1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'حوثی باغی سزا سے بچ نہیں پائیں گے'، امریکا اور امارات

18 جنوری 2022

ابوظہبی پر"دہشت گردانہ حملے" کے لیے امریکا نے حوثی باغیوں کو قصوروار ٹھہرایا جبکہ متحدہ عرب امارات نے کہا کہ وہ اس "گھناونی حرکت" کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔ اس حملے میں دو بھارتی اور ایک پاکستانی شہری ہلاک ہوگئے۔

Vereinigte Arabische Emirate Abu Dhabi | Öllager ADNOC
تصویر: AFP/Getty Images

وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق امریکا کے قومی سلامتی مشیر جیک سولیوان نے کہا، "حوثیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور ہم انہیں قصور وار ٹھہرانے کے لیے متحدہ عرب امارات اور بین الاقوامی شرکاء کار کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔"

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی سلامتی کے حوالے سے ہمارا عزم اورعہد غیر متزلزل ہے اور ہم ان کے ملک کو لاحق ہر طرح کے خطرات کے خلاف اپنے اماراتی پارٹنرز کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

متحدہ عرب امارات بھی سعودی عرب کی قیادت والے اس فوجی اتحاد میں شامل ہیں جو ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف یمن حکومت کی مدد کر رہا ہے۔

پیر کے روز ابوظہبی میں آئل ٹینکر دھماکے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک پاکستانی اور دو بھارتی شہری شامل ہیں۔ حوثی باغیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ حوثی باغیوں کے ایک ترجمان یحیٰ ساری کا کہنا تھا کہ "متحدہ عرب امارات کے اندر تک" حملے کیے جائیں گے۔ حوثی باغی ماضی میں بھی متحدہ عرب امارات پر متعدد حملوں کی ذمہ داری لے چکے ہیں۔

تصویر: Planet Labs PBC/AP/picture alliance

پیر کے روز حوثی باغیوں کے حملے کے بعد امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد النہیان سے ٹیلی فون پر بات کی۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بتایا کہ بلینکن نے "حملے کی مذمت کی، جس میں بے گناہ شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔"  انہوں نے بھی متحدہ عرب امارات کی سلامتی کے حوالے سے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ ہم اپنے اماراتی پارٹنر کے ساتھ کھڑے ہیں۔

امارات کا عزم

متحدہ عرب امارات نے حوثی باغیوں کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ سزا سے بچ نہیں پائیں گے اور امارات ان حملوں کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔

 اماراتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا، ''متحدہ عرب امارات اپنی سرزمین پر شہری تنصیبات پر حوثی ملیشیا کے اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتا ہے...(یہ) سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔''

بیان میں مزید کہا گیا ہے، "متحدہ عرب امارات ان دہشت گردانہ حملوں کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔''

عالمی برادری کی جانب سے مذمت

حوثی باغیوں کی جانب سے ابوظہبی پر کیے گئے حملے کی متعدد ملکوں نے مذمت کی ہے۔

برطانیہ نے ابوظہبی پر ڈرون حملے کی سخت مذمت کی۔ برطانوی وزیر خارجہ لز ٹروس نے ایک ٹوئٹ میں کہا،"میں متحدہ عرب امارات پر دہشت گردانہ حملے، جس کی ذمہ داری حوثیوں نے لی ہے، کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہوں۔"

فرانسیسی وزیر خارجہ نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا،" ان حملوں سے متحدہ عرب امارات کی سلامتی اور علاقائی استحکام کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ فرانس ان حملوں سے متاثر متحدہ عرب امارات کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرتا ہے۔"

انہوں نے حوثی  باغیوں سے یمن اور خطے میں اپنی سرگرمیاں فوراً بند کردینے اور موجودہ بحران کا سیاسی حل کے لیے مثبت بات چیت شروع کرنے کی بھی اپیل کی۔

پاکستان، سعودی عرب، بحرین، قطر اور اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) سمیت دیگر نے ابوظہبی میں حوثی باغیوں کی جانب سے کیے گئے حملوں کی مذمت کی۔

تصویر: Nariman El-Mofty/AP Photo/picture alliance

حوثیوں کا حملے جاری رکھنے کا اعلان

 حوثی فوج کے ترجمان یحییٰ ساریہ نے کہا کہ گروپ نے دبئی اور ابوظہبی کے ہوائی اڈوں، مصفاہ میں ایک آئل ریفائنری اور متحدہ عرب امارات میں کئی 'حساس اور اہم' مقامات پر پانچ بیلسٹک میزائل اور 'بڑی تعداد میں 'ڈرون داغے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ گروپ آئندہ متحدہ عرب امارات میں 'زیادہ اہم' تنصیبات کو نشانہ بنائے گا۔

متحدہ عرب امارات، سعودی عرب کے زیرقیادت فوجی اتحاد کا حصہ ہے، جو حوثی باغیوں کے خلاف یمن کی حکومت کی حمایت کرتا ہے۔ حوثی باغی وقتاً فوقتاً ڈرونز اور میزائلوں کی مدد سے سرحد پار سے سعودی عرب کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات نے 2019 میں یمن میں اپنی فوجی موجودگی کو بڑے پیمانے پر کم کر دیا تھا لیکن حال ہی میں وہ یمن کے توانائی پیدا کرنے والے شبوا اور ماریب علاقوں میں حوثیوں کے خلاف لڑائی میں شامل ہوا ہے۔

متحدہ عرب امارات کو حالیہ ہفتوں کے دوران یمن میں بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اس کے حمایت یافتہ ملیشیا گروپ متعدد علاقوں سے پسپا ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔

ج ا /ص ز (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)

.

فاقہ کشی کا شکار یمنی بچے

02:20

This browser does not support the video element.

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں