’حلال سیاحت‘ کا رجحان، مالیاتی حجم 300 ارب ڈالر ہو جائے گا
مقبول ملک اے ایف پی
26 اکتوبر 2017
نوجوان مسلمانوں کی طرف سے دنیا بھر میں بین الاقوامی سیاحت پر خرچ کی جانے والی رقوم آئندہ برسوں میں دگنی ہو جائیں گی۔ یہ رجحان ’حلال سیاحت‘ میں تیزی لائے گا، جس کا عالمی سطح پر مالیاتی حجم تین سو بلین ڈالر ہو جائے گا۔
اشتہار
سنگاپور سے جمعرات چھبیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ایک تازہ مطالعاتی جائزے کے مطابق گزشتہ برسوں میں بین الاقوامی سطح پر ’حلال سفر‘ یا ’اسلامی سیاحت‘ کے رجحان میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ بہت سے ممالک میں ہوائی اڈوں، ریستورانوں اور ہوٹلوں میں ’مسلم دوست‘ سہولیات اور سروسز مہیا کرنے کو ترجیح دی جانے لگی ہے۔
اس کی چند مثالیں یہ ہیں کہ بہت سے ممالک میں اہم سفری یا سیاحتی مقامات پر مسلمانوں کے لیے نماز پڑھنے کی سہولت اور حلال اشیائے خوراک فروخت کرنے والے ریستورانوں کی تعداد میں خاصا اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
یہ مطالعاتی جائزہ امریکی کریڈٹ کارڈ کمپنی ’ماسٹرکارڈ‘ اور ’حلال ٹرپ‘ نامی سیاحتی ادارے نے مل کو مکمل کروایا۔ ’حلال ٹرپ‘ ایک ایسا سیاحتی ادارہ ہے، جو اپنے صارفین کے لیے سفر اور قیام کی سہولتوں کا اہتمام کرتے ہوئے ’اسلامی سیاحت‘ میں مہارت حاصل کر چکا ہے۔
’اسلامی سیاحت‘ بنیادی طور پر ایک ایسی اصطلاح ہے، جس کا مطلب مسلمان سیاحوں کو ایسی سہولیات مہیا کرنا ہوتا ہے، جن کی انہیں دوران سیاحت ضرورت پڑتی ہے۔ یعنی اگر کوئی سیاح مذہبی حوالے سے باعمل مسلمان ہو، تو اس کو دوران سفر نماز پڑھنے کی جگہ اور حلال خوراک وغیرہ کی دستیابی کے سلسلے میں ایسی صورت حال کا سامنا نہ کرنا پڑے کہ اس کی مذہبی ترجیحات اس کے سیاحت کے شوق کی راہ میں رکاوٹ بننے لگیں۔
اس مطالعاتی جائزے کے نتائج پیش کرتے ہوئے ’حلال ٹرپ‘ کے چیف ایگزیکٹو فضل بہار دین نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ان دنوں یہ رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے کہ بزرگ مسلمان اکثر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سال میں ایک ہی بار سیاحت کے لیے جاتے ہیں لیکن 20 سے لے کر 36 سال تک کی عمر کے مسلم سیاح سالانہ اوسطاﹰ تین بار سیاحت کے لیے نکلتے ہیں۔
بہار دین کے مطابق مسلمانوں کی نوجوان نسل میں ان کے والدین کی نسل کے مقابلے میں سیاحت کا رجحان بہت زیادہ ہے اور یہ سیاح دور دراز کی پرکشش منازل کی سیر اور زیادہ دلچسپ سیاحتی تجربات کے لیے زیادہ مالی وسائل خرچ کرتے ہیں۔
فرانس میں حلال سیاحت
00:48
فضل بہار دین نے بتایا کہ اگلے ایک عشرے کے دوران نوجوان مسلم سیاح سیاحت بھی زیادہ کریں گے اور اس مقصد کے لیے رقوم بھی کہیں زیادہ خرچ کریں گے۔ اس جائزے کے مطابق 2016ء میں عالمی سیاحت میں ’مسلم ٹریول‘ کے شعبے کا مالیاتی حجم 156 بلین ڈالر رہا تھا، جس میں نوجوان مسلم سیاحوں کا مالیاتی حصہ 55 بلین ڈالر بنتا تھا۔
