حماس کے رفح میں محصور عسکریت پسندوں کا کیا بنے گا؟
9 نومبر 2025
نو نومبر اتوار کے روز حماس نے ثالثوں پر زور دیا کہ وہ ایک ماہ پرانے جنگ بندی کے معاہدے کو خطرے میں ڈالنے والے اس بحران کا حل تلاش کریں۔ ثالثی کی کوششوں سے واقف ذرائع نے جمعرات کو نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا تھا کہ حماس کے جنگجوؤں کو ہتھیار ڈالنے کے بدلے انخلا کے محفوظ راستے کی پیشکش کی جا سکتی ہے تاکہ یہ تعطل ختم ہو سکے۔
ایک مصری سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ مصری ثالثوں نے تجویز دی ہے کہ محفوظ راستے کے بدلے رفح میں موجود جنگجو اپنے ہتھیار مصر کے حوالے کریں اور وہاں موجود سرنگوں کی تفصیلات فراہم کریں تاکہ انہیں تباہ کیا جا سکے۔
القسام بریگیڈز کے اتوار کے بیان میں اسرائیل کو جنگجوؤں کے ساتھ جھڑپ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ بیان کے مطابق رفح میں موجود جنگجو اپنا دفاع کر رہے ہیں۔
اس گروپ نے کہا، ''دشمن کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہتھیار ڈالنے اور خود کو حوالے کرنے کا تصور القسام بریگیڈز کی لغت میں موجود نہیں۔‘‘
دوسری جانب امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ تقریباً 200 جنگجوؤں کے لیے تجویز کردہ معاہدہ غزہ بھر میں حماس کی فورسز کو غیر مسلح کرنے کے وسیع عمل کا ایک امتحان ہو گا۔
القسام بریگیڈز نے رفح میں جنگجوؤں کے حوالے سے جاری بات چیت پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن اشارہ دیا ہے کہ یہ بحران جنگ بندی کو متاثر کر سکتا ہے۔
اس گروپ کا مزید کہنا تھا، ''ہم ثالثوں کو ان کی ذمہ داریوں کے سامنے لا کھڑا کرتے ہیں اور انہیں جنگ بندی کے تسلسل کو یقینی بنانے اور دشمن کو بے بنیاد بہانوں سے اس کی خلاف ورزی کرنے اور صورت حال کا فائدہ اٹھا کر غزہ میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے سے روکنے کا حل تلاش کرنا چاہیے۔‘‘
10 اکتوبر کو امریکہ کی ثالثی میں نافذ ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے رفح کے علاقے میں اسرائیلی فورسز پر کم از کم دو حملے ہو چکے ہیں، جن کا الزام اسرائیل نے حماس پر عائد کیا ہے۔ تاہم اس عسکریت پسند گروپ نے اس ذمہ داری سے انکار کیا ہے۔
جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے رفح تشدد کا گڑھ بنا ہوا ہے، جہاں تین اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے، جس کے نتیجے میں اسرائیلی نے جوابی کارروائیاں کرتے ہوئے درجنوں فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا۔
دریں اثنا دشمن کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہتھیار ڈالنے اور خود کو حوالے کرنے کا تصور القسام بریگیڈز کی لغت میں موجود نہیں نے آج اتوار کے روز غزہ میں ہلاک ہونے والے ایک اسرائیلی فوجی ہدار گولڈن کی لاش اسرائیل کے حوالے کی کر دی۔
جنگ بندی کے بعد سے حماس نے 28 میں سے 23 ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کی ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں تباہی کی وجہ سے لاشوں کا پتہ لگانا مشکل ہو چکا ہے جبکہ اسرائیل حماس پر تاخیری حربے استعمال کرنے کا الزام لگا رہا ہے۔
غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل نے ابھی تک 300 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ پٹی میں حکام کو واپس کی ہیں۔
حماس کی قیادت میں عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر 2023ء کے حملوں میں 251 اسرائیلیوں کو اغوا کر لیا اور اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1200 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ غزہ پٹی کی وزارت صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل کی جوابی فوجی کارروائی میں غزہ پٹی میں تقریباً 69,000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