حکومت مظاہرین کے زیرقبضہ علاقے خالی کرائے گی: ویجاجیوا
25 اپریل 2010یہ بات تھائی وزیراعظم ابھیست ویجاجیوا نے سرکاری ٹیلی ویژن پر اپنے ہفتہ وار خطاب میں کہی۔ اس خطاب کی اہم بات یہ تھی کہ اس مرتبہ وہ ملکی فوج کے سربراہ انوپونگ پاؤجندہ کے ہمراہ ٹیلی ویژن پر نمودار ہوئے۔ فوجی سربراہ کے اس طرح وزیراعظم کے ہمراہ ٹیلی ویژن پر آنے کے بعد ان افواہوں نے دم توڑ دیا ہے، جن میں کہا جا رہا تھا کہ فوج اور ویجاجیوا حکومت کے درمیان فاصلے بڑھتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر ریڈشرٹس کی اس پیشکش کو مسترد کر دیا، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ 30 روز میں پارلیمان تحلیل کر دے اور اگلے 90 دنوں میں نئے انتخابات منعقد کروائے۔
وزیراعظم ابھیست ویجاجیوا نے ریڈشرٹس کے زیرقبضہ جگہوں کو مظاہرین سے خالی کرانے کے حوالے سے واضح پیغام دیا تاہم تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔
’’مظاہرین سے Ratchaprasong (مظاہرین کے زیرقبضہ مرکز شہر کی ایک جگہ) کا قبضہ چھڑا لیا جائے گا۔ اس کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا، یہ ابھی ظاہر نہیں کیا جا رہا کیونکہ ہم اس طریقے پر عمل درآمد کے لئے متعدد چیزوں پر غور کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ مظاہرین کو منشر کرنا یہ صرف زیرقبضہ علاقوں کو حکومتی عمل داری میں لانا نہیں بلکہ اس مسئلے کا حل ڈھونڈھنا ہے۔ فوجی سربراہ نے ابھیست ویجاجیوا کے خطاب کے دوران کہا کہ فوج حکومت کی پالیسی کا ساتھ دے گی۔ ’’اگر امن کی بحالی کے لئے کوئی اقدام اٹھانا پڑتا ہے تو ہم تیار ہیں۔‘‘
دوسری جانب ریڈشرٹس کے ایک رہنما Khwanchai Praipana نے کہا ہے کہ مظاہرین اپنی فتح تک احتجاج ختم نہیں کریں گے۔ Khwanchai Praipana نے دیگر صوبوں میں حکومت مخالف مظاہرین سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں سے سیکیورٹی فورسز کو دارالحکومت بنکاک پہنچنے سے روکیں۔
ریڈشرٹس کہلانے والے یہ مظاہرین معزول وزیراعظم تھاکسن شیناواترا کے حامی ہیں۔ زیادہ تر ملک کے پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے یہ مظاہرین دارالحکومت بنکاک میں گزشتہ چھ ہفتوں سے جمع ہیں۔ ان مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت پارلیمان تحلیل کر کے قبل از وقت انتخابات منعقد کرے۔ سن 2006ء میں ایک فوجی بغاوت کے بعد تھاکسن شیناواترا کو معزول کر دیا گیا تھا اور ابھیست ویجاجیوا نئے وزیراعظم بنائے گئے تھے۔ مبصرین تھائی لینڈکے موجودہ سیاسی بحران کو ملک کی اشرافیہ اور نچلے طبقے کے درمیان تصادم قرار دیتے ہیں۔ اس سے قبل اپنے ایک بیان میں وزیراعظم ابھیست ویجاجیوا نے بھی یہ کہا تھا کہ ان کا ملک سیاسی طور پر دو حصوں میں تقسیم ہوچکا ہے اور اس تقسیم کی جڑیں بہت گہری ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان