حماس غزہ کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے پر راضی
عابد حسین
12 اکتوبر 2017
فلسطینی تنظیم حماس اور الفتح کے درمیان مصالحتی سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔ حماس اور الفتح گزشتہ دس برس سے زائد عرصے سے ایک دوسرے کی کھلی حریف تصور کی جاتی ہیں۔ مصالحتی سمجوتہ مصری ثالثی میں طے پایا ہے۔
اشتہار
فلسطین کی انتہا پسند تنظیم حماس اور فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ منسلک الفتح کے درمیان مصالحت کے سمجھوتے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ فلسطینی میڈیا سینٹر کے مطابق انتہا پسند تنظیم کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اس معاہدے کے طے پانے کی تصدیق کی ہے۔ ہنیہ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ مصری ثالثی میں يہ سمجھوتا طے پا گیا ہے۔
حماس اور الفتح کے وفود اس مصالحتی دستاویز کو مرتب کرنے میں منگل دس اکتوبر سے مصری دارالحکومت قاہرہ میں مذاکراتی عمل جاری رکھے ہوئے تھے۔ اس مصالحتی عمل میں یہ طے ہوا ہے کہ اب غزہ پر فلسطینی اتھارٹی کی عمل داری قائم کی جائے گی۔ اس سمجھوتے کے تحت غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی مقام رفح پر بھی فلسطینی اتھارٹی کا ہی کنٹرول ہو گا۔
ایسی اطلاعات ہیں کہ تمام فلسطینی دھڑے ایک یونٹی حکومت کے قیام کے لیے شروع ہونے والے مذاکراتی عمل میں شامل ہوں گے۔ قاہرہ میں جاری مفاہمتی مذاکرات سے امید پیدا ہوئی ہے کہ ایک دہائی سے الفتح اور حماس کے درمیان پیدا نزاعی صورت حال میں تبدیلی پیدا ہو گی اور خاص طور پر غزہ کے عوام کو درپيش سماجی و اقتصادی مشکلات میں کمی واقع ہو گی۔
مصری حکام کے مطابق مصر کے خفیہ ادارے کے سربراہ خالد فوزی اس مذاکراتی عمل پر خاص طور پر فوکس کیے ہوئے ہیں۔ ان مذاکرات میں مصر کی دلچسپی کی وجہ واضح طور پر غزہ سے جڑے جزیرہ نما سینائی میں پائی جانے والے غیر یقینی سکیورٹی کی صورت حال کو بہتر کرنے کے علاوہ وہاں دندناتے پھرتے عسکریت پسندوں کی مسلح سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہے۔
غزہ میں بجلی کا بحران، شدید ہوتا ہوا
02:39
اس سمجھوتے کے دوران مصر نے غزہ کے علاقے کو ایندھن اور بجلی کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے۔ غزہ میں پیدا مخدوش انسانی صورت حال کو کم کرنے کے لیے حماس نے مصر سے رابطہ کیا تھا۔ اس رابطے کے جواب میں قاہرہ حکومت نے حماس پر واضح کیا تھا کہ وہ اپنی حریف الفتح کے ساتھ مفاہمت کرے اور اب یہ سمجھوتہ اُسی سلسلے کی پیش رفت ہے۔
امریکا اور یورپی یونین حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم خیال کرتے ہیں۔
اہلِ غزہ کے ساتھ اظہارِ یک جہتی ، دنیا بھر میں مظاہرے
غزہ پٹی کے خلاف اسرائیلی زمینی اور فضائی حملوں میں مرنے والے سینکڑوں فلسطینی شہریوں میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ اسرائیلی کارروائی کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters
بغیر اجازت نکالے گئے جلوس
پیرس میں ہفتہ اُنیس اور اتوار بیس جولائی کو مسلسل دو روز تک حکام سے اجازت لیے بغیر احتجاجی مظاہرے منظم کیے گئے۔ اس دوران ہونے والے پُر تشدد واقعات کے بعد پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔
تصویر: Reuters
غم و غصّے کا اظہار
حکومتِ فرانس نے گزشتہ وِیک اَینڈ پر فرانسیسی دارالحکومت کے شمالی مضافاتی علاقے میں ہونے والے پُر تشدد مظاہروں کے لیے انتہا پسند گروپوں کو قصور وار قرار دیا ہے۔ ان مظاہروں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس استعمال کی اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس دوران یہودیوں کی دوکانوں پر حملہ کیا گیا اور اُنہیں لوٹا گیا۔
تصویر: Reuters
احتجاج کا پُر تشدد رنگ
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ہفتہ اُنیس جولائی کو پولیس کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندی کے باوجود فلسطینیوں کے حامیوں نے غزہ میں ہونے والے تشدد کے خلاف جلوس نکالا۔ اس موقع پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم بھی دیکھنے میں آیا۔
