1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

یورپی رہنما غزہ میں فائر بندی کے مطالبے پر تقسیم کا شکار

13 نومبر 2023

ستائیس رُکنی یورپی یونین نے حماس پر اسرائیل کے خلاف جنگ میں ہسپتالوں اور شہریوں کو ’’انسانی ڈھال‘‘ کے طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کر تے ہوئے کہا ہے کہ تمام رکن ممالک مشترکہ طور پر اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔

Konflikt in Nahost - Waffenruhe
تصویر: Mohammed Talatene/dpa /picture alliance

یورپی یونین  کے خارجہ امور کے سربراہ جوزیپ بوریل نے آج پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ یورپی بلاک نے اسرائیل سے بھی کہا ہے کہ وہ ''حملوں سے زیادہ سے زیادہ پرہیز کرے تاکہ انسانی جانوں کے نقصان سے بچا جا سکے۔‘‘  یورپی یونین کے وزراء خارجہ کے اجلاس میں بوریل نے تمام 27 ممالک کی جانب سے بھرپور اور زور دار انداز میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہاسرائیل  اور حماس کی جنگ کے حل کے بارے میں یورپی یونین کی طرف سے  کئی ہفتوں کے متضاد بیانات کے بعد آخر کار اب ایک مشترکہ بیان جاری کیا جا رہا ہے۔

جوزیپ بوریل نے کہا،''آپ جانتے ہیں کہ آخری بار اقوام متحدہ میں اس بارے میں ہونے والی ووٹنگ میں مختلف ممالک کی طرف سے کتنی مختلف آرا سامنے آئیں اور کسی مشترکہ فیصلے تک پہنچنا کتنا مشکل عمل تھا۔ اقوام متحدہ میں مختلف ممالک نے بالکل مختلف طریقوں سے ووٹ دیے اور ایک متفقہ نقطہ نظر پیش کرنا ممکن نہیں نظر آ رہا تھا۔‘‘

جوزیپ بوریل غزہ جنگ میں کمی لانے کی کوششوں میںتصویر: Virginia Mayo/AP Photo/picture alliance

واضح رہے کہ 28 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے چند گھنٹوں پہلے یورپی یونین کے رہنماؤں نے اسرائیل اور حماس کی جنگ کے حوالے سے متحد ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان دشمنی کے خاتمے کے لیے امن فوج طلب کرنے کی قرارداد پر ووٹنگ میں یورپی یونین کے رکن ممالک مکمل طور پر منقسم  ہو گئے تھے۔

اب یورپی یونین کے ممالک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ''مشرق وسطیٰ میں جاری لڑائی میں فوری وقفے اور غزہ کی آبادی تک انسانی امداد پہنچانے کو یقینی بنانے کے لیے کوریڈورز، بشمول سرحدی گزرگاہوں اور  سمندری راستوں کی فراہمی کے مطالبات کا اعادہ کرتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی یورپی رہنماؤں نے حماس کے قبضے میں تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کو یرغمالیوں تک رسائی دی جائے۔‘‘

جرمن وزیر خارجہ انا لینا فی الحال غزہ میں فائر بندی کے حق میں نہیںتصویر: Felix Zahn/photothek/IMAGO

اس بیان میں مزید کہا گیا،''یورپی یونین حماس کی جانب سے ہسپتالوں اور شہریوں کو بطور انسانی ڈھال استعمال کرنے کے عمل کی سخت مذمت کرتی ہے۔‘‘ یورپی یونین کے ان مشترکہ بیانات اور متفقہ مطالبات کے سامنے آنے کے بعد بہت سی اقوام کی طرف سے جنگ بندی کا مطالبہ روک لیا گیا ہے۔

اسرائیلی یرغمالی خاتون بحفاظت اپنے گھر پہنچ گئی

02:20

This browser does not support the video element.

دریں اثناء جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے اس بارے  میں اپنے بیان میں کہا کہ انہیں فائر بندی کی ضرورت کا احساس ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ جو لوگ جنگ بندی کے خواہاں ہیں انہیں چند سوالوں کے جواب دینا چاہیے۔ مثال کے طور پر یہ کہ '' کیا موجودہ خوفناک صورتحال میں اسرائیل کے وجود کی ضمانت اور اس کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے؟ کیا اسرائیلی سکیورٹی کی ضمانت دی جا سکتی ہے اور یہ کہ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے  200 سے زائد یرغمالیوں کے ساتھ کیا ہوگا؟‘‘

جرمن وزیر کے بقول، "اس سلسلے میں مذاکرات کون کرے گا جبکہ مذاکرات کسی صورت ممکن نظر نہیں آ رہے؟"

ک م/ ش ر(اے ایف پی، ای اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں