حمل کے دوران ویپنگ کے صحت پر کیا اثرات ہو سکتے ہیں؟
28 جنوری 2024
اس حوالے سے کی جانے والی تحقیقات کے مختلف نتائج سامنے آئے ہیں۔
متعدد اندازوں کے مطابق برطانیہ میں 23 فیصد تک سگریٹ نوشی کرنے اور اسے ترک کر دینے والی حاملہ خواتین ویپنگ کے ذریعے نکوٹین کا استعمال کرتی ہیںتصویر: Andrew Harnik/AP Photo/picture alliance
اشتہار
سن 2019 میں بالخصوص امریکہ میں ویپنگ یا ای سگریٹ کے استعمال سے منسلک بیماریوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا تھا، جسے "ویپنگ کرائسس" کا نام دیا گیا تھا۔ تب سے ہی ای سگریٹ کے استعمال کا حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی صحت پر اثرات کا جائزہ لینے کی کوششیں جاری ہیں۔
اور ان کوششوں کا جواز بھی بنتا ہے، کیونکہ متعدد اندازوں کے مطابق برطانیہ میں 23 فیصد تک سگریٹ نوشی کرنے اور اسے ترک کر دینے والی حاملہ خواتین ویپنگ کے ذریعے نکوٹین کا استعمال کرتی ہیں۔
اس حوالے سے اب تک کی جانے والی تحقیقات کے مختلف نتائج سامنے آئے ہیں۔
گزشتہ سال مارچ میں 'ٹاکسک' نامی جریدے میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا تھا کہ ویپنگ میں استعمال ہونے والے 'ویپ جوس' میں ممکنہ طور پر مضر صحت ٹاکسنز موجود ہوتے ہیں اور اس لیے حاملہ خواتین کو ویپنگ سے گریز کرنا چاہیے۔
اسی طرح ستمبر 2023ء میں 'ڈیولپمنٹل بائیولوجی' نامی جریدے میں شائع ہونے والے ایک مطالعے میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ ویپنگ چوہوں کے پھیپھڑوں اور ہڈیوں کی نشوونما کے لیے نقصان دہ ہے۔
کیا ای سگریٹ کم نقصان دہ ہے ؟
02:43
This browser does not support the video element.
لیکن کچھ تحقیقات کے نتائج اس کے بر عکس بھی ہیں۔ 'جاما نیٹ ورک' نامی سائنسی جرئدے میں شائع ہونے والے ایک مطالعے کے مطابق حمل کے آخری دنوں میں ویپنگ کا پیدائش کے وقت بچوں کا وزن کم ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔
یہ ہی نتیجہ 'اڈکشن' نامی جریدے میں اس سال جنوری میں شائع ہونے والے ایک مطالعے میں بھی سامنے آیا ہے، جس میں مزید کہا گیا ہے کہ حمل کے دوران ویپنگ کے ذریعے نکوٹین کا استعمال ماؤں اور بچوں کی صحت پر مضر اثرات سے منسلک نہیں۔
اشتہار
مطالعے میں خامیاں
تاہم ڈی ڈبلیو نے اس حوالے سے جن محققین سے رابطہ کیا، انہوں نے اس مطالعے میں خامیوں کی نشاندہی کی۔ اس وجہ سے ویپنگ کے حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی صحت پر اثرات کا اندازہ اور مشکل ہوگیا ہے۔
اس تحقیق میں برطانیہ اور اسکاٹ لینڈ کی ایسی 1,100 حاملہ خواتین کو شامل کیا گیا جو روزانہ تمباکو نوشی کر رہی تھیں لیکن ساتھ ہی اسے ترک کرنے کی بھی کوشش کر رہی تھیں۔
اس مطالعے میں دیکھا گیا کہ جن خواتین نے حمل کے دوران سگریٹ کا استعمال ترک کر کہ اس کے متبادل کے طور پر نکوٹین کا استعمال شروع کیا، پیدائش کے وقت ان کے بچوں کا وزن سگریٹ نوشی کرنے والی خواتین کے بچوں کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ جبکہ نکوٹین استعمال کرنے والی ماؤں اور ان خواتین کے بچوں کا وزن جنہوں نے سگریٹ اور نکوٹین دونوں ہی کا استعمال ترک کر دیا تھا ایک ہی جتنا تھا۔
