1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حلال اشیاء کا بڑھتا رجحان

ارسلان خالد10 ستمبر 2013

فریدہ کا تعلق ملائشیاء سے ہے اور وہ یونیورسٹی کی طالبہ ہیں وہ صبح سے لے کر شام تک صرف حلال اشیا کا استمعال کرتی ہیں اور خوش ہیں کہ ان اشیا کی دستیابی کے حوالے سے انہیں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔

تصویر: aquariagirl1970 - Fotolia.com

19 سالہ فریدہ کا کہنا ہے، ’’مجھے خوشی ہے کے اب بازار میں خواتین کے لیے ایسی اشیا موجود ہیں جن سے مجھ جیسی مسلمان خواتین کی ضروریات بھی پوری ہو سکتی ہیں۔‘‘

دو سال سے وہ صرف حلال اشیا استمعال کرتی رہی ہیں جس میں ذاتی نگہداشت کی مصنوعات، صابن، شیمپو، کنڈیشنر، خوشبویات، کریم اور ایک مقامی فرم کی طرف سے جسم کی صفائی والی کریم وغیرہ شامل ہیں۔ فریدہ کا کہنا ہے، ’’یہ تمام اشیا بھی اتنی ہی اچھی ہیں جتنی بڑے برانڈز کی اشیا۔‘‘ فریدہ ان نوجوان مسلمانوں میں سے ہیں جو اسلامی اصولوں کے عین مطابق حلال اشیا استمعال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

حلال ادویات اور روزمرہ استمعال کی اشیاء کی مانگ میں اضافہتصویر: DW/Aldin Dugonjic

روز مرہ ضروریات کی مصنوعات تیاری اور فراہمی کے حوالے سے معروف عالمی سپلائی کمپنیوں کا طریقہ کار عام طور پر زیادہ پیچیدہ اور کم شفاف ہوتا ہے۔ جبکہ ایسی مقامی کمپنیاں جو اشیا بنانے کے پورے عمل کی ضمانت دیتی ہیں کہ ان کی اشیا میں ایسے کوئی اجزاء شامل نہیں ہیں جو خنزیر یا الکوحل سے حاصل کردہ ہوں، بڑی تعداد میں گاہگوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہیں اور اب یہ معاملہ صرف حلال کھانوں تک محدود نہیں۔

محمد منصور کی عمر 55 برس ہے اور وہ ایک سرکاری ملازم ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ’’حلال دوائیاں بھی اتنی ہی مؤثر ہیں جتنی دیگر دوائیاں لیکن صرف حلال دوائیاں استمعال کرنے سے میں اپنے مذہب کے دائرہ کار میں رہ سکتا ہوں۔‘‘

زیادہ تر بڑے برانڈز کی ادویات میں الکوحل اور خنزیر اور دیگر جانوروں کے اجزاء کا کثرت سے استمعال ہوتا ہے جو حلال نہیں ہوتا۔ ملائیشیا میں رواں برس مئی میں ہونے والے انتخابات میں اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ استعمال کی جانے والی سیاہی الکوحل سے پاک ہو۔

ملائیشین حکومت، حلال انڈسٹری ڈیویلپمنٹ کارپوریشن کو چلاتی ہے۔ یہ ایک ایسی تنظیم ہے جو ملک بھر میں حلال اشیا کی فراہمی یقینی بناتی ہے۔ سال 2012 کے دوران ملائیشیا کی حلال برآمدات کا اندازہ 11 بلین امریکی ڈالرز کے برابر لگایا گیا۔

ملائیشیا کی ایک نجی کمپنی چکن کی اشیاء فراہم کرتی ہے اور اس کے ’حلال پیزا ہٹ‘ اور ’حلال کے ایف سی‘ کی ملک بھر میں 859 شاخیں ہیں۔

رونیل ڈی لا ویگا کا تعلق فلپائن سے ہے اور وہ غیر مسلم ہے اس کا کہنا ہے کہ حلال کھانا ہر اس شخص کو پسند آئے گا جو اپنی صحت کے بارے میں محتاط ہے۔ ڈی لا ویگا کا کہنا ہے کہ وہ چھ سال سے ملائیشیا میں ہے اور وہ صرف حلال کھانا کھاتا اور حلال اشیاء استمعال کرتا ہے، ’’میں حلال پیزا، برگر اور فاسٹ فوڈ کھاتا ہوں اور مجھے یہ بے حد پسند ہے اور مجھے خوشی ہوتی ہے کہ میں جو کچھ کھا رہا ہوں اس میں قدرتی اجزاء شامل ہیں یہ ایسے ہر طرح کے کیمیکل سے پاک ہے جو میرے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔‘‘

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں