فرانس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک مسودہٴ قرار داد جمع کرایا ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حلب سے شہریوں کے انخلاء کے عمل کی نگرانی کے لیے آزاد مبصرین وہاں روانہ کیے جائیں۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی کو فرانس کی طرف سے تیار کردہ اس مجوزہ قرار داد کا مسودہ حاصل ہوا ہے، جس کے مطابق شورش زدہ حلب میں پھنسے شہریوں کے انخلاء کے عمل کی نگرانی کی خاطر وہاں بین الاقوامی مبصرین تعینات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعے کے دن پیش کردہ اس قرار داد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حلب میں شہریوں کی صورتحال کیا ہے؟ اس کے بارے میں بھی بین الاقوامی کمیونٹی کو علم ہونا چاہیے
شامی جنگ کو ختم کیا جائے، ’مایوس‘ مغربی طاقتوں کی اپیل حلب میں ’مظالم کی انتہا‘، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس
متوقع طور پر اتوار کے دن سلامتی کونسل میں اس قرار داد پر ووٹنگ ہو گی تاہم خدشات ہیں کہ شامی صدر بشار الاسد کا حامی ملک روس اس قرار داد کو ویٹو کر سکتا ہے۔ اس قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ شامی علاقے حلب میں انسانی بحران کی صورتحال شدید ہوتی جا رہی ہے اور وہاں محصور ہزاروں افراد کو فوری طور پر بنیادی امدادی اشیاء کی ضرورت بھی ہے۔
شامی فورسز نے اسی ہفتے کے دوران وہاں قابض باغیوں کو پسپا کرتے ہوئے حلب شہر کے مشرقی علاقے کو اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا۔ اس علاقے میں سن دو ہزار بارہ سے باغیوں کا قبضہ تھا۔
حلب کی صورتحال پر خبردار کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں فرانسیسی سفیر Francois Delattre نے کہا ہے کہ حلب دوسرا سربرینتسا بن سکتا ہے۔ بلقان کی جنگ کے دوران سن انیس سو پچانوے میں جب یہ شہر بوسنیا اور سرب فورسز کے کنٹرول میں آیا تھا تو وہاں ہزاروں بوسنیائی مردوں اور لڑکوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ سربرینتسا کے قتل عام کو جدید دور کی ایک بڑی جارحیت قرار دیا جاتا ہے۔
حلب: چمکتا دمکتا شہر کھنڈرات میں تبدیل
حلب، جو کبھی شام کا ایک کاروباری مرکز ہوا کرتا تھا، اب کھنڈرات پر مشتمل ایک صحرا میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اسد کی فوج اور باغیوں کے درمیان لڑائی نے ایک ہنستے بستے شہر کو کیسے بدل ڈالا ہے، اس کی ایک جھلک، اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/WYD Krakow2016
بمباری کے ہولناک اثرات
جہاں حلب شہر کا ایک حصہ بدستور صدر بشار الاسد کی فوج کے کنٹرول میں ہے، وہاں باغی دوسرے حصے کا دفاع جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دونوں جانب بے پناہ تباہی ہوئی ہے۔ اس تصویر میں شہر کا بنی زید نامی علاقہ دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Ourfalian
کھنڈرات کے پہاڑ
دُور دُور تک پھیلی اور قطار در قطار بنی رہائشی عمارات راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ ہر بمباری کے بعد امدادی کارکن ملبے تلے دب جانے والے انسانوں کی تلاش میں مصروف ہو جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/I. Ebu Leys
امدادی کارکن مسلسل مصروف
اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے اسد کے فوجی دستوں کی جانب سے کیے جانے والے ایک حملے کے بعد باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں ملبہ ہٹایا جا رہا ہے۔ بعض اوقات امدادی کارکن خالی ہاتھوں سے ملبہ ہٹا کر لوگوں کو باہر نکالنے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/M. Sultan
دھوئیں کے ساتھ اسد کی فوج کا مقابلہ
باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں حکومتی افواج کی پیشقدمی کو روکنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا جاتا ہے مثلاً حلب کے مشہد نامی علاقے میں ٹائر جلائے جا رہے ہیں تاکہ دبیز دھواں حملہ آوروں کی دیکھنے کی صلاحیت کو کسی قدر محدود بنا سکے۔
تصویر: picture-alliance/AA/B. el Halebi
بے گھر لوگ سر پر چھت کی تلاش میں
سر پر چھت سے محروم ہو جانے والے شہری اپنے لیے کوئی نیا ٹھکانہ تلاش کرنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ بے گھر شہری خیموں میں ہی نہیں بلکہ تباہ شُدہ موٹر گاڑیوں میں بھی رات بسر کر لیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/A.H. Ubeyed
بھاگ کر آنے والوں کے لیے رہائشی مکانات
شامی حکومت نے باغیوں کے زیر انتظام علاقوں میں بسنے والے شہریوں سے یہ کہہ رکھا ہے کہ وہ اُن علاقوں کو چھوڑ کر نکل آئیں۔ ایسے شہریوں کے لیے حلب شہر کے شمال میں نئی رہائشی عمارات تعمیر کی جا رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP-Photo
مساجد بھی نشانہ
شام میں گزشتہ کئی سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران عبادت خانے بھی محفوظ نہیں رہے۔ شہر حلب کے قفر حمرہ نامی علاقے کی عمر بن خطاب مسجد کا حال اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AA/T. el Halebi
رات کو بھی سکون نہیں
رات کو بھی لڑائی جاری رہتی ہے۔ وقفے وقفے سے سیاہ دھوئیں کے بادل آسمان کی جانب بلند ہوتے نظر آتے ہیں۔ اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے حکومتی افواج کے اسلحے کے ایک گودام کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AA/M. Kurab
کھنڈرات کے پاس ہی باغیچہ
اس ساری تباہی کے بیچوں بیچ اپنے کھانے پینے کا انتظام کرنا بھی انسانوں کی مجبوری ہے مثلاً عبداللہ الکتماوی نے یہ ایک چھوٹا سا کچن گارڈن بنا رکھا ہے، جہاں وہ اپنے استعمال کی سبزی ترکاری پیدا کر لیتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AA/M. El Halabi
روٹی کے انتظار میں
شہر میں ایسے مناظر اکثر دکھائی دیتے ہیں۔ یہ منظر حلب کے ایک شمالی علاقے کا ہے، جس پر باغیوں کا کنٹرول ہے۔ یہ لوگ روٹی جیسی بنیادی اَشیائے خوراک کے حصول کے لیے دیر تک قطاریں بنائے کھڑے رہتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Al-Masri
جنگ میں وقفہ
اس طرح کے جھولے شہر میں کبھی ایک جگہ دکھائی دیتے ہیں تو کبھی کسی دوسری جگہ۔ یہ جھولے غنیمت ہیں کہ ان کی وجہ سے بچے تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی لیکن جنگ کو بھول جاتے ہیں۔ یہ تصویر اس سال جولائی کے اوائل میں اُتاری گئی۔
تصویر: picture-alliance/AA/A.H. Ubeyed
جنگ کا کھیل
بچے جنگ کے مناظر کے عادی ہو چکے ہیں، اتنا زیادہ کہ وہ کھیل میں بھی جنگ کرتے نظر آتے ہیں۔ اس تصویر میں حلب شہر کے باغیوں کے زیر انتظام علاقے کے بچے پلاسٹک کے ہتھیاروں سے کھیل رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Alhalbi
گرجا گھرمیں عبادت
لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ سب کچھ ہی تباہ ہو چکا ہے۔ کیتھولک مسیحیوں کا یہ عبادت خانہ ابھی تک بمباری کا نشانہ بننے سے محفوظ رہا ہے۔ اسی گرجا گھر میں حال ہی میں سینکڑوں نوجوانوں نے ورلڈ یوتھ کانگریس کا جشن منایا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/WYD Krakow2016
13 تصاویر1 | 13
فرانس کی طرف سے پیش کردہ اس قرار داد میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون سے کہا گیا ہے کہ وہ شام میں پہلے سے ہی تعینات مبصرین کو حلب روانہ کریں تاکہ وہاں سے شہریوں کے انخلاء کی نگرانی کی جا سکے اور وہاں شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے صورتحال معلوم ہو سکے۔
دوسری طرف شامی باغیوں نے تصدیق کر دی ہے کہ مشرقی حلب سے انخلاء کا عمل بحال کرنے کے لیے ایک نئے معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ حلب کے مشرقی حصے میں پھنسے افراد کے انخلاء کا عمل گزشتہ روز معطل ہو گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی شامی باغیوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران نواز شیعہ جنگجو حلب سے شہریوں کے انخلاء سے قبل ان دو علاقوں سے شہریوں کو نکالنا چاہتے ہیں، جہاں زیادہ تعداد شیعہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔
اس ڈیل میں مشاورتی کردار ادا کرنے والے الحرار الشام کے سیاسی دھڑے کے سربراہ منیر السیال نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ ایران اور اس کے حامی جنگجوؤں نے حلب سے شہریوں کے انخلاء کو روک رکھا ہے تاکہ پہلے وہ اپنے حامی گروپوں کو الفوعہ اور کفریا سے نکال سکیں۔
السیال نے الزام عائد کیا ہے کہ روس حلب سے شہریوں اور باغیوں کے انخلاء کے عمل میں رخنے ڈالنے والے شیعہ جنگجوؤں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کو بین الاقوامی سطح پر کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے۔