ای سگریٹ: اچھا متبادل یا مضر صحت؟
ای سگریٹ خوب دھواں چھوڑتی ہے لیکن اس کی کوئی بُو نہیں ہوتی۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ اصل سگریٹ کا ایک زیادہ صحت بخش متبادل ہے؟ آئیے، اس گیلری میں اس دھواں چھوڑتی مشین کا ذرا غور سے جائزہ لیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ایک پُر کشش گناہ؟
اکتیس مئی 2014ء، انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن۔ اس روز کئی لوگ تمباکو نوشی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خیر باد کہنے کا عزم کریں گے۔ اس سلسلے میں بہت سے لوگ ای سگریٹ کی مدد لیتے ہیں، جن کی فروخت دنیا بھر میں بڑھ رہی ہے۔ ای سگریٹ بغیر کسی احساسِ جرم کے، بغیر بُو دار دھواں چھوڑے اور بغیر اپنی صحت کو خطرے میں ڈالے پی جا سکتی ہے، کم از کم ای سگریٹ بنانے والے یہی دعویٰ کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ای سگریٹ کیسے کام کرتی ہے؟
ای سگریٹ ایک ری چارج ایبل بیٹری (مثلاً USB کنکشن کی مدد سے کمپیوٹر پر بھی چارج ہونے والی)، بخارات بنانے والے ایک آلے اور ایک چھوٹی سی ڈبیا پر مشتمل ہوتی ہے، جس میں اپنی پسند کا نکوٹین کا حامل کوئی بھی خوشبو دار محلول رکھا جا سکتا ہے۔ جب تمباکو نوش اس سگریٹ کو منہ لگا کر سانس اندر کو کھینچتا ہے تو محلول سے بخارات اٹھتے ہیں اور وہ اس دھوئیں کو ای سگریٹ کے ساتھ منہ لگا کر اپنے اندر کھینچ لیتا ہے۔
ایک نہیں، کئی ذائقے
ای سگریٹ میں مختلف ذائقے ہوتے ہیں۔ تمباکو کی خوشبو والے محلول سب سے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں، جن کے بعد مختلف پھلوں مثلاً اسٹرابری اور سیب کے ذائقے والے مائع جات کی باری آتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف شدت کی نکوٹین کے حامل محلول بھی دستیاب ہوتے ہیں اور نکوٹین سے پاک اور بغیر ذائقے والے مائع جات بھی۔
تصویر: picture alliance/Fredrik von Erichsen
ہر طرح کے تمباکو نوش کے مزاج کے مطابق
بازار میں نہ صرف مختلف ذائقوں والے ای سگریٹ دستیاب ہیں بلکہ اگر کوئی عام طور پر سگریٹ نوشی نہ کرتا ہو تو وہ ای سگار یا ای پائپ سے بھی لطف اندوز ہو سکتا ہے۔ کبھی کبھار سگریٹ نوشی کرنے والے کے لیے بھی ای سگریٹ دستیاب ہے، جو اپنی تقریباً دَس یورو کی قیمت کے ساتھ مقابلتاً مہنگی بھی ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ای سگریٹ میں کوئی چیز جلتی نہیں
تمباکو نوشی کی تعریف یہ ہے کہ اس میں ’پودوں کے جلتے ہوئے حصوں کے دھوئیں کو جانتے بوجھتے سانس کے ذریعے منہ میں کھینچا اور پھر سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں تک لے جایا جاتا ہے‘۔ ای سگریٹ میں بنیادی فرق یہ ہے کہ اس میں کچھ بھی جلتا نہیں ہے، نہ تمباکو اور نہ ہی کوئی اور پودا۔ کم ا ز کم سابق تمباکو نوشوں کی صحت کے لیے تو اس میں فائدہ نظر آتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ای سگریٹ کب تک برداشت ہو سکے گی؟
جو لوگ تمباکو نوشی نہیں کرتے، وہ تمباکو کے دھوئیں کو اپنے آس پاس بھی نہیں دیکھنا چاہتے اور یہی وجہ ہے کہ جرمنی میں دفاتر اور ریستورانوں وغیرہ میں غیر تمباکو نوشوں کے تحفظ کے لیے تمباکو نوشی پر پابندی عائد ہو چکی ہے۔ کیا ای سگریٹ پر بھی پابندی عائد کر دی جائے گی؟ ابھی تک تو ایسا نہیں ہے لیکن اس موضوع پر بحث بدستور جاری و ساری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ای سگریٹ میں استعمال ہونے والے مشکوک مادے
ای سگریٹ میں کون کونسے مادے استعمال ہوتے ہیں، ایک عام آدمی کے لیے یہ بات سمجھنا آسان نہیں ہے۔ مثلاً ای سگریٹ میں پروپائلین گلائیکول نامی بے بُو، بے رنگ اور نمی کو جذب کرنے والا مادہ بھی استعمال ہوتا ہے، جو مصنوعی دھند بنانے والی مشینوں میں استعمال ہونے کے ساتھ ساتھ جلد پر لگانے والی کریموں اور ٹوتھ پیسٹ میں موجود ہوتا ہے۔ کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اس کے استعمال کے طویل المدتی اثرات کیا ہو سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مختلف آراء
اگر تو معاملہ یہ ہے کہ آیا انسان کو ای سگریٹ نوش کرنی چاہیے یا پھر اصل تمباکو والی سگریٹ ہی نوش کرنے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے تو پھر تو ماہرین کے درمیان اس بات پر اتفاق ہے کہ ای سگریٹ بہرحال صحت کے لیے کم خطرناک ہے۔ تاہم وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ سرے سے ہی سگریٹ نوشی ترک کر دینا زیادہ بہتر ہے کیونکہ ای سگریٹ کے مضرِ صحت ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے ابھی طویل المدتی جائزے سامنے نہیں آئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
8 تصاویر1 | 8
جب یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ریٹائرڈ پروفیسر اسٹینٹن گلانٹز سے ان نتائج کے بار میں پوچھا گیا، تو انہوں نے نشاندہی کی کہ اس مطالعے میں طویل مدت کے لیے بچوں کی صحت کا جائزہ نہیں لیا گیا ہے۔
اسی طرح یونیورسٹی آف سنسناٹی کی ایشلی میریانوس کا کہنا تھا کہ اس مطالعے سے منسلک محققین نے اپنی تحقیق میں ان خواتین کو شامل ہی نہیں کیا جنہوں نے کبھی ویپنگ اور نکوٹین کا استعمال کیا ہی نہیں۔
انہوں نے کہا، "اس مطالعے میں سگریٹ نوشی کرنے والی خواتین کا موازنہ ویپنگ کرنے والی خواتین سے کیا گیا ہے، اور مطالعے میں شامل تمام ہی خواتین نے حمل کے اوائل کے دنوں میں سگریٹ نوشی کی۔ ایک پورے کنٹرول گروپ کا تحقیق میں شامل ہی نہ ہونا اس کے طریقہ کار کو کمزور بناتا ہے۔"
میریانوس نے کہا کہ اس مطالعے کے نتائج پر احتیاط سے کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ای سگریٹ کے سگریٹ نوشی ترک کرنے میں کردار کے حوالے سے کی گئی تحقیقات کے غیر حتمی نتائج سامنے آ رہے ہیں۔