1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حمل اور زچگی کے دوران ہر دو منٹ بعد ایک خاتون کی موت، رپورٹ

23 فروری 2023

عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق 2020ء کے دوران دنیا بھر میں تقریباﹰ دو لاکھ ستاسی ہزار خواتین کی موت زچگی اور حمل کے دوران واقع ہوئی۔ یہ تعداد تقریباﹰ آٹھ سو اموات روزانہ بنتی ہے۔

Uganda Protest  maternal deaths
تصویر: Getty Images/AFP/K. Isaac

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جمعرات 23 فروری کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2020ء میں دوران حمل یا زچگی کے وقت ناکافی طبی سہولیات کے باعث ہر دو منٹ بعد کسی نہ کسی خاتون کی موت واقع ہو گئی۔ رپورٹ کے مطابق اسی سبب دنیا بھر میں تقریباﹰ 287,000 خواتین کی موت ہوئی اور یوں ہر روز تقریباﹰ 800 خواتین موت کے منہ میں چلی گئیں۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئیسس اس حوالے سے کہتے ہیں، ’’حالانکہ حمل کا وقت خواتین کے  لیے امید سے بھر پور دور اور مثبت تجربہ ہونا چاہیے تاہم افسوس کہ یہ اب بھی دنیا میں لاکھوں خواتین کے لیے انتہائی خطرناک تجربہ ثابت ہوتا ہے۔‘‘

ہزاریہ اہداف اور پاکستان میں دوران زچگی ماؤں کی اموات

اس رپورٹ میں ڈبلیو ایچ او کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طرح کی اموات میں سے اکثر خون کے کثرت سے بہاؤ، انفیکشنز، غیر محفوظ طریقے سے اسقاط حمل اور ایچ آئی وی یا ایڈز جیسے امراض کی وجہ سے واقع ہوتی ہیں جبکہ ان اسباب سے بچاؤ اور ان کا علاج بھی ممکن ہیں۔

اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی سربراہ نتالیہ کنیم کی رائے میں لاکھوں خواتین کی اس طرح موت اور اس کی شرح ناقابل فہم حد تک زیادہ ہیں۔

اپنی رپورٹ میں عالمی ادارہ صحت نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ خواتین کا اپنی تولیدی صحت سے متعلق فیصلوں پر کنٹرول ہونا چاہیے، خصوصاﹰ اس بات پر کہ انہیں اولاد چاہیے یا نہیں اور وہ اپنی عمر کے کس حصے میں بچوں کو جنم دینا چاہتی ہیں۔

بلوچستان میں دوران زچگی اموات کی شرح بلند کيوں؟

06:42

This browser does not support the video element.

زچگی اور حمل کے باعث زیادہ اموات کہاں؟

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق حمل اور زچگی کے دوران ہونے والی ان لاکھوں اموات میں سے اکثر غریب اور تنازعات سے نبرد آزما ممالک میں واقع ہوئیں۔

اس تحقیق کی مصنفہ جینی کریسویل نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ 2020ء میں واقع ہونے والی ایسی اموات میں سے 70 فیصد زیریں صحارا کے خطے کے افریقی ملکوں سے رپورٹ ہوئیں، جہاں ان اموات کی شرح آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ایسی شرح کے مقابلے میں 136 گنا زیادہ تھی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ شام، صومالیہ، جنوبی سوڈان، سوڈان اور یمن جیسے ممالک میں، جن کو بحرانوں کا سامنا ہے، زچگی اور حمل کے دوران ہونے والی اموات کی شرح ایسی اموات کی عالمی اوسط شرح سے دو گنا زیادہ رہی۔

افغانستان: قدامت پسند معاشرہ، زچہ و بچہ کی ہلاکت کا سبب

اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے فنڈ (یونیسیف) کی سربراہ کیتھرین رسل نے ان اعداد و شمار کے بارے میں بات کرتے ہوئے شعبہ صحت میں علاج اور طبی سہولیات کی منصفانہ فراہمی پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’صحت کی شعبے میں انصاف ہر ماں کو، چاہے وہ کوئی بھی ہو اور کہیں سے بھی ہو، محفوظ زچگی اور اپنے خاندان کے ساتھ صحت مند مستقبل گزارنے کا منصفانہ موقع فراہم کرتا ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 2020ء میں زچگی کے دوران خواتین کی اموات کی شرح فی ایک لاکھ زندہ بچوں کی پیدائش پر 223 رہی۔ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے مطابق اس شرح کو 2030ء تک گھٹا کر فی ایک لاکھ زندہ بچوں کی پیدائش پر 70 اموات تک لایا جانا ہے۔

م ا / ا ب ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں