'حکومت کے لیے قدامت پسند ہی کافی ہیں‘
8 جولائی 2019سابق وزیر خزانہ اور پارلیمان کے موجودہ اسپیکر وولفگانگ شوئبلے کے مطابق،'' اگر ایس پی ڈی اپنی داخلی مشاورت کے بعد پارلیمانی مدت ختم ہونے سے قبل ہی مخلوط حکومت کا ساتھ چھوڑ بھی دے تو اس صورت میں بھی یونین جماعتیں تنہا ہی کاروبار حکومت چلا سکتی ہیں۔‘‘شوئبلے نے یہ بات روزنامہ بلڈ سے بات کرتے ہوئے کی۔
جرمنی کی مخلوط حکومت چانسلر میرکل کی قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی(سی ڈی یو )، صوبہ باویریا میں ان کی ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین ( سی ایس یو ) اور سوشل ڈیموکریکٹ پارٹی ( ایس پی ڈی) پر مشتمل ہے۔
عوامی جائزوں میں دوسری عالمی جنگ کے بعد ایس پی ڈی کی مقبولیت اپنی نچلی ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ حکومت کا حصہ بننے کے فیصلے پر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے حامی منقسم رائے رکھتے ہیں۔ساتھ ہی کئی حلقوں کا خیال ہے کہ ایس پی ڈی کو مزید دو برسوں تک حکومت کا ساتھ نہیں دینا چاہیے۔ جرمنی میں نئے پارلیمانی انتخابات 2021ء میں ہونا طے ہیں۔
وولفگانگ شوئبلے نے قدامت پسندوں اور بائیں بازو کی سوشل ڈیموکریٹس کے اتحاد پر کہا کہ اتنے بڑے اتحاد لازمی طور پر نہیں بلکہ صرف مخصوص حالات میں ہی ہونے چاہیں، '' گرینڈ کولیشن کو دس برس سے زائد ہو گئے ہیں اور ظاہر ہے یہ بہت زیادہ ہے‘‘۔
شوئبلے کا یہ بیان حکومتی حلقوں کی بے اطمینانی اور بے چینی کو عیاں کر رہا ہے۔ ایس پی ڈی کے حمایتوں کی ایک مخصوص تعداد کا خیال ہے کہ اس جماعت کو فوری طور پر حزب اختلاف کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس طرح یا تو قدامت پسندوں کی اقلیