حقانی نیٹ ورک کے گیارہ جنگجو گرفتار، افغان خفیہ ایجنسی
5 ستمبر 2018![Afghanistan Selbstmord-Anschlag Kabul](https://static.dw.com/image/45095815_800.webp)
افغانستان میں نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان اسپیشل فورسز نے کابل شہر اور اس کے مضافات میں کارروائی کرتے ہوئے حقانی نیٹ ورک کے گیارہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
این ڈی ایس کا کہنا تھا کہ یہ ملزمان مبینہ طور پر بم دھماکوں، حکومتی اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ اور ’بااثر شخصیات‘ کی ہلاکت میں ملوث ہیں۔ یہ اطلاع دیے بغیر کہ ان مشتبہ عسکریت پسندوں کو کب گرفتار کیا گیا تھا، بتایا گیا ہے کہ ان کے قبضے سے بڑی مقدار میں اسلحہ و بارود برآمد کیا گیا ہے۔ ان گرفتاریوں کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب ایک روز پہلے ہی طالبان کی طرف سے حقانی گروپ کے بانی جلال الدین حقانی کی وفات کا اعلان کیا گیا تھا۔
جلال الدین حقانی نے اپنے اس جہادی نیٹ ورک کو سابقہ سوویت یونین کی فوج کشی کے بعد سن 1970 کی دہائی میں قائم کیا تھا۔ اس گروپ نے روسی افواج کے خلاف گوریلا حملوں کی وجہ سے شہرت حاصل کی تھی اور یہی حملے اس کی بنیادی پہچان تھی۔ اس گروپ کی انہی سرگرمیوں کی وجہ سے اسے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی حمایت بھی حاصل ہوئی لیکن بعدازاں امریکا نے اسے ایک دہشت گرد گروپ قرار دے دیا تھا۔
سن دو ہزار بارہ میں امریکا کا کہنا تھا کہ یہ گروہ امریکی فورسز کے خلاف خودکش حملوں میں ملوث ہے۔ جلال الدین حقانی نے اپنی زندگی میں ہی اس گروپ کی قیادت اپنے بیٹے سراج الدین کے حوالے کر دی تھی۔ سراج الدین حقانی طالبان کے ڈپٹی لیڈر بھی ہیں۔
ا ا / ع ب (نیوز ایجنسیاں)