حکومت مخالف مظاہرے ختم ہو گئے ہیں، پاسدارانِ انقلاب
عابد حسین
7 جنوری 2018
ایران کی جدید تربیت یافتہ حکومتی عسکری سپاہ پاسداران انقلاب نے حکومت مخالف مظاہروں کے مکمل خاتمے اور اپنی فتح کا اعلان کیا ہے۔ آج ایرانی پارلیمنٹ کا بند دروازے کے پیچھے ہونے والے اجلاس میں مظاہروں پر غور و خوص کیا گیا۔
اشتہار
پاسدارانِ انقلاب نے اتوار سات دسمبر کو اعلان کیا ہے کہ حکومت مخالف مظاہرے پوری طرح اب ختم ہو گئے ہیں اور ایسے مظاہرے کرنے والوں پر حکومت کو مکمل غلبہ حاصل ہو گیا ہے۔ تجزیہ کاروں نے پاسداران انقلاب کی جانب سے مظاہرین پر اپنی فتح حاصل کرنے کے اعلان پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔
اٹھائیس دسمبر سن 2017 سے مہنگائی اور بیروزگاری کے خلاف شروع ہونے والے مظاہرے تقریباً سارے ایران میں پھیل گئے تھے اور ان میں کم از کم 21 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ پاسدارانِ انقلاب نے ان مظاہروں کے دوران گرفتار کیے گئے افراد کی حتمی تعداد نہیں بتائی۔ اب تک صرف نوے طلبا کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی ہے۔ ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ گرفتار ہونے والوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔
پاسدارانٍ انقلاب نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ ان حکومت مخالف مظاہروں کے پس پردہ امریکا، اسرائیل اور سعودی عرب فعال تھے۔ اس بیان میں مظاہرین کو اکسانے کا الزام تہران حکومت کے خلاف سرگرم اپوزیشن گروپ مجاہدینِ خلق کے ساتھ ساتھ سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے مخالف شاہی خاندان کے حامیوں پر عائد کیا گیا ہے۔
ان حکومت مخالف مظاہروں کے بعد کی صورت حال پر آج ایرانی پارلیمنٹ کا بند دروازے کے پیچھے خصوصی اجلاس بھی طلب کیا گیا۔ اس پارلیمانی سیشن میں ایران کے سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ اہلکاروں نے پارلیمان کے اراکان کو ملکی سلامتی کے تناظر میں ریاستی ترجیحات پر معلوماتی تفصیلات فراہم کی ہیں۔ ایک رکن پارلیمنٹ جلال میزائی کا کہنا ہے کہ سلامتی کے اہلکاروں نے مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والے افراد کے بارے میں تفصیلات دینے کے علاوہ ان کے ساتھ جیل میں رکھے جانے والے سلوک سے بھی آگاہ کیا۔
پاسداران انقلاب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کی وفادار فوج ہے۔ اس فوج کے لیے سالانہ بنیاد پر ایرانی بجٹ میں ایک خطیر رقم مختص کی جاتی ہے۔ حالیہ مظاہروں میں احتجاج کرنے والوں نے پاسدارانِ انقلاب کے لیے مختص وسیع رقوم پر بھی آواز بلند کی تھی۔ یہ فوج ملک کے اندر کسی بھی معاملے پر مداخلت کر سکتی ہے۔
ایرانی انقلاب سے لے کر اب تک کے اہم واقعات، مختصر تاریخ
جنوری سن 1979 میں کئی ماہ تک جاری رہنے والی تحریک کے بعد ایرانی بادشاہ محمد رضا پہلوی کے اقتدار کا خاتمہ ہوا۔ تب سے اب تک ایرانی تاریخ کے کچھ اہم واقعات پر ایک نظر اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: takhtejamshidcup
16 جنوری 1979
کئی ماہ تک جاری مظاہروں کے بعد امریکی حمایت یافتہ رضا پہلوی ایران چھوڑ کر چلے گئے۔ یکم فروری کے روز آیت اللہ خمینی واپس ایران پہنچے اور یکم اپریل سن 1979 کو اسلامی ریاست کے قیام کا اعلان کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AFP/G. Duval
4 نومبر 1979