تصویر: Reuters
نوجوان سراپا احتجاج
فرانسیسی نوجوان پولیس کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ ابتدا میں یہ احتجاج پُر امن رہا تاہم بعد ازاں ان مظاہرین نے کاروں اور کوڑے کے ڈرموں کو آگ لگانا اور توڑ پھوڑ کرنا شروع کر دی، جس پر پولیس کو بھی کارروائی کرنا پڑی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ترک شہری کے نعرے
سترہ جولائی کو ترکی کے شہر استنبول میں منظم کیے جانے والے مظاہرے میں شریک یہ ترک شہری غزہ میں اسرائیلی کارروائی کے خلاف نعرے لگا رہا ہے۔ ترکی نے غزہ میں سینکڑوں فلسطینیوں کی ہلاکت پر تین روز کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ویانا میں غزہ کے حق میں نعرے
بیس جولائی اتوار کو آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں فلسطینیوں کے حامی مظاہرین نعرے لگا رہے ہیں۔ اتوار کا دن خاص طور پر غزہ کے علاقے شجائیہ کے باسیوں کے لیے خونریز ثابت ہوا تھا، جہاں اکٹھے 73 فلسطینی مارے گئے۔ اُس روز مجموعی طور پر ایک سو چالیس فلسطینی ہلاک ہوئے۔
تصویر: Reuters
مارسے کی احتجاجی ریلی
گزشتہ اختتام ہفتہ پر فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر شہروں میں بھی اہلِ غزہ کے حق میں احتجاجی ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔ اس تصویر میں مظاہرین فرانسیسی شہر مارسے میں اسرائیل کے فوجی آپریشن کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
تصویر: Reuters
برلن میں سینکڑوں کا اجتماع
جرمن دارالحکومت برلن میں ہفتہ 19 جولائی کو سینکڑوں فلسطینیوں اور اُن کے حامیوں نے غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ پولیس کی طرف سے اجازت لیے بغیر منظم کیا جانے والا یہ احتجاج شام چھ بجے شروع ہوا۔ تپولیس نے آدھے گھنٹے کے اندر اندر تقریباً ایک ہزار مظاہرین کو واپس پوٹسڈامر پلاٹس کی جانب جانے پر مجبور کر دیا، جہاں سے یہ جلوس شروع ہوا تھا۔
تصویر: picture alliance/Martin Lejeune
جرمنی میں امن کی پکار
غزہ پٹی میں اسرائیلی آپریشن کے خلاف اٹھارہ جولائی کو جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر ایسن میں ایک جلوس نکالا گیا۔ مظاہرے میں شریک ایک شخص نے ایک بینر اٹھا رکھا ہے، جس پر بڑے بڑے حروف میں لفظ ’امن‘ لکھا ہوا ہے۔ اس جلوس میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے 500 سے زیادہ مظاہرین نے اس تنازعے کے کسی پُر امن حل کی تلاش کے لیے زور دیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ایتھنز میں احتجاج کا انداز
غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں کے خلاف ایک جلوس سترہ جولائی کو یونانی دارالحکومت ایتھنز میں بھی منظم کیا گیا۔ اس جلوس میں شریک ایک شخص نے ایک ایسی ٹی شرٹ پہن رکھی تھی، جس میں دکھایا گیا تھا کہ کیسے جدید اسلحے سے لیس ایک فوجی طاقت نہتے شہریوں کو حملوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔
تصویر: Reuters
امریکا میں اظہارِ یک جہتی
بیس جولائی اتوار کو فلسطینیوں کے حامی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں فیڈرل بلڈنگ کے سامنے فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے اہلِ غزہ کے ساتھ ہمدردی اور یک جہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ اتوار کا دن اس تصادم کا غالباً خونریز ترین دن تھا، جب تقریباً ایک سو چالیس فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ تیرہ اسرائیلی فوجی بھی مارے گئے تھے، جن میں دو امریکی شہری بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters
فلسطینی بھی سراپا احتجاج
یہ منظر مغربی کنارے کے شہر راملہ کا ہے، جہاں فلسطینیوں نے اُنیس جولائی کو غزہ میں ہونے والی اسرائیلی کارروائی کے خلاف احتجاج کیا۔ اس موقع پر ان مظاہرین کا اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ تصادم بھی ہوا۔ اس موقع پر ایک فلسطینی ایک جلتے ہوئے ٹائر کو کِک لگا رہا ہے۔