1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستلبنان

حزب اللہ نے حسن نصراللہ کی ہلاکت کی تصدیق کر دی

28 ستمبر 2024

لبنانی شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ نے بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

گزشتہ برس کی ایک ویڈیو جب حسن نصراللہ اپنے حامیوں سے خطاب کر رہے تھے
حسن نصراللہ نے تیس برس سے زائد اس تنظیم کی قیادت کیتصویر: Alaa Al-Marjani/REUTERS

حزب اللہ کی جانب سے جاری کردہ مختصر بیان میں کہا گیا ہے، ''حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ اپنے عظیم اور لافانی شہید رفقاء سے جا ملے، جن کی وہ 30 برس سے رہنمائی کر رہے تھے۔‘‘

دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ تمام مسلمان لبنانی عوام کے ساتھ کھڑے ہوں اور بزدل دشمن (اسرائیل) کے خلاف ہر طرح سے مزاحمت کریں۔

حزب اللہ نے اپنے رہنما کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہےتصویر: Mohamed Azakir/REUTERS

ایرانی سپریم لیڈر کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا، جب اسرائیل نے بیروت میں جاری اپنے فضائی حملوں میں ایرانی حمایت یافتہ شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سمیت متعدد دیگر اہم کمانڈروں کی ہلاکت کا اعلان کیا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے ہفتے کو ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ روز کیے گئے حملوں میں حسن نصراللہ مارے گئے۔ اس سے قبل فرانسیسی وزارت خارجہ نے بھی حسن نصراللہ کی ہلاکت کے اسرائیلی دعوے کو درست قرار دیا تھا۔ فرانسیسی بیان کے مطابق، ''جو اطلاعات ہمارے پاس ہیں، حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ واقعی ہلاک ہو چکے ہیں۔‘‘

خامنہ ای نے ان اطلاعات پر تو کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا، تاہم ان کا کہنا تھا،'' خطے کا مستقبل مزاحمتی قوتیں طے کریں گی اور حزب اللہ ان میں سب سے آگے ہے۔‘‘

بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹرز پر اسرائیلی حملے

02:31

This browser does not support the video element.

انہوں نے اپنے بیان میں لبنان میں جاری اسرائیلی عسکری کارروائی کو 'کوتاہ نگاہی‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، ''ایک بار پھر لبنان میں عام اور کمزور لوگوں کا قتل عام غاصب حکومتوں کے رہنماؤں کی کوتاہ نگاہی اور بے وقوفانہ پالیسیوں کا آئینہ دار ہے۔‘‘

ع ت/ا ب ا، ش ر (اے ایف پی، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں