حزب اللہ کے حمایت یافتہ میقاتی نئے لبنانی وزیراعظم نامزد
25 جنوری 2011لبنان میں صدر میشل سلیمان نے تمام پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت کے بعد حزب اللہ کے حمایت یافتہ امیدوار نجیب میقاتی کو نیا وزیر اعظم نامزد کیا ہے اور وہ آج باضابطہ طور پر اپنا منصب سنبھالیں گے۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم سعد حریری کے حامیوں نے اس دن کو ’یوم احتجاج‘ قرار دیتے ہوئے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔
الجزیرہ ٹی وی پر دکھائے گئے مناظر میں مشتعل مظاہرین نے ٹائروں کو آگ لگاتے ہوئے طرابلس کی سڑکوں کو بلاک کیے رکھا اور میقاتی کی تصویروں کو نذر آتش کیا۔ سکیورٹی کے پیش نظر طرابلس میں تعلیمی ادارے اور دکانیں بند رکھی گئیں۔ احتجاج کا یہ سلسلہ دارالحکومت بیروت میں بھی جاری ہے۔ جہاں کئی اہم شاہراؤں کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بلاک کر دیا گیا ہے۔
بیروت میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ لبنانی فوج نے سکیورٹی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ ملک میں بدامنی سے باز رہیں۔
سعد حریری کی جماعت ’’فیوچر موومنٹ‘‘ کےایک رکن پارلیمان مصطفیٰ علوش کا کہنا ہے کہ نجیب میقاتی کو ایران کی طرف سے نامزد کیا گیا ہے اور وہ اس نامزدگی کے خلاف اس وقت تک احتجاج جاری رکھیں گے، جب تک ان کی نامزدگی کا فیصلہ واپس نہیں لے لیا جاتا۔ تاہم امریکہ نے حزب اللہ کے حکومت بنانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان فلپ کراؤلی نے کہا ہے،’’حزب اللہ کے بارے میں ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے ہم حزب اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتے ہیں۔ اور ہمیں کسی بھی ایسی حکومت پر سخت تشویش ہوگی، جس میں حزب اللہ کا اہم کردار ہو۔‘‘
واضح رہے کہ لبنان میں مخلوط حکومت لبنان کے سابق وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کے بارے میں اقوام متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ کے باعث بارہ جنوری کو تحلیل ہوگئی تھی۔ اس رپورٹ میں رفیق حریری کے قتل کی فرد جرم حزب اللہ پر عائد کئے جانے کا امکان تھا۔ حزب اللہ نے اسی خدشے کے پیش نظر حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔ رفیق حریری کو 2005ء میں قتل کیا گیا تھا۔ شیعہ جماعت حزب اللہ ہمیشہ ہی سے اس الزام کو مسترد کرتی آئی ہے کہ وہ رفیق حریری کے قتل میں ملوث ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: شادی خان سیف