حکومت مخالف مظاہرے، تھائی وزیراعظم کی ریفرنڈم کی پیشکش
8 دسمبر 2013خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکومت مخالفین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ وزیراعظم شِناوترا کو استعفے پر مجبور کرنے کے لیے بڑے عوامی مظاہروں کی تیاری کر رہے ہیں۔ مظاہرین پہلے ہی بنکاک کی سڑکوں پر موجود ہیں اور اب تک ان مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے پارلیمان میں پیش کیے جانے والا ایک بل ان مظاہروں کا محرک بنا، جس کے مطابق وزیراعظم کے بھائی اور سابق وزیراعظم تھاکسن شِناواترا کے خلاف عائد بدعوانی کے الزامات اور ان کی خودساختہ جلاوطنی کا خاتمہ تھا۔
روئٹرز کے مطابق تھائی لینڈ میں یہ تقسیم ایک دہائی سے زائد پرانی ہے، جس کی بنیادیں ملک کی شہری اور دیہاتی آبادی کے درمیان دراڑوں پر مبنی ہیں۔ روئٹرز کا کہنا ہے کہ ایک طرف بنکاک میں موجود شہری اسٹیبلشمنٹ ہے جب کہ دوسری طرف سابق ٹیلی کمونیکشین کے شعبے کی نمایاں شخصیت تھاکسن شِناواترا ہیں، جنہیں ملک کے دیہی علاقوں کی واضح حمایت حاصل ہے۔
اتوار کے روز اپنے بیان میں وزیراعظم یِنگ لک شِناوترا نے کہا کہ ان کی حکومت اس سیاسی بحران کے حل کی کوششوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا، ’ہمیں اس سلسلے میں ریفرنڈم کروا لینا چاہیے، جس سے یہ معلوم ہو جائے کہ عوام کیا چاہتے ہیں۔‘
تاہم روئٹرز کے مطابق اپوزیشن جماعتیں جانتی ہیں کہ اگر اس سلسلے میں انتخابات کروائے گئے تو یِنگ لک کو کامیابی مل سکتی ہے، اسی لیے یہ جماعتیں زور دے رہی ہیں کہ ملک میں ’عوامی کونسل‘ قائم کی جائے جو ’اچھے لوگوں‘ کو حکومت میں لائے۔
تاہم حکومت نے اپوزیشن کے اس مطالبے کو غیرآئینی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ وزیراعظم شِناواترا نے یہ نہیں بتایا کہ یہ اپنے استعفے سے متعلق ریفرنڈم کے لیے وہ کون سی آئینی توجیہ کو استعمال کریں گی، تاہم انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کوئی ریفرنڈم منعقد کیا گیا، تو اس کی اساس آئینی ہو گی۔