1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حکومت اور اپوزیشن کے مابین ’سازگار ماحول‘ میں مذاکرات

23 دسمبر 2024

پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس کی عمران خان کے ساتھ ملاقات کرانے کا مطالبہ مان لیا ہے۔ دونوں فریقوں نے دو جنوری کو دوبارہ ملاقات پر اتفاق کیا ہے، جس میں اپوزیشن اپنا چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کرے گی۔

پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم نے عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے
پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم نے عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہےتصویر: Abdul Majeed/AFP

پاکستانی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹیوں نے آج تیئیس دسمبر بروز پیر بات چیت کے پہلے دور کے خاتمے پر دو جنوری کو دوبارہ ملاقات کرنے پر اتفاق کیا۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے رہنما اور دیگر سیاسی کارکنوں کی رہائی سمیت اپنے دیگر مطالبات پر حکومتی ٹیم کے ساتھ بات چیت کی۔

فریقین کے مابین اس سال فروری میں ہونے والے ملکی پارلیمانی انتخابات کے بعد سے یہ بات چیت کا پہلا دور تھا۔ ان انتخابات کے نتیجے میں میں مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت وجود میں آئی تھی۔ پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ ان انتخابات میں دھاندلی کی گئی تھی۔ دونوں فریقوں کی ملاقات اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یا قومی اسمبلی میں اسپیکر ایاز صادق کی موجودگی میں ہوئی۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادقتصویر: Newscom World/IMAGO

ملاقات 'سازگار ماحول‘ میں

قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ یہ ملاقات ''سازگار ماحول‘‘ میں ہوئی اور فریقین دو جنوری کو دوبارہ ملاقات کریں گے۔ ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں حزب اختلاف کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک بات چیت میں پیش رفت نہیں ہو جاتی، اس وقت تک قیاس آرائیوں سے گریز کیا جانا چاہیے۔

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی کا کہنا تھا، ''دونوں مذاکراتی کمیٹیوں نے خیر سگالی کا اظہار کرتے ہوئے آج کے اجلاس کو نہایت مثبت پیش رفت قرار دیا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پارلیمنٹ مسائل حل کرنے کا اہم فورم ہے اور مذاکراتی عمل کو جاری رہنا چاہیے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے اپنے ابتدائی مطالبات کا خاکہ پیش کیا۔

عرفان صدیقی نے مزید کہا، ''اگلی ملاقات میں اپوزیشن تحریری طور پر اپنے مطالبات اور شرائط کار پیش کرے گی تاکہ اس دستاویز کی روشنی میں بات چیت کو اگے بڑھایا جا سکے۔‘‘

عمران خان کی ہدایات پر آگے بڑھیں گے، اسد قیصر

حکومتی نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے پہلے دور کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کے رکن اسد قیصر کا کہنا تھا کہ انہوں نے عمران خان سے ملاقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسد قیصر کا کہنا تھا، ''عمران خان ہمارے رہنما ہیں اور ان ہی کی ہدایات کی روشنی میں ہم آگے بڑھیں گے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹیم نے ان کا یہ مطالبہ مان لیا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصرتصویر: Emrah Yorulmaz/Anadolu Agency/picture alliance

پی ٹی آئی کے اس رہنما کا کہنا تھا کہ اب وہ اس ملاقات کا انتظار کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن نے عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی اور سپریم کورٹ کے سینیئر ججوں کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبات بھی رکھے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دو جنوری کو ہونے والے اگلے اجلاس میں اپوزیشن کمیٹی اپنا چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کرے گی اور  دو جنوری کے بعد مذاکراتی کمیٹیوں کے مسلسل اجلاس ہوں گے۔

 

پہلے اجلاس میں کون کون شریک ہوا؟

حکومتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی کے مطابق آج پارلیمنٹ میں ہونے والے ان مذاکرات میں حکومت کی جانب سے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، سینیٹر عرفان صدیقی، سابق اسپیکر راجا پرویز اشرف، نوید قمر، عبدالعلیم خان اور ڈاکٹر فاروق ستار نے شرکت کی۔ اپوزیشن کی جانب سے سابق اسپیکر اسد قیصر، راجہ ناصر عباس اور صاحبزادہ حامد رضا نے اس مکالمت میں حصہ لیا۔

عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ اسد قیصر نے آگاہ کیا ہےکہ اپوزیشن کمیٹی کے باقی ممبران عدالتی مقدمات یا ملک سے باہر ہونے کے باعث اس ہنگامی اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے۔

دریں اثناء اسد قیصر کا کہنا تھا کہ عمر ایوب پشاور ہائی کورٹ میں ایک مقدمے میں پیشی  کی وجہ سے آج کے اجلاس میں شریک نہ ہو سکے  جبکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور صوبائی کابینہ اور کرم کی صورتحال پر ہونے والے اجلاس میں مصروفیت جب کہ حامد خان ڈھاکہ کے دورے پر ہونے کی وجہ سے اس اجلاس میں شامل نہ ہو سکے جبکہ سلمان اکرم راجہ بھی دستیاب نہیں تھے۔

ش ر ⁄ م م (اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں