حکومت سے مذاکرات نہیں ہوں گے، پاکستانی طالبان
31 مئی 2013![](https://static.dw.com/image/16845081_800.webp)
امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ ولی الرحمان کی ہلاکت کے بعد انہوں نے نہ صرف پاکستانی حکومت سے مذاکرات شروع کرنے کا ارادہ ترک کر دیا ہے بلکہ اب وہ اپنے رہنما کی ہلاکت کا بدلہ لیں گے۔ اطلاعات کے مطابق ولی الرحمان کی تدفین بدھ کو ہی کر دی گئی تھی۔
ولی الرحمان 2009ء میں افغانستان میں ہوئے اُس حملے میں امریکی حکام کو مطلوب تھا، جس میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سات اہلکار بھی مارے گئے تھے۔ جمعرات کے دن پاکستانی طالبان کی طرف سے جاری کیے گئے بیانات میں کہا گیا ہے کہ ڈرون حملوں میں اسلام آباد حکومت کی رضا بھی شامل ہے اس لیے اب اس سے امن مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔
ایسی متضاد خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں کہ ولی الرحمان کا جانشین چن لیا گیا ہے۔ ولی الرحمان بدھ کے دن شمالی وزیرستان میں ہوئے ایک ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔ کچھ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ شمالی وزیرستان سے ہی تعلق رکھنے والے خان سعید کو تنظیم کا نائب سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے تاہم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ایک نامعلوم جگہ سے اے پی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی اس بارے میں مشاورت کا عمل جاری ہے۔
دو طالبان کمانڈروں نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا ہے کہ خان سعید کے حق میں ووٹنگ ہو گئی ہے جبکہ احسان اللہ احسان کے بقول ابھی ووٹنگ کا عمل ہونا باقی ہے۔ انٹیلی جنس اور شدت پسندوں کے ذرائع کے مطابق خان سعید کی عمر چالیس برس ہے اور وہ بنیادی طور پر افغانستان میں کیے جانے والے حملوں میں رابطہ کاری کا کام سر انجام دیتا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں ہونے والے متعدد حملوں میں بھی مرکزی کردار ادا کر چکا ہے۔
احسان اللہ احسان نے اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ اگرچہ حکومت پاکستان بیانات کی حد تک امریکی ڈرون حملوں کی مخالفت کرتی ہے تاہم ایسے حملوں میں اسلام آباد کی رضا مندی شامل ہے، ’’ ہم نے حکومت کو نیک نیتی کے ساتھ امن مذاکرات کی پیشکش کی تھی لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ڈرون حملے پاکستانی حکومت کی اجازت سے کیے جا رہے ہیں اس لیے ہم مذاکرات کی پیشکش واپس لیتے ہیں۔‘‘
اے پی کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے ان متنازعہ ڈرون حملوں میں شفافیت پیدا کرنے کا وعدہ کیے جانے کے باوجود پاکستانی قبائلی علاقے میں ہوئے اس نئے ڈرون حملے کے بعد کہا جا سکتا ہے کہ امریکی خفیہ ادارہ سی آئی اے مستقبل میں بھی شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر ڈرون حملے جاری رکھے گا۔
ab/ng (AFP)