حزب المجاہدین کا بھارت پر کشمیر میں نسل کشی کا الزام
13 جولائی 2016پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد سے بدھ تیرہ جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ کنٹرول لائن کے پار بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ ہفتے کے دن سے لے کر اب تک کشمیریوں کے احتجاجی مظاہروں اور ان کی بھارتی سکیورٹی دستوں کے ساتھ جھڑپوں میں 32 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ مظاہرے کشمیری باغیوں کے رہنما برہان وانی کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ایک جھڑپ میں ہلاکت کے بعد شروع ہوئے تھے۔
اس حوالے سے مظفر آباد میں آج ایک بڑی احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا گیا، جس میں قریب تین ہزار افراد نے شرکت کی۔ اس اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کشمیری عسکریت پسندوں کے رہنماؤں نے نئی دہلی پر الزام لگایا کہ وہ اپنے زیر انتظام کشمیر میں نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کشمیری عسکریت پسندوں کے رہنماؤں نے اس عہد کا اعلان بھی کیا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اس متنازعہ خطے کے بھارت کے زیر انتظام حصے میں سول نافرمانی کی تحریک شروع کریں گے۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ مظفر آباد میں اس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کشمیری عسکریت پسندوں کے سب سے بڑے گروپ حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین نے کنٹرول لائن کے پار کشمیری مظاہرین پر بھارتی دستوں کی فائرنگ اور اس میں درجنوں ہلاکتوں کی مذمت کی۔ یہ ہلاکتیں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ان واقعات کا نتیجہ ہیں، جنہیں سن 2010 کے بعد سے اب تک وادی میں ہلاکت خیز بدامنی کی سب سے بڑی لہر قرار دیا جا رہا ہے۔
حزب المجاہدین کے رہنما سید صلاح الدین نے شرکاء کی طرف سے ’جہاد، جہاد‘ کے نعروں کی گونج میں کہا، ’’اگر (بھارتی) قابض دستوں نے کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی جاری رکھی، تو پھر مقبوضہ (بھارت کے زیر انتظام) کشمیر میں مسلح جدوجہد کے ساتھ ساتھ سول نافرمانی کی تحریک بھی شروع کر دی جائے گی۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق سید صلاح الدین کشمیری عسکریت پسندوں کی مختلف چھوٹی بڑی تنظیموں پر مشتمل متحدہ جہاد کونسل نامی اس اجتماعی تنظیم کے بھی سربراہ ہیں، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستانی فوج کے ساتھ قریبی رابطوں کی حامل ہے۔ حزب المجاہدین کے ’سپریم کمانڈر‘ کہلانے والے سید صلاح الدین نے پاکستانی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں شہری ہلاکتوں کے موجودہ سلسلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے عالمی برادری کو بھی اس سے آگاہ کرے۔
مظفر آباد ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صلاح الدین نے مزید کہا، ’’دونوں طرف سے لوگ مارچ کرتے ہوئے اس خونی لکیر کو روند ڈالیں گے، جو انہیں تقسیم کیے ہوئے ہے۔‘‘ اس سے ان کی مراد وہ لائن آف کنٹرول تھی، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک طرح سے عملی سرحد کا کام دیتی ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہربان وانی نامی جو باغی کمانڈر گزشتہ ہفتے کے اواخر میں سکیورٹی دستوں کے ساتھ ایک مسلح جھڑپ میں مارا گیا تھا، وہ ایک ایسا 21 سالہ عسکریت پسند رہنما تھا، جو کشمیر میں مسلح جدوجہد کرنے والے سب سے بڑے گروپ کا سربراہ تھا۔
اے ایف پی کے مطابق مظفر آباد میں آج کی ریلی کے شرکاء نے برہان وانی کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی، جن میں ڈیڑھ سو کے قریب حزب المجاہدین کے ایسے جنگجو بھی شامل تھے، جنہوں نے کمانڈو طرز کی وردیاں پہن رکھی تھیں اور جن کے سروں پر ایسی پٹیاں بندھی ہوئی تھیں، جن پر لکھا تھا: ’’آزادی یا شہادت۔‘‘