حقیقی امتحان بلے بازوں کا ہو گا، ظہیرعباس
16 جنوری 2012![](https://static.dw.com/image/15669420_800.webp)
ظہیر عباس جنہوں نے، انیس سو اکہتر کے برمنگھم ٹیسٹ میں دوسو چوہتر رنز کی انگلینڈ کے خلاف سب سے بڑی پاکستانی اننگز کھیل کر ایشین بریڈ مین کا خطاب پایا تھا، ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سیریز میں نوجوان پاکستانی بلے بازوں پرکافی دباؤ ہوگا لیکن اگر بیٹنگ کِلک کر گئی تو پاکستان یہ سیریز جیت بھی سکتا ہے۔
مڈل آرڈر بیٹسمین عمراکمل کی واپسی کو ظہیر عباس خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے بیٹنگ لائن میں مقابلے کا رجحان پیدا ہوگا۔ ظہیر عباس نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی بیٹسمین سری لنکا اور بنگلہ دیش کے بعد دنیا کی نمبر ایک ٹیم کے خلاف کارکردگی دکھا کو خود کو منوانے کی پوری کوشش کریں گے کیونکہ ان کی ناکامی ٹیم کی ناکامی بن جائے گی۔
ْْ
فاسٹ بولنگ کے شعبے میں پاکستان کو عمرگل کےعلاوہ جنید خان، وہاب ریاض اوراعزاز چیمہ کی خدمات حاصل ہیں مگر ایشین بریڈ مین ظہیرعباس کے مطابق انگلینڈ کی مضبوط بیٹنگ کی بساط دو بار لپیٹنے کا دار و مدار آف اسپنر سعید اجمل کی کارکردگی پر ہوگا۔
ظہیر عباس کے بقول، ’پاکستان کی بولنگ نے کبھی مایوس نہیں کیا۔ دبئی اور ابو ظہبی میں وکٹیں اسپنرز کے لیے سازگار ہوں گی۔ ہمارا اسپن کا شعبہ مضبوط ہے اور پاکستان کی جیت کا زیادہ انحصار سعید اجمل پر ہوگا‘۔
ظہیرعباس کے برعکس پاکستانی کپتان مصباح الحق کہنا ہے کہ کرکٹ میں کوئی سورما چنا اکیلا بھاڑ نہیں پھوڑ سکتا۔ مصباح کہتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم کسی ایک کھلاڑی پر انحصارنہیں کرتی۔ بیٹنگ میں دونوں اوپنرز سے اظہر علی اور یونس خان سے اسد شفیق تک ہر ایک کی عمدہ کارکردگی سب کے سامنے ہے اور اسپنرز کے ساتھ فاسٹ بولرز نے بھی کبھی مایوس نہیں کیا اور ٹیم ورک ہی موجودہ ٹیم کی سب سے بڑی قوت ہے۔
ماضی میں انگلینڈ کے خلاف پاکستان کی زیادہ ترکامیابیاں عبدلقادر، مشتاق احمد اور دانش کنیریا جیسے لیگ اسپنرزکی مرہون منت رہی ہیں مگرگزشتہ ہفتے دبئی میں کھیلے گئے سہ روزہ میچ میں انگلینڈ کے خلاف یاسر شاہ کی آٹھ وکٹوں کے بعد بھی کوئی لیگ اسپنر موجودہ پاکستانی ٹیسٹ ٹیم میں شامل نہیں۔ تاہم کپتان مصباح الحق کہتے ہیں کہ سعید اجمل اور عبدالرحمان نے دنیا کی ہر ٹیم کے خلاف وکٹیں لےکر پاکستان کو جیت دلائی ہے اوراب بھی وہ مایوس نہیں کریں گے۔
انیس سو چھپن میں پشاور میں امپائر ادریس بیگ پر انگریز کرکٹرز کے تشدد سے لے کر مائیک گیٹنگ شکور رانا جھگڑے اور بال ٹیمپرنگ سے اسپاٹ فکسنگ تک پاکستان اور انگلینڈ کی ہرسیریز کسی نہ کسی تنازع پر ہی منتج ہوئی ہے۔ اب نئی سیریز سے پہلے بھی دو ہزار دس کے اسپاٹ فکسنگ قضیے کی بازگشت صاف سنائی دے رہی ہے۔
ظہیر عباس کہتے ہیں کہ انگلش کپتان اسٹراؤس کے حالیہ بیانات سے کسی نئے تنازع کی بو سونگھی جا سکتی ہے۔ اس لیے دوران سیریز پاکستان ٹیم مینجمنٹ اورکھلاڑیوں کو بے حد محتاط رہنا پڑے گا۔
دوسری جانب کپتان مصباح الحق کی رائے ہےکہ پاکستانی ٹیم کی حالیہ عمدہ کارکردگی اس بات کی شاہد ہے کہ ہرکھلاڑی ماضی کے اسکینڈلز کو فراموش کرکے اپنی توجہ صرف کرکٹ پر مبذول کیے ہوئے ہے۔ اور اس سیریز میں بھی کسی تنازع کے بجائے ٹیم کی توجہ کا مرکز صرف کھیل کا میدان ہی ہوگا۔
اگر ماضی کے جھرونکوں میں جھانکا جائے تو پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے گئے اکہتر ٹیسٹ میچوں میں انگلینڈ نے بائیس اور پاکستان نے تیرہ میں کامیابی حاصل کی ہے جبکہ چھتیس ٹیسٹ ہارجیت کا فیصلہ ہوئے بغیر ختم ہوئے۔ پاکستان نے دو ہزار پانچ میں انگلینڈ کو ہوم سیریز میں انضمام الحق کی قیادت میں دو صفر سے شکست دی تھی مگردو ہزار بارہ میں جیت تارے توڑ لانے کے مترادف ہوگی ۔
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: عاطف بلوچ