اس رجحان میں مستقبل میں مزید تیزی آئے گی اور 2026ء تک مسلمان سیاحوں کی طرف سے سیاحت کے لیے خرچ کی جانے والی رقوم کی مجموعی مالیت 300 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اس جائزے کے نتائج ایک ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں، جب کئی ممالک میں مسلمان سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی سوچ دیکھنے میں آ رہی ہے۔
جائزے کے مطابق سعودی عرب، ملائشیا اور ترکی اسلامی دنیا میں مسلم سیاحت کے رجحان میں اضافے کی وجہ بننے والے بڑے ممالک ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا میں مسلمانوں کی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے ملک انڈونیشیا، مصر اور قزاقستان سے بھی بہت بڑی تعداد میں نوجوان سیاحت کے لیے بیرونی دنیا کا رخ کر رہے ہیں۔
پاکستان کے پُر کشش سیاحتی مقامات
پاکستان کے پُر کشش سیاحتی مقامات
تصویر: DW/Danish Babar
خوش گوار موسم اور فطری حسن
پاکستان کے شمالی علاقے فطری حسن کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔ سطح سمندر سے کافی اونچائی کی وجہ سے ان علاقوں میں گرمیوں کے دوران موسم خوشگوار ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے ملک بھر سے لوگ ان علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔
تصویر: DW/Danish Babar
سیاحت میں اضافہ
ماضی قریب میں ناسازگار حالات، شدت پسندی کے واقعات اور وسائل کی کمی کی وجہ سے بہت کم لوگ ان خوبصورت علاقوں کا رخ کرتے تھے۔ تاہم محکمہ سیاحت خیبر پختونخوا کے مطابق رواں سال لگ بھگ سات لاکھ سیاح ان علاقوں میں آئے۔
تصویر: DW/Danish Babar
دشوار گزار مقامات کے لیے جیپوں کا استعمال
ناران، کاغان، شوگران، کالام اور اپر دیر کے پہاڑی علاقوں تک پہنچنے کے لیے سیاح جیپ اور دیگر فور وہیل گاڑیوں کا استعمال کرتے ہیں، کیونکہ پہاڑی اور خراب سڑکوں کی وجہ سے عام چھوٹی گاڑیوں کی مدد سے ان علاقوں تک کا سفر مشکل ہوسکتا ہے۔
تصویر: DW/Danish Babar
چھٹیوں کے دوران سیاحوں کی تعداد میں اضافہ
پاکستان کے بیشتر علاقوں میں جون، جولائی کے مہینوں میں شدید گرمی پڑتی ہے۔ اس موسم اور خصوصاﹰ مذہبی تہواروں اور قومی چھٹیوں کے دنوں میں ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد میں شہری ملک کے شمال میں واقع پر فضا مقامات پر تفریح کے لیے آتے ہیں۔
تصویر: DW/Danish Babar
قدرتی چشمے اور گلیشیئرز
ناران اور کاغان کے سفر کے دوران اکثرمقامات پر راستے میں قدرتی چشمے اور گلیشئرز کا پانی بہتا نظر آتا ہے۔ مقامی دکاندار اس پانی کو مشروبات کو ٹھنڈا کرنے کے بھی استعمال کرتے ہیں۔
تصویر: DW/Danish Babar
ٹراؤٹ مچھلی ایک نعمت
شمالی علاقوں کے دریاؤں میں موجود ٹراؤٹ مچھلی سیاحوں اور مقامی مچھیروں دونوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ عبداللہ کے مطابق تیز بہنے والے ٹھنڈے پانی میں ٹراؤٹ کا شکار کسی خطرے سے خالی نہیں۔ سیاحوں کو یہ مچھلی دو سے ڈھائی ہزار روپے فی کلو فروخت کی جاتی ہے۔
تصویر: DW/Danish Babar
لذیز ٹراؤٹ مچھلی
ٹراؤٹ کی افزائش کے لیے انتہائی ٹھنڈا پانی بہت ضروری ہوتا ہے۔ ناران میں گلیشئرز کا پانی ان کے افزائش نسل کے لیے کافی موزوں ہے لہٰذا مقامی لوگوں نے ٹراؤٹ کے فارمز بھی بنا رکھے ہیں۔
تصویر: DW/Danish Babar
ٹینٹ ویلیجز
ناران اور کاغان میں انتظامیہ نے رش کے دنوں میں سیاحوں کی رہائش کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ٹینٹ ویلیجز یا خیمہ بستیاں بھی قائم کی ہیں جہاں مناسب قیمت میں سیاحوں کو قیام کے لیے اچھی جگہ مل جاتی ہے۔
تصویر: DW/Danish Babar
’سیاحت تازہ دم کر دیتی ہے‘
سیالکوٹ کے رہائشی محمد عاصم پورے خاندان کے ساتھ چھٹیاں منانے وادی کاغان آئے۔ ان کے بقول، ’’یہ ایک پرسکون جگہ ہے۔ تازہ دم ہونے کے لیے ان علاقوں کی سیر بہت ضروری ہے۔‘‘
تصویر: DW/Danish Babar
وادی کاغان کا علاقہ شوگران
وادی کاغان کے علاقہ شوگران میں پھیلے سر سبز گھاس کے لان (چمن) سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہیں۔ سطح سمندر سے قریب 2362میٹر کی بلندی پر واقع یہ وادی دلفریب نظاروں کی وجہ سے سیاحوں کو اپنی طرف مائل کرتی ہے۔
تصویر: DW/Danish Babar
جھیل سیف الملوک اور پریوں کی داستانیں
وادی کاغان کے شمالی حصے میں واقع جھیل سیف الملوک کسی عجوبے سے کم نہیں۔ سردیوں میں اس جھیل کا پانی مکمل طور پر جم جاتا ہے۔ پریوں کی داستانوں کی وجہ سے مشہور یہ جھیل سطح سمندر سے تقریباﹰ 3240 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔
تصویر: DW/Danish Babar
آنسو جھیل تک سفر گھوڑے یا خچر کے ذریعے ہی ممکن
سالہاسال برف جمی رہنے کی وجہ سے ناران کے اکثر علاقوں میں لوگ گھوڑوں یا پھر خچروں کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ سیاحوں کے لیے سیف الملوک جھیل سے آنسو جھیل تک کا گھوڑوں پر چار سے پانچ گھنٹے کا سفر کافی پرلطف ہوتا ہے۔
تصویر: DW/Danish Babar
آبشاروں کا سحر
شمالی علاقوں میں جہاں دریاؤں کا شور لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لاتا ہے تو دوسری جانب بلندوبالا پہاڑوں سے گرتیں قدرتی آبشاریں بھی سیاحوں کے لیے کسی سحرسے کم نہیں۔
تصویر: DW/Danish Babar
برفباری کے سبب ناقابل رسائی
پاکستان کے شمال علاقوں میں اکثر سیاحتی مقامات سردیوں میں شدید برف باری کی وجہ سے قریب آٹھ ماہ تک نقل حرکت کے قابل نہیں رہتے۔ اور اسی باعث سردیوں میں سیاحوں کی تعداد بہت کم ہو جاتی ۔ مقامی لوگ سردیوں کے دوران عارضی دکانوں کو بند کر دیتے ہیں۔
تصویر: DW/Danish Babar
ٹورازم کے فروغ کے لیے فنڈز مختص
خیبرپختونخوا میں ٹورازم کے فروع اور ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے صوبائی حکومت نے ناران، کاغان، شوگران اور صوبے کے دیگر سیاحتی مقامات کی ترقی اور خوبصورتی کے لیے خاطرخوا فنڈز مختص کیے ہیں۔