اس روز خمینی کے حامی ایرانی طلبا نے تہران میں امریکی سفارت خانہ پر حملہ کر کے 52 امریکیوں کو یرغمال بنا لیا۔ طلبا کا یہ گروہ امریکا سے رضا پہلوی کی ایران واپسی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ان مغویوں کو 444 دن بعد اکیس جنوری سن 1981 کو رہائی ملی۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/M. Lipchitz
22 ستمبر 1980
عراقی فوجوں نے ایران پر حملہ کر دیا۔ یہ جنگ آٹھ برس تک جاری رہی اور کم از کم ایک ملین انسان ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کی کوششوں سے بیس اگست سن 1988 کے روز جنگ بندی عمل میں آئی۔
تصویر: picture-alliance/Bildarchiv
3 جون 1989
خمینی انتقال کر گئے اور ان کی جگہ علی خامنہ ای کو سپریم لیڈر بنا دیا گیا۔ خامنہ سن 1981 سے صدر کے عہدے پر براجمان تھے۔ صدر کا انتخاب نسبتا روشن خیال اکبر ہاشمی رفسنجانی نے جیتا اور وہ سن 1993 میں دوبارہ صدارتی انتخابات بھی جیت گئے۔ رفسنجانی نے بطور صدر زیادہ توجہ ایران عراق جنگ کے خاتمے کے بعد ملکی تعمیر نو پر دی۔
تصویر: Fararu.com
23 مئی 1997
رفسنجانی کے اصلاح پسند جانشین محمد خاتمی قدامت پسندوں کو شکست دے کر ملکی صدر منتخب ہوئے۔ وہ دوبارہ سن 2001 دوسری مدت کے لیے بھی صدر منتخب ہوئے۔ انہی کے دور اقتدار میں ہزاروں ایرانی طلبا نے ملک میں سیکولر جمہوری اقدار کے لیے مظاہرے کیے۔ سن 1999 میں ہونے والے ان مظاہروں میں کئی طلبا ہلاک بھی ہوئے۔
تصویر: ISNA
29 جنوری 2002
امریکی صدر جارج ڈبلیو بش جونیئر نے ایران کو عراق اور شمالی کوریا کے ساتھ ’بدی کا محور‘ قرار دیا۔ امریکا نے ایران پر مکمل تجارتی اور اقتصادی پابندیاں سن 1995 ہی سے عائد کر رکھی تھیں۔
تصویر: Getty Images
25 جون 2005
قدامت پسند سیاست دان محمود احمدی نژاد ایرانی صدر منتخب ہوئے۔ اگست میں انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے مٹا دینا چاہیے‘ اور انہی کے دور اقتدار میں ایرانی ایٹمی پروگرام تیزی سے بڑھایا گیا۔ سن 2009 میں وہ دوسری مرتبہ صدر منتخب ہوئے تو ملک گیر سطح پر اصلاح پسند ایرانیوں نے احتجاج شروع کیا جس کے بعد ایران میں ایک بحرانی صورت حال بھی پیدا ہوئی۔
تصویر: Fars
25 جون 2005
قدامت پسند سیاست دان محمود احمدی نژاد ایرانی صدر منتخب ہوئے۔ اگست میں انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے مٹا دینا چاہیے‘ اور انہی کے دور اقتدار میں ایرانی ایٹمی پروگرام تیزی سے بڑھایا گیا۔ سن 2009 میں وہ دوسری مرتبہ صدر منتخب ہوئے تو ملک گیر سطح پر اصلاح پسند ایرانیوں نے احتجاج شروع کیا جس کے بعد ایران میں ایک بحرانی صورت حال بھی پیدا ہوئی۔
تصویر: Reuters/Tima
جنوری 2016
خطے میں ایرانی حریف سعودی عرب نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے جس کا سبب ایران کی جانب سے سعودی عرب میں شیعہ رہنما شیخ نمر کو پھانسی دیے جانے پر تنقید تھی۔ سعودی عرب نے ایران پر شام اور یمن سمیت عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کا الزام بھی عائد کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
19 مئی 2017
اصلاح پسند حلقوں اور نوجوانوں کی حمایت سے حسن روحانی دوبارہ ایرانی صدر منتخب ہوئے اور اسی برس نئے امریکی صدر ٹرمپ نے جوہری معاہدے کی ’تصدیق‘ سے انکار کیا۔ حسن روحانی پر اصلاحات کے وعدے پورے نہ کرنے پر تنقید کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا اور اٹھائیس دسمبر کو پر تشدد مظاہرے شروع ہو گئے جن میں اکیس ایرانی شہری ہلاک ہوئے۔