پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں دھرنے کے خاتمے کے لیے گزشتہ روز پولیس کارروائی کی گئی تھی، تاہم پرتشدد جھڑپوں اور متعدد افراد کی ہلاکت کے بعد حکومت نے فوج طلب کر لی ہے۔
اشتہار
شدت پسند مذہبی جماعت تحریک لبیک یا رسول اللہ گزشتہ تین ہفتوں سے دارالحکومت اسلام آباد کے ایک اہم داخلی اور خارجی راستے پر دھرنا دیے بیٹھی ہے اور اس دھرنے کے خاتمے کے لیے حکومت کی جانب سے جاری کردہ وارننگ اور ڈیڈلائن کے خاتمے کے بعد گزشتہ روز پولیس نے اپنی کارروائی کا آغاز کیا تھا، تاہم اس کے نتیجے میں مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ ان جھڑپوں کے باعث کم از کم چھ افراد ہلاک جب کہ قریب ڈیڑھ سو افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پرتشدد جھڑپوں کے باعث حکومت نے پولیس اور نیم فوجی دستوں کے ذریعے شروع کیے گئے آپریشن کو روکنے کا اعلان کیا۔ حکومت کا کہنا تھا کہ پولیس کو مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آتشیں اسلحے کے استعمال سے منع گیا تھا اور پولیس نے فقط آنسو گیس اور تیز دھار پانی کا استعمال کیا۔
پاکستانی وزارت داخلہ کی جانب سے بعد میں پولیس کارروائی روکنے اور لاقانونیت کی فضا کی روک تھام کے لیے فوج طلب کرنے کا اعلان کیا گیا۔ وزارتی بیان میں کہا گیا ہے کہ مناسب تعداد میں فوجی دستے حالات کو قابو میں کرنے کے لیے طلب کر لیے گئے ہیں، جو آئندہ حکم تک اسلام آباد میں تعینات رہیں گے۔
مظاہرین سویلین حکومت کو کمزور بنانا چاہتے ہیں، حفیظ نیازی
01:02
تاہم اس حکومتی اعلان کے بعد بھی اتوار کی صبح تک فوجی دستے متاثرہ علاقوں میں دکھائی نہیں دیے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس بارے میں رائے لینے کے لیے فوج کے ترجمان سے متعدد بار رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے موجودہ صورت حال کے بارے میں کوئی بیان جاری کرنے سے انکار کر دیا۔
اس دھرنے کے خلاف شروع کی جانے والی کارروائی کے بعد ملک کے متعدد دیگر علاقوں میں بھی مظاہروں کا آغاز ہو گیا تھا، جس کے بعد حکومت نے ملک کے نجی ٹی وی چینلز کی نشریات اور سوشل میڈیا ویب سائٹس تک رسائی بند کر دی۔
دھرنے والے کیا چاہتے ہیں آخر؟
اسلام آباد میں مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ کے کارکنان نے انتخابی اصلاحات کے مسودہ قانون میں حلف اٹھانے کی مد میں کی گئی ترمیم کے ذمہ داران کے خلاف دھرنا دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’استعفیٰ چاہیے‘
مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ مطالبہ ہے کہ ترمیم کے مبینہ طور پر ذمہ دار وفاقی وزیر زاہد حامد کو فوری طور پر اُن کے عہدے سے برخاست کیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’درستی تو ہو گئی ہے‘
پاکستانی پارلیمان میں انتخابی اصلاحات میں ترامیم کا ایک بل پیش کیا گیا تھا جس میں پیغمبر اسلام کے ختم نبوت کے حلف سے متعلق شق مبینہ طور پر حذف کر دی گئی تھی۔ تاہم نشاندہی کے بعد اس شق کو اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا گیا تھا۔
تصویر: AP Photo/A. Naveed
’معافی بھی مانگ لی‘
پاکستان کے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اس معاملے پر پہلے ہی معافی طلب کر چکے ہیں۔ زاہد حامد کے بقول پیغمبر اسلام کے آخری نبی ہونے کے حوالے سے شق کا حذف ہونا دفتری غلطی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
کوشش ناکام کیوں ہوئی؟
پاکستانی حکومت کی جانب سے اس دھرنے کے خاتمے کے لیے متعدد مرتبہ کوشش کی گئی، تاہم یہ بات چیت کسی نتیجے پر نہ پہنچی۔ فریقین مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’کیا یہ غلطی نہیں تھی’
تحریک لبیک کے مطابق ایسا کر کے وفاقی وزیر قانون نے ملک کی احمدی کمیونٹی کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ اس تحریک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے بقول زاہد حامد کو ملازمت سے برطرف کیے جانے تک احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
شہری مشکلات کا شکار
اس مذہبی جماعت کے حامی گزشتہ تین ہفتوں سے اسلام آباد میں داخلے کا ایک مرکزی راستہ بند کیے ہوئے ہیں اور یہ احتجاج راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان سفر کرنے والوں کے لیے شدید مسائل کا باعث بنا ہوا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
مہلت ختم ہو گئی
مقامی انتظامیہ نے اس دھرنے کے شرکاء کو پرامن انداز سے منتشر ہونے کی ہدایات دی تھیں اور خبردار کیا تھا کہ بہ صورت دیگر ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔ گزشتہ نصف شب کو پوری ہونے والی اس ڈیڈلائن نظرانداز کر دیے جانے کے بعد ہفتے کی صبح پولیس نے مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول سے وابستہ مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
کارروائی کا آغاز
ہفتے کی صبح آٹھ ہزار سے زائد سکیورٹی فورسز نے اس دھرنے کو ختم کرنے کی کارروائی شروع کی تو مشتعل مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اس دوران 150 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters
اپیل کی کارروائی
پاکستانی حکام نے اپیل کی ہے کہ مظاہرین پرامن طریقے سے دھرنا ختم کر دیں۔ پاکستانی وزیر داخلہ احسن اقبال کے مطابق عدالتی حکم کے بعد تحریک لبیک کو یہ مظاہرہ ختم کر دینا چاہیے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/NA. Naveed
پاکستانی فوج کے سربراہ کی ’مداخلت‘
فیض آباد انٹر چینج پر تشدد کے بعد لاہور اور کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی لوگ تحریک لبیک کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اس صورتحال میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجودہ نے کہا ہے کہ یہ دھرنا پرامن طریقے سے ختم کر دینا چاہیے۔ انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ تشدد سے باز رہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Mirza
10 تصاویر1 | 10
یہ بات اہم ہے کہ تحریک لبیک یارسول اللہ نامی شدت پسند گروپ وزیرقانون زاہد حامد کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ان مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت نے دانستہ طور پر ایک پارلیمانی بل سے ’ختم نبوت‘ سے متعلق حلف نامے میں تحریف کی۔ وزیرقانون زاہد حامد نے ’پیغمبرِ اسلام کے آخری نبی ہونے سے متعلق حلف‘ کے الفاظ منہا ہونے کو غلطی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اسے درست کر دیا گیا ہے۔