1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حَلب اسد کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا: پنیٹا

30 جولائی 2012

شام کے سب سے بڑے شہر حَلب کی صورت حال کشیدہ ہے۔ جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومتی فوج نے حَلب کے ایک علاقے کو باغی لشکریوں سے بازیاب کروانے کا اعلان کیا ہے۔

تصویر: Reuters

باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے حَلب شہر کے کئی پوائنٹس پر حکومتی فوج کی پیشقدمی کو روک رکھا ہے اور جھڑپوں میں کئی ٹینک ناکارہ بنا دیے گئے ہیں۔ باغیوں کے دعوے کی تصدیق آزاد ذرائع سے ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ حَلب کی جنگ اسد حکومت کے خلاف سترہ ماہ سے جاری تحریک کے مستقبل کا تعین کرنے میں بھی اہم ثابت ہو گی۔ اسی تناظر میں امریکی وزیر دفاع کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ حلب  پر حملے بشار الاسد کی حکومت کے تابوت میں آخری کیل کا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بات مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے اپنے دورے کے آغاز پر کہی ہے۔

حکومتی فوج اور باغیوں میں جھڑپیں جاری ہیںتصویر: Reuters

شام کے وزیر خارجہ ولیدالمعلم نے کہا ہے کہ ان کا ملک عالمی سازش کا سامنا کر رہا ہے اور شامی عوام اس سازش کا بھرپور انداز میں سامنا کرتے ہوئے انجام کار فتح مند ہوں گے۔ ولید المعلم نے ان خیالات کا اظہار اپنے اتحادی ملک ایران کے دورے کے کے دوران کیا۔ تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب علی اکبر صالحی کے ساتھ پریس کانفرنس میں شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ حَلب میں باغیوں کا مکمل طور پر صفایا کر دیا جائے گا۔ المعلم کے مطابق ان کو دمشق میں شکست دی جا چکی ہے اور اب حَلب میں بھی وہ بری طرح ناکام ہوں گے۔ دمشق میں باغیوں کو شکست دینے کا سرکاری اعلان بھی سامنے آ گیا ہے۔

ادھر شام کے گنجان آباد شہر حَلب پر حکومتی فوج کے ہیلی کاپٹر مسلسل مختلف مقامات پر باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے رہے۔ شہر کے جنوب مشرق میں واقع تجارتی ضلع صلاح الدین میں یہ حملے خاص طور پر زیادہ کیے گئے۔ حَلب شہر کے دوسرے علاقوں باب الحدید، الزہرہ اور شمال میں واقع الارقوب میں شدید جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ ان جھڑپوں کی تصدیق لندن میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومین رائٹس نے بھی اپنی رپورٹ میں کی۔ آبزرویٹری کے مطابق دمشق اور حَلب میں اتوار کے روز کم از کم 95 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور ان میں 30 افراد درعا کے ایک قصبے شیخ مسکین میں زندہ جلائے گئے یا پھر ان کے سر قلم کر دیے گئے۔

شام کے وزیر خارجہ ولیدالمعلم (بائیں) نے کہا ہے کہ ان کا ملک عالمی سازش کا سامنا کر رہا ہےتصویر: picture alliance / dpa

ادھر عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی کا کہنا ہے کہ جو کچھ اس وقت شام میں اسد حکومت کر رہی ہے اور خاص طور پر حَلب میں جو کیا جا رہا ہے وہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ العربی کے بیان کو مڈل ایسٹ نیوز ایجنسی نے جاری کیا ہے۔ اس دوران جلا وطن شامی اپوزیشن کی مرکزی تنظیم نے عبوری حکومت کے قیام کے سلسلے میں بات چیت جلد شروع کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ اس مناسبت سے پہلی میٹنگ منگل کے روز ہو رہی ہے۔

جرمن نیوز میگزین ڈیر اشپیگل کے مطابق بشار اسد کی حکومت نے اپنے کیمیاوی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے ذخیرے کو وسطی شہر حمص سے کسی دوسری جگہ منتقل کر دیا ہے۔ حمص کے گردونواح کا علاقہ باغی لشکریوں کی کارروائیوں کا مرکز رہا ہے اور اب بھی وہ گاہے بگاہے حکومت مخالف ایکشن کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ تہران کے دورے پر گئے شامی وزیرخارجہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کی حکومت اپوزیشن کے خلاف کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال نہیں کرے گی۔

ah/ng (dpa, Reuters)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں