئے تیار ہیں تاہم وزارتوں کی تقسیم جیسے پیچیدہ مسئلے کا حل کیسے نکالا جائے گا، اس بارے میں ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
لبنان میں مختلف سیاسی جماعتوں کے مابین اصل اختلافات اسی بات پر ہیں کہ کس سیاست دان کو کون سا قلمدان ملے گا۔ لبنان میں جون کے انتخابات کے بعد تقریباً گیارہ ہفتوں تک اہم وزارتوں کی تقسیم کے مسئلے پر تعطل برقرار رہا اور کوئی حل سامنے نہیں آسکا تھا۔ اپوزیشن کے ساتھ اسی مسئلے پر سخت کشیدگی کے باعث سعد حریری گزشتہ ہفتے اپنے عہدے سے دستبردار ہوگئے تھے۔
سابق لبنانی مقتول وزیر اعظم رفیق حریری کے بیٹے سعد حریری کو امریکہ اور سعودی عرب کی زبردست حمایت حاصل ہے، جبکہ شام اور ایران کو شدت پسند شیعہ اپوزیشن جماعت حزب اللہ کے حامی ممالک تصور کیا جاتا ہے۔
لبنان میں سیاسی جماعتوں کے مابین اختلافات اتنے گہرے ہیں کہ اس ملک میں سن 2006ء میں اسرائیلی فوجی حملے کے بعد سے اب تک مکمل طور پر سیاسی استحکام نہیں آسکا ہے۔ امریکہ اوراسرائیل سمیت کئی ممالک لبنان میں سرگرم عمل شیعہ مسلح گروپ حزب اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم تصور کرتے ہیں۔
رپورٹ: گوہر گیلانی
ادارت: عدنان اسحاق