حماس نے فائر بندی پھر مستّرد کر دی
27 جولائی 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے ایک بیان میں کہا ہے: ’’جب تک اسرائیلی ٹینک غزہ پٹی سے پیچھے نہیں ہٹتے، علاقے کے رہائشی اپنے گھروں کو نہیں لوٹ آتے اور لاشیں اٹھانے والی ایمبولینسیں غزہ میں آزادنہ نقل و حرکت نہیں کرتیں، اس وقت تک انسانی بنیادوں پر کیا جانے والا کوئی بھی سیز فائر بے معنی ہے۔‘‘
حماس کے ایک اور ترجمان سامی ابو زہری کا بھی کہنا ہے کہ کسی بھی طرح کی جنگ بندی کے لیے غزہ سے اسرائیلی فورسز کا پیچھے ہٹنا ضروری ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو بھیجے گئے ایک ایس ایم ایس میں کہا کہ اسرائیل کی حالیہ شرائط قابلِ قبول نہیں ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق حماس نے فائر بندی میں توسیع کے اسرائیلی فیصلے کو مسترد کرنے کے بعد ہفتے کو اسرائیلی علاقوں پر پھر سے راکٹ فائر کرنا شروع کر دیے۔ یوں غزہ میں جنگ رکوانے کے لیے جاری بین الاقوامی کوششوں کو ایک اور دھچکا لگا ہے۔
قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ اور ان کے یورپی ہم منصبوں نے اُمید ظاہر کی تھی کہ ہفتے کو کیا جانے والا سیز فائر پائیدار امن معاہدے میں تبدیل ہو جائے گا۔ اے پی کے مطابق حماس کی جانب سے سیز فائر میں توسیع مسترد کیے جانے کے باعث ان عالمی کوششوں میں خلل پیدا ہو گیا ہے۔
اسرائیل کی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ فائر بندی مزید چوبیس گھنٹے کے لیے بڑھا دی جائے جو اتوار کو عالمی وقت کے مطابق شب نو بجے تک جاری رہے گی۔
اس کے ساتھ ہی کابینہ نے یہ کہتے ہوئے خبردار بھی کیا کہ غزہ کی جانب سے کسی بھی حملے کا جواب دیا جائے گا اور فائربندی کے دورانیے میں حماس کی عسکری سرنگوں کی تباہی کے لیے کارروائیاں جاری رہیں گی۔
ہفتے کو لڑائی میں عارضی وقفے سے فلسطینیوں کو اپنے گھروں کو لوٹنے کا موقع ملا۔ فلسطینی شعبہ صحت کے ایک اہلکار اشرف کدرا کے مطابق طبی کارکن بھی علاقے میں داخل ہوئے اور انہوں نے تقریباﹰ ڈیڑھ سو لاشیں اٹھائیں۔ یوں انیس روزہ لڑائی میں فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سینتالیس ہو گئی ہے۔ کدرا نے بتایا ہے کہ اس عرصے میں چھ ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اس لڑائی میں اسرائیل کے بیالیس فوجی اور دو عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کی جانب ایک تھائی ورکر بھی ہلاک ہوا ہے۔