حوثی ملیشیا کے ڈرون کے گودام پر سعودی اتحاد کا حملہ
20 اپریل 2019
سعودی عرب کی قیادت میں قائم فوجی اتحاد کے ایک جنگی جہاز سے حوثی ملیشیا کے ڈرونز کے ڈپو پر حملے کیے گئے ہیں۔ ڈرونز کا یہ گودام یمنی دارالحکومت صنعاء کی حدود میں واقع ہے۔
اشتہار
سعودی نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ عسکری اتحاد نے اپنے ایک منتخب کردہ اور محدود عسکری آپریشن میں ایران نواز حوثی ملیشیا کے ایک اہم فوجی مقام کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ سعودی عسکری اتحاد کے بیان میں کہا گیا کہ ایک غار نما مقام کو ہوائی حملوں سے نشانہ بنایا گیا، جہاں حوثی ملیشیا نے اپنے ڈرونز رکھے ہوئے تھے۔
ایک اور رپورٹ کے مطابق ڈرونز کا یہ ذخیرہ یمنی دارالحکومت صنعاء میں واقع صدارتی کمپلیکس کے احاطے میں تھا۔ صنعاء شہر کے صدارتی کمپلیکس پر اس وقت حوثی ملیشیا کا قبضہ ہے اور اُس کے زیر استعمال ہے۔ اتحاد نے یہ ضرور واضح کیا کہ اس ہدف کو تباہ کر دیا گیا لیکن تباہ کیے گئے ڈرونز کی تعداد کی وضاحت نہیں کی گئی۔
حوثی ملیشیا کی جانب سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہبیں آیا ہے۔ اِس تازہ حملے میں ایران نواز ملیشیا کے کارکنوں کی ہلاکتوں کی وضاحت بھی نہیں کی گئی ہے۔
سعودی عرب کے حکومتی ٹیلی وژن نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ ہفتہ بیس اپریل سے شروع کیے گئے فضائی حملوں کے نئے اور تازہ سلسلے میں حوثی ملیشیا کے اُس نیٹ ورک کو تباہ کرنا مقصود ہے، جو بنیادی طور پر ڈرونز کے استعمال کے لیے نصب کیا گیا ہے۔ یہ نیٹ ورک صدارتی محل کے پہلو میں ہے اور حوثی ملیشیا کی سخت نگرانی میں ہے۔
جزیرہ نما عرب کے ملک یمن کی خانہ جنگی سے ابتر حالات پیدا ہو چکے ہیں۔ اس ملک میں تقریباً دس ملین انسان قحط کی دہلیز پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونے والے امن مذاکرات میں متحارب فریقین بندرگاہی شہر حدیدہ میں سے اپنی اپنی فوجوں کے انخلا کی ایک ڈیل پر پہنچ گئے تھے لیکن اس کے باوجود جنگی حالات بدستور پائے جاتے ہیں۔
بھوک اور افلاس، بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور طبی سہولیات کے فقدان کے ساتھ ساتھ یمن میں ہیضے کی وبا پھیلنے کا سنگین خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔ جمعہ انیس اپریل کو بین الاقوامی غیر حکومتی تنظیم اوکسفیم نے کہا ہے کہ یمن میں متعدی مرض ہیضے کی وبا وسیع علاقے میں کسی بھی وقت پھوٹ سکتی ہے۔ تنظیم کے مطابق ہیضے سے ممکنہ طور پرمتاثرہ مریضوں کی تعداد اب دو لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اوکسفیم نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ یمن کو اس بیماری کے پھیلاؤ سے بچانے کے لیے ہنگامی بنیاد پر امداد کی اشد ضرورت ہے۔
یمن، امن کی ترویج آرٹ سے
یمن میں ایک اسٹریٹ آرٹسٹ نے صنعا کے مقامی رہائشیوں کو مدعو کیا ہے کہ وہ گلیوں میں اپنی مرضی کی تصاوير بنائیں، موضوع لیکن یمن کے خانہ جنگی اور شورش ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Gateau
شعور و آگہی
