حمزہ بن لادن کون تھا: بن لادن کا بیٹا مارا گیا، امریکی حکومت
15 ستمبر 2019
امریکا نے تصدیق کر دی ہے کہ دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کا بیٹا حمزہ بن لادن مارا گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق حمزہ کی انسداد دہشت گردی کے ایک آپریشن کے دوران ہلاکت القاعدہ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔
اشتہار
واشنگٹن میں امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کی طرف سے بتایا گیا کہ حمزہ بن لادن جولائی کے آخر میں مارا گیا تھا۔ امریکی حکومت نے اس کی تصدیق البتہ ہفتہ چودہ ستمبر کو کی۔ ساتھ ہی حمزہ بن لادن کی موت کا ٹھیک وقت یا دن بتائے بغیر یہ بھی کہا گیا کہ حمزہ بن لادن 'افغانستان/پاکستان کے خطے میں کیے جانے والے انسداد دہشت گردی کے ایک آپریشن کے دوران مارا گیا‘۔
خبر ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق اس سے مراد یہ بھی ہو سکتی ہے کہ حمزہ بن لادن شاید پاکستان اور افغانستان کے درمیانی قبائلی علاقوں میں سے کسی جگہ پر یا پاک افغان سرحد کے قریب کہیں مارا گیا کیونکہ دوسری صورت میں امریکی حکام کو یہ کہنے کی ضرورت نہ پڑتی کہ حمزہ بن لادن کو 'افغانستان/پاکستان کے خطے میں‘ ہلاک کر دیا گیا۔
ساتھ ہی وائٹ ہاؤس کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن کی موت نہ صرف علامتی سطح پر دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے بلکہ اس سے اس دہشت گرد تنظیم کی کارروائیوں پر بھی اثر پڑے گا۔
حمزہ کے والد اور القاعدہ کے بانی رہنما اسامہ بن لادن کو امریکا میں نیو یارک اور و اشنگٹن میں 11 ستمبر 2001ء کو کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں کا ماسٹر مائنڈ کہا جاتا تھا۔
پیدائشی طور پر سعودی عرب کا یہ شہری، جس کی سعودی شہریت اس کی موت سے کئی برس قبل ریاض حکومت نے مسنوخ کر دی تھی، 54 برس کی عمر میں یکم مئی 2011ء کو پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں امریکی فوجی کمانڈوز کی ایک خفیہ شبینہ کارروائی میں مارا گیا تھا۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ حمزہ بن لادن اپنے والد کی موت کے بعد القاعدہ میں اہم کردار کا حامل ہو گیا تھا اور گزشتہ چند برسوں سے وہ القاعدہ کی پروپیگنڈا مہم میں بھی زیادہ نظر آنے لگا تھا۔ 2015ء کے بعد القاعدہ کے کئی ایسے پیغامات بھی سامنے آئے تھے، جن میں حمزہ بن لادن نے اس گروپ کے عسکریت پسندوں کو امریکا اور اس کے اتحادیوں پر حملے کرنے کے لیے کہا تھا۔
حمزہ بن لادن کون تھا؟
وائٹ ہاؤس کی طرف سے حمزہ بن لادن کی موت کی ہفتہ 14 ستمبر کو کی جانے والی تصدیق سے قبل جولائی کے آخر ہی میں امریکی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں بھی دیکھنے میں آئی تھیں کہ تیس سالہ حمزہ مارا گیا ہے۔
تب لیکن امریکی حکومت نے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی تھی۔ قبل ازیں اسی سال امریکی وزرات خارجہ نے فروری میں یہ اعلان بھی کر دیا تھا کہ حمزہ بن لادن کے سر کی قیمت بڑھا کر ایک ملین ڈالر کر دی گئی تھی۔
حمزہ بن لادن، جس کا نام امریکا کو مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں 2017ء میں شامل کیا گیا تھا، امریکی وزارت خارجہ کے مطابق 1989ء میں سعودی عرب کے شہر جدہ میں پیدا ہوا تھا۔ وہ اسامہ بن لادن کے 20 بچوں میں سے 15 ویں نمبر پر تھا اور اس کی والدہ اسامہ بن لادن کی تیسری بیوی تھی۔
م م / ع ح (ڈی پی اے، ے ایف پی)
افغانستان: کب کیا ہوا ؟
طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد سے دنیا کے چالیس سے زائد ممالک افغانستان میں موجود رہے۔ بم دھماکے آج بھی اس ملک میں معمول کی بات ہیں۔ نیٹو افواج کا جنگی مشن اختتام پذیر ہو گیا ہے لیکن ان کی کامیابی پر سوالیہ نشان ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ
گیارہ ستمبر 2001ء کو القاعدہ سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے مجموعی طور پر چار مسافر طیارے اغوا کیے۔ دو کے ذریعے نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ کیا۔ ایک تیسرے جہاز کے ساتھ امریکی پینٹاگون کو نشانہ بنایا گیا جبکہ چوتھا طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔ ان حملوں میں کل تین ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
آپریشن اینڈیورنگ فریڈم
ان حملوں نے امریکی حکومت کو افغانستان پر حملہ آور ہونے کا جواز فراہم کیا اور بش حکومت نے سات اکتوبر کو اسامہ بن لادن کے ممکنہ ٹھکانوں پر بمباری کا آغاز کیا۔ تیرہ نومبر 2001ء کو دارالحکومت کابل پر قبضہ کر لیا گیا۔ طالبان نے پاک افغان سرحدی علاقوں میں پسپائی اختیار کر لی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پہلی بون کانفرنس
طالبان کے زوال کے بعد اقوام متحدہ کی چھتری تلے افغانستان پر چار بڑے نسلی گروپوں کے رہنما بون کے قریبی مقام پیٹرزبرگ کی کانفرنس میں شریک ہوئے۔ شرکاء نے جمہوریت کے نفاذ کے لیے پانچ دسمبر 2001ء کو صدر حامد کرزئی کے تحت عبوری حکومت کے قیام پر اتفاق کیا۔
تصویر: Getty Images
جرمن افواج کی روانگی
بائیس دسمبر 2001ء کو جرمن پارلیمان کی اکثریت نے اقوام متحدہ کے ’مشن فریڈم‘ میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیا۔ انٹرنیشنل سیکورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کو مقامی حکومت کی تعمیر نو میں مدد اور سکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانے کا کام سونپا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پہلے فوجی کی ہلاکت
چھ مارچ 2002ء کو ایک دو طرفہ لڑائی میں پہلا جرمن فوجی ہلاک ہوا۔ اس کے بعد جرمن فوجیوں کو کئی مرتبہ نشانہ بنایا گیا۔ سات جون 2003ء کو کابل میں ایک خودکش حملہ ہوا، جس میں چار فوجی ہلاک اور دیگر انتیس زخمی ہوئے۔ جرمن فوجیوں پر یہ پہلا خودکش حملہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
نیا آئین
جنوری 2004ء کو افغانستان کے نئے جمہوری آئین کی منظوری دی گئی۔ 502 مندوبین نے صدارتی نظام کے تحت ’اسلامی جمہوریہ افغانستان‘ میں انتخابات کی راہ ہموار کی۔ نو اکتوبر 2004ء کو حامد کرزئی نے فتح کا جشن منایا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
برلن کانفرنس
اکتیس مارچ 2004ء کو برلن کانفرنس کے دوران بین الاقوامی برادری نے افغانستان کی تعمیر نو کے لیے 8.2 ارب ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا۔ جرمنی نے 80 ملین یورو دینے کا وعدہ کیا۔ اس کانفرنس میں منشیات کے خلاف جنگ اور ایساف دستوں کی مضبوطی کا اعلان بھی کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
لندن کانفرنس
اکتیس جنوری 2006ء کو لندن کانفرنس میں بین الاقوامی برادری کی طرف سے افغانستان کے لیے پانچ سالہ منصوبے اور 10.5 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا گیا۔ اس کے بعد سکیورٹی کے نام پر متعدد کانفرنسوں کا انعقاد ہوا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb
قندوز کا فضائی حملہ
چار ستمبر 2009ء کو طالبان نے تیل کے بھرے دو ٹینکروں کو اغوا کیا۔ جرمن کرنل گیورگ کلائن نے فضائی حملے کے احکامات جاری کر دیے، جس کے نتیجے میں تقریبا ایک سو عام شہری مارے گئے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمن فوجیوں کا یہ سب سے ہلاکت خیز حملہ تھا۔ شدید تنقید کے بعد اس وقت کے وزیر دفاع کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جرمن صدر کا استعفیٰ
اکتیس مئی 2010ء کو افغانستان میں جرمن فوجیوں کے ساتھ ملاقات کے بعد واپسی پر جرمن صدر ہورسٹ کوہلر نے ایک متنازعہ انٹرویو دیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی جنگ جرمن اقتصادی مفادات کی وجہ سے لڑی جا رہی ہے۔ اس کے بعد ان پر تنقید کا سلسلہ شروع ہوا اور انہیں مستعفی ہونا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کابل کا سربراہی اجلاس
انیس جولائی 2010ء کو سکیورٹی کے سخت انتظامات کے تحت کابل میں نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا۔ افغانستان کے غیر مستحکم حالات کے باوجود سن 2014ء کے بعد غیر ملکی افواج کے انخلاء کا فیصلہ کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پارلیمانی انتخابات
اٹھارہ ستمبر 2010ء کو افغانستان میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد کروایا گیا۔ بین الاقوامی مبصرین کے مطابق ان میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی۔ کوئی بھی امیدوار واضح برتری حاصل نہ کر سکا اور فیصلہ صدر کرزئی کے حق میں ہوا۔
تصویر: picture alliance/dpa
اسامہ بن لادن کی ہلاکت
دو مئی 2011ء کو امریکا کی اسپیشل فورسز نے پاکستانی شہر ابیٹ آباد میں حملہ کرتے ہوئے اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا۔ امریکی صدر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اس خفیہ آپریشن کی براہ راست نگرانی کرتے رہے۔ ہزاروں امریکیوں نے بن لادن کی ہلاکت کا جشن منایا۔
تصویر: The White House/Pete Souza/Getty Images
دوسری بون کانفرنس
جنگ کے دس برس بعد پانچ دسمبر 2011ء کو ایک دوسری بین لاقوامی بون کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اس میں سن 2024ء تک افغانستان کو مالی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا۔ اس کے بدلے میں صدر کرزئی نے اصلاحات کرنے، کرپشن کے خاتمے اور جمہوریت کے استحکام جیسے وعدے کیے۔
تصویر: Getty Images
ذمہ داریوں کی منتقلی
اٹھارہ جون 2013ء کو صدر حامد کرزئی نے ملک بھر میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کے حوالے کرنے کا اعلان کیا۔ اسی دن کابل میں ایک خودکش حملہ ہوا، جس نے اس اعلان کی خوشیوں ختم کر کے رکھ دیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
نیٹو جنگی مشن کا اختتام
افغانستان میں نیٹو کے جنگی مشن کا اختتام ہو گیا ہے۔ بین الاقوامی برادری مستقبل میں بھی افغانستان کو اربوں ڈالر بطور امداد فراہم کرے گی۔ لیکن افغانستان کے لیے آزادی اور خود مختاری کی طرف جانے والا یہ راستہ کانٹوں سے بھرپور ہے۔