جرمن حکومت کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس کے دوران مسلم انتہا پسندوں کی طرف سے لاحق خطرات میں کمی نوٹ کی گئی ہے۔ اس کی وجہ برلن دہشت گردانہ حملوں کے بعد سکيورٹی اداروں کا چوکس ہونا بتایا گیا ہے۔
اشتہار
جرمن وزارت داخلہ کی طرف سے ہفتے کے دن جاری کیے گئے تازہ اعدادوشمار کے مطابق ایسے مسلم انتہا پسندوں کی تعداد میں کمی نوٹ کی گئی ہے، جن کی طرف سے پرتشدد یا دہشت گردانہ حملے کیے جانے کے خطرات ہیں۔
جرمن حکومت کے ایک اہلکار نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ برلن میں سن 2016 کے دوران ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سکیورٹی کو چوکس کرنے کے نتیجے میں یہ بہتری دیکھی جا رہی ہے۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے اور ہفت روزہ ڈی سائٹ میں شائع کیے گئے ان اعدادوشمار کے مطابق نومبر سن دو ہزار نو کے آغاز تک 679 ایسے مسلم انتہا پسندوں کی نشاندہی کی گئی تھی، جو ممکنہ طور پر دہشت گردانہ حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
اس سے قبل جولائی سن دو ہزار اٹھارہ کے آغاز پر ایسے افراد کی تعداد 774 تھی۔ یہ اعدادوشمار وزرات داخلہ کی طرف سے جاری کیے گئے ہیں۔
جرمن پارلیمان میں داخلہ کمیٹی کے چیئرمین آرمین شُسٹر کے بقول انہیں یقین ہے کہ برلن کی کرسمس مارکیٹ میں دسمبر دو ہزار سولہ کو ہوئے دہشت گردانہ ٹرک حملے کے بعد کیے جانے والی حکومتی اقدامات کی وجہ سے سیکورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں بارہ افراد مارے گئے تھے۔
آرمین شسٹر نے مزید کہا کہ پولیس نے یہ یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ انتہا پسند عناصر کی بھرپور نگرانی کی جائے اور خطرے کی صورت میں فوری کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مشتبہ افراد کے خلاف پہلے کے مقابلے میں قانونی کارروائیوں میں کسی قسم کی تاخیر نہیں کی جاتی۔
شسٹر نے کہا کہ گروپوں کے علاوہ ایسے مشتبہ افراد پر بھی کڑی نظر رکھی جا رہی ہے، جو کسی گروپ کا حصہ تو نہیں ہیں لیکن اکیلے ہی حملہ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اس صورتحال میں بہتری کے لیے سکیورٹی کے اداروں کے علاوہ خفیہ اداروں کی بھی ستائش کی۔
جرمنی میں دہشت گردی کے منصوبے، جو ناکام بنا دیے گئے
گزشتہ اٹھارہ ماہ سے جرمن پولیس نے دہشت گردی کے متعدد منصوبے ناکام بنا دیے ہیں، جو بظاہر جہادیوں کی طرف سے بنائے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn
لائپزگ، اکتوبر سن دو ہزار سولہ
جرمن شہر لائپزگ کی پولیس نے بائیس سالہ شامی مہاجر جابر البکر کو دو دن کی تلاش کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ وہ برلن کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ اس مشتبہ جہادی کے گھر سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔ تاہم گرفتاری کے دو دن بعد ہی اس نے دوران حراست خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow
آنسباخ، جولائی سن دو ہزار سولہ
جولائی میں پناہ کے متلاشی ایک شامی مہاجر نے آنسباخ میں ہونے والے ایک میوزک کنسرٹ میں حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اگرچہ اسے کنسرٹ کے مقام پر جانے سے روک دیا گیا تھا تاہم اس نے قریب ہی خودکش حملہ کر دیا تھا، جس میں پندرہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس کارروائی میں وہ خود بھی مارا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/D. Karmann
وُرسبُرگ، جولائی سن دو ہزار سولہ
اکتوبر میں ہی جرمن شہر وُرسبُرگ میں ایک سترہ سالہ مہاجر نے خنجر اور کلہاڑی سے حملہ کرتے ہوئے ایک ٹرین میں چار سیاحوں کو شدید زخمی کر دیا تھا۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں یہ حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Hildenbrand
ڈوسلڈورف، مئی سن دو ہزار سولہ
مئی میں جرمن پولیس نے تین مختلف صوبوں میں چھاپے مارتے ہوئے داعش کے تین مستبہ شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کے مطابق ان میں سے دو جہادی ڈوسلڈوف میں خود کش حملہ کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij
ایسن، اپریل سن دو ہزار سولہ
رواں برس اپریل میں جرمن شہر ایسن میں تین مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک سکھ ٹیمپل پر بم حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kusch
ہینوور، فروری سن دو ہزار سولہ
جرمنی کے شمالی شہر میں پولیس نے مراکشی نژاد جرمن صافیہ ایس پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے پولیس کے ایک اہلکار پر چاقو سے حملہ کرتے ہوئے اسے زخمی کر دیا تھا۔ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اس سولہ سالہ لڑکی نے دراصل داعش کے ممبران کی طرف سے دباؤ کے نتیجے میں یہ کارروائی کی تھی۔
تصویر: Polizei
برلن، فروری دو ہزار سولہ
جرمن بھر میں مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران پولیس نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا، جن پر الزام تھا کہ وہ برلن میں دہشت گردانہ کارروائی کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ ان مشتبہ افراد کو تعلق الجزائر سے تھا اور ان پر شبہ تھا کہ وہ داعش کے رکن ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
اوبراُرزل، اپریل سن دو ہزار پندرہ
گزشتہ برس فروری میں فرینکفرٹ میں ایک سائیکل ریس کو منسوخ کر دیا گیا تھا کیونکہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ اس دوران شدت پسند حملہ کر سکتے ہیں۔ تب پولیس نے ایک ترک نژاد جرمن اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کیا تھا، جن کے گھر سےبم بنانے والا دھماکا خیز مواد برآمد ہوا تھا۔