مشرق وسطیٰ، افریقہ، ایشیا اور یورپ کے دس شہروں میں ’اوپن ڈے فار آرٹ‘ کے موقع پر مراد سوبے نامی مصور کی جانب سے منعقدہ گلیوں میں تصویری اظہار کے ایونٹ میں مقامی لوگ شریک ہوئے اور انہوں نے اس کاوش کا خیر مقدم کیا۔ گلیوں میں تصاویر بنانے کے اس عمل میں ہر عمر کے مصور اور طالب علم یمن میں امن کی ترویج کے لیے شعور و آگہی پھیلا رہے ہیں۔
تصویر: Najeeb Subay
امن کا پیغام
اس ایونٹ کے بعد، جو ایک ہی وقت میں یمن کے چھ مختلف علاقوں بہ شمول مارب شہر میں منعقد ہوا، مراد سوبے نے کہا، ’’اس ایونٹ کا پیغام نہایت سادہ ہے۔ اس میں حصہ لینے والے ایک امید کا اظہار کر رہے ہیں اور یہ بتا رہے ہیں کہ وہ ملک کے اس انتہائی مشکل دور میں کیا محسوس کر رہے ہیں۔ یہ اقدام امن کی ترویج سے بھی عبارت ہے۔‘‘
جنوبی کوریا کے شہر گوانگجو میں اس تصویری نمائش میں سو سے زائد افراد شریک ہوئے۔ اس موقع پر ایونٹ کے منتظم من ہی لیز، جو خود بھی کوریائی جنگ کا حصہ رہے، نے کہا کہ نمائش دیکھنے آنے والوں پر ان تصاویر کا نہایت مثبت اثر ہوا۔ ’’امن کبھی کسی ایک شخص کی کوششوں سے ممکن نہیں ہوتا۔ مگر مراد اور ہماری ملاقات سے ہم نے یہ سیکھا کہ دل جنگ سے نفرت کریں تو امن کے قریب آ جاتے ہیں۔‘‘
تصویر: Heavenly Culture/World Peace/Restoration of Light Organization
بھرپور تعاون
تعز شہر میں اس نمائش میں مقامی افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دیگر یمنی شہروں کی طرح یہاں بھی ایسا ایک ایونٹ رکھا گیا تھا۔ عدن اور حدیدہ میں بھی ایسی ہی نمائشیں منعقد ہوئیں۔ یمنی تنازعے کو خطے کے ممالک سعودی عرب اور ایران کے درمیان پراکسی جنگ بھی قرار ديتے ہيں۔ اس جنگ میں پانچ ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
تصویر: Odina for Artistic Production
ایک گہرا پیغام
مصور صفا احمد نے مدغاسکر کے دارالحکومت انتاناناریوو میں ایک تقریب کا انعقاد کیا۔ اس تقریب میں بچوں سے کہا گیا کہ وہ اپنی محسوسات کا تصویری اظہار کریں۔ یہ وہ بچے تھے، جو اپنے ماں باپ کھو چکے تھے۔ اس طرح ایک نہایت گہرا اور دل کو چھو لینے والا پیغام دیا گیا۔
تصویر: Raissa Firdaws
ایک مسکراہٹ بھی
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں یمنی اسٹونٹ یونین کی مدد سے کلچرل ڈائورسٹی آرگنائزیشن نامی تنظیم نے ورلڈ کلچر اوپن کے نام سے ایک تقریب منعقد کی۔
تصویر: Yemeni Student Union/World Culture Open
تعریف پیرس سے بھی
پیرس میں قریب 25 افراد نے اس مہم کے تحت ایک تقریب میں شرکت کی۔ اس تقریب کی آرگنائز خدیجہ السلامی، جو خود ایک فلم ساز ہیں، نے بتایا کہ وہ کیوں اس مہم میں شامل ہوئیں۔ ’’یہ بہت اہم تھا کہ مراد کے ساتھ مل کر یمنی شہریوں کو درپیش مشکلات اور پریشانیوں کو تصویری شکل میں دنیا کے سامنے لایا جائے۔‘‘
تصویر: Khadija Al-Salami
امن کی مہم پھیلتی ہوئی
مراد کی یہ آرٹ مہم بین الاقوامی سطح پر مشہور ہوتی جا رہی ہے۔ اس مہم کے تحت جنگ کے عام شہریوں پر پڑنے والے اثرات، جبری گم شدگیوں، ہیضے کی وبا اور ڈرون حملوں جیسے امور کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ آئندہ مہنیوں میں کینیڈا، امریکا اور جبوتی تک میں اس مہم کے تحت تصویری نمائشیں اور تقاریب منعقد کی جائیں گی۔