’حلب سے انخلاء‘ رک گیا؟ مکمل ہو گیا؟ یا جاری ہے؟
16 دسمبر 2016شامی حکومت کے دفاعی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مشرقی حلب سے انخلاء کے عمل کے رکنے کی وجہ باغیوں کی جانب سے امن معاہدے پر مکمل طور پر عمل نہ کرنا ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گرد تنظیمیں اس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہیں اور وہ بھاری اسلحے کے علاوہ مشرقی حلب سے مغویوں کو اپنے ساتھ لے جانے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہیں۔
فلاحی تنظیم ریڈ کراس کی مقامی شاخ کے سربراہ روبرٹ ماردینی نے کہا،’’افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ انخلاء کا عمل رک چکا ہے‘‘۔ ان کے بقول انہوں نے فریقین سے درخواست کی ہے کہ وہ اس تعطّل کو ختم کرانے کی کوشش کریں اور اس کے لیے سازگار ماحول پیدا کریں۔
سیریئن آبزویٹری کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمن کے مطابق اس عمل کو روکنے کی ایک وجہ باغیوں پر دباؤ ڈالنا ہےکیونکہ انہوں نے دو ایسے دیہاتوں کا محاصرہ کیا ہوا ہے، جو حکومت کے زیر انتظام ہیں۔ ان کے بقول، ’’احرار الشام اور دیگر باغی تنظیمیں ترک درخواست کے باوجود بسوں اور ایمبیولنسوں کو الفوعہ اور کفریا نامی گاؤں میں داخل نہیں ہونے دے رہیں ۔‘‘
دوسری جانب روسی بیان کے مطابق مشرقی حلب سے باغیوں اور عام شہریوں کے انخلاء کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ تاہم شاعی باغیوں کے ذرائع نے اس روسی بیان کی فوری تردید کر دی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق امدادی تنظیموں کے گاڑیوں کو مشرقی حلب سے نکل جانے کے لیے کہا گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق دمشق حکام نےکوئی وجہ بتائے بغیر ایسا کرنے کو کہا ہے۔ مشرقی حلب سے انخلاء کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