1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

حزب اللہ کے اسرائیل پر میزائل حملے، امارات میں ربی کا قتل

25 نومبر 2024

اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کے یہ حملے اب تک کے سب سے بڑے حملوں میں شمار کیے جا رہے ہیں اور کئی راکٹ تل ابیب تک بھی پہنچ گئے۔ ادھر متحدہ عرب امارات میں ایک اسرائیلی ربی کے قتل کے شبے میں تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اسرائیل میں حملے کا اثر
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ بہت سے راکٹوں اور میزائلوں کو تباہ کر دیا گیا، تاہم ان میں سے بعض کی وجہ سے وسطی اسرائیل میں مکانات کو نقصان پہنچاتصویر: Ammar Awad/REUTERS

اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز اسرائیل پر 250 سے زیادہ راکٹ فائر کیے گئے۔ آئی ڈی ایف نے کہا کہ حزب اللہ کے عسکریت پسندوں نے یہ راکٹ لبنان سے شمالی اور وسطی اسرائیل کے آس پاس کے علاقوں میں فائر کیے، جن میں سے کچھ راکٹ تل ابیب تک بھی پہنچ گئے۔

امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے سبب کم از کم سات افراد زخمی ہوئے۔ اسرائیلی فوج نے بتایا کہ بہت سے راکٹوں اور میزائلوں کو تباہ کر دیا گیا، تاہم ان میں سے بعض کی وجہ سے وسطی اسرائیل میں مکانات کو نقصان پہنچا۔

شام کو جنگ میں نہ گھسیٹا جائے، اقوام متحدہ کا مطالبہ

اتوار کے روز ہی اس حملے سے پہلے اسرائیل نے حزب اللہ کے زیر کنٹرول بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں پر حملہ کیا تھا، جبکہ اس سے ایک روز قبل یعنی ہفتے کے دن اسرائیلی فوج نے بیروت کے مرکزی علاقوں پر بڑے فضائی حملے بھی کیے تھے، جن میں ایک لبنانی فوجی سمیت متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اسرائیل اور لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے درمیان تنازعہ ستمبر کے اواخر میں اس وقت مزید بڑھ گیا تھا، جب حزب اللہ نے حماس کی حمایت میں اسرائیل پر مزید حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

جنوبی لبنان: اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے درمیان شدید لڑائی

متحدہ عرب امارات میں اسرائیلی ربی کا قتل

متحدہ عرب امارات کی وزارت داخلہ نے اتوار کے روز بتایا کہ اماراتی حکام نے ایک یہودی ربی تزوی کوگن کے قتل کے شبے میں تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ ربی اسرائیل اور مالدووا دونوں ممالک کے شہری تھے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر اور ملکی وزارت خارجہ نے کل اتوار کے روز کہا تھا کہ اس ربی کی لاش اماراتی سکیورٹی فورسز کو مل گئی تھی۔ البتہ متحدہ عرب امارات یا اسرائیل میں حکام نے کوگن کے قتل کے حالات کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

لبنان میں جنگ کا خاتمہ ’اب ہماری پہنچ میں ہے،‘ امریکی ایلچی

اسرائیل نے اتوار کو حزب اللہ کے زیر کنٹرول بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں پر حملہ کیا تھا، جبکہ اس سے ایک روز قبل یعنی ہفتے کے دن اسرائیلی فوج نے بیروت کے مرکزی علاقوں پر بڑے فضائی حملے بھی کیے تھےتصویر: Sally Hayden/SOPA Images via ZUMA Press Wire/picture alliance

اسرائیل نے اس ربی کے قتل کو ''سامیت دشمن دہشت گردانہ حملہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

یو اے ای کی سرکاری نیوز ایجنسی ڈبلیو اے ایم کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکام نے ریکارڈ وقت کے اندر اندر اس قتل میں ملوث تین ملزموں کو گرفتار کر لیا ہے۔‘‘

متحدہ عرب امارات کی وزارت داخلہ کی دستاویزات کے مطابق کوگن کے امارات میں داخلے کے وقت ان کی شناخت ''ایک مالدووین شہری کے طور پر ریکارڈ کی گئی تھی،‘‘ جہاں وہ رہا کرتے تھے۔

اسرائیل اور مالدووا کی دوہری شہریت رکھنے والے اس 28 سالہ ربی کا تعلق ایک ایسے الٹرا آرتھوڈوکس یہودی مذہبی گروپ سے تھا، جو دنیا بھر میں اپنی رسائی کی کوششوں کے لیے معروف ہے۔

بیروت: اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیف ہلاک

ربی کی لاش کی وطن واپسی

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفترنے اس ربی کے قتل کے حوالے سے ایک بیان میں کہا، ''انصاف کے حصول کے لیے ان کی موت کے ذمہ دار مجرموں کے خلاف ہر طرح کی کارروائی کی کوشش کی جائے گی۔‘‘

اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے اتوار کے روز نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا تھا کہ اس 28 سالہ ربی کی لاش ممکنہ طور پر 25 نومبر پیر کے روز اسرائیل بھیج دی جائے گی۔

نیتن یاہو نے اتوار کے روز کابینہ کے ایک اجلاس میں کہا تھا کہ انہیں اس اسرائیلی ربی کی موت پر ''گہرا صدمہ‘‘ ہے۔ انہوں نے اس قتل کی چھان بین میں متحدہ عرب امارات کی طرف سے تعاون کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوتے رہیں گے۔

اسرائیل کی جی ٹوئنٹی اجلاس کے مجوزہ اعلامیے پر سخت ناراضی

اسرائیل اور حزب اللہ پر جنگ بندی معاہدے پر دباؤ ڈالنے کی اپیل

اسی دوران یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ یوزیپ بوریل نے اسرائیلی حکومت اور لبنان کی ایران نواز ملیشیا حزب اللہ دونوں پر امریکی ثالثی میں جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بیروت میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بوریل نے لبنانی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ ملک میں اقتدار کے دو سالہ خلا کو ختم کرنے کے لیے جلد ازجلد نئے صدر کا انتخاب کریں۔ انہوں نے لبنان کی فوج کے لیے 200 ملین یورو کی فراہمی کا وعدہ بھی کیا۔

یوزیپ بوریل گزشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملوں کے رد عمل میں غزہ پٹی میں اسرائیل کی ان مسلسل زمینی اور فضائی فوجی کارروائیوں کے سخت ترین نقادوں میں سے ایک ہیں، جن میں اب تک 42 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ص ز/ ج ا، م م (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں