1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حماس: غزہ پٹی پر اسرائیل کے حملوں میں 205 افراد ہلاک

27 دسمبر 2008

ہفتہ ستائیس دسمبر کو غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائیہ کے پے در پے حملوں میں حماس تنظیم کے مطابق کم از کم 205 افراد مارے گئے ہیں، جن میں غزہ پولیس کے سربراہ توفیق جابر بھی شامل ہیں۔ تین سو سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

آج اسرائیلی حملے کے بعد غزہ پٹی کے مختلف مقامات سے دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا ہےتصویر: AP

اسرائیلی فضائیہ نے اِس امر کی تصدیق کر دی ہے کہ اُس نے حماس کے مختلف سیکیورٹی مراکز کو چن چن کر نشانہ بنایا اور یہ کہ یہ کارروائی عسکریت پسند فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی شہریوں پر مسلسل راکٹ برسائے جانے کے جواب میں کی گئی۔ کل جمعے کے روز بھی جنوبی اسرائیل پر تیرہ راکٹ جا کر گرے، جن سے کئی جانی نقصان تو نہہیں ہوا البتہ ایک مکان تباہ ہو گیا، جس میں اُس وقت کوئی بھی موجود نہیں تھا۔

اسرائیلی فوج کے مطابق یہ حملے محض ایک ابتدا ہیں اور اِس آپریشن کو جاری رکھنے یا اِس میں توسیع کرنے کا فیصلہ حالات کو دیکھتے ہوئے اور ضرورت پڑنے پر کیا جائے گا۔ اپنے ابتدائی ردعمل میں حماس نے اسرائیلی سرزمین پر مزید راکٹ حملے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حماس کی وَزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ اِن حملوں کے نتیجے میں غزہ پٹی میں واقع حماس کے تمام سیکیورٹی مراکز تباہ ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد غزہ پٹی کے شمالی علاقے کا ایک منظرتصویر: AP

غزہ سٹی کی حدود کے اندر اندر کم از کم 70 افراد مارے گئے، جن کی اکثریت پولیس ہیڈ کوارٹرز کے اندر موجود تھی۔

ایک اسرائیلی فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ غزہ پٹی کے شہریوں کو اِن حملوں کے حوالے سے خبردار کر دیا گیا تھا اور یہ کہ جو بھی صورتِ حال پیدا ہوئی ہے، اُس کی ذمہ داری سراسرشہریوں کی آڑ میں چھپنے والی حماس تنظیم ہی پر عاید ہوتی ہے۔

ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی تصاویر میں شہر کی سڑکوں پر افراتفری نظر آ رہی ہے اورمختلف مقامات سے دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے اِن حملوں کی مذمت کی ہے۔ راملہ میں صدر کے ترجمان نبیل ابو ردائنہ نے کہا: ’’فلسطینی صدر اِن اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ مداخلت کرتے ہوئے یہ حملے بند کروائے۔‘‘

اسرائیلی حملے کے بعد زخمیوں کو طبی امداد کے لئے لے جایا جا رہا ہےتصویر: AP

اسرائیل اور بارہ عسکریت پسند فلسطینی گروپوں کے مابین چھ ماہ کی فائر بندی کی مدت اُنیس دسمبر کو ختم ہو گئی تھی اور حماس نے اِس معاہدے میں توسیع نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اب خود کو اِس معاہدے کا پابند نہیں سمجھتی۔ اِس کے بعد سے حماس کے عسکریت پسندوں نے سرحد کے قریب واقع جنوبی اسرائیلی قصبوں پر قاسم راکٹ پھینکنے کی کارروائیاں تیز تر کر دی تھیں۔ اسرائیل نے جواب میں بار بار تنبیہ کی تھی کہ اگر یہ حملے جاری رہے تو وہ غزہ کے خلاف فوجی کارروائی کر سکتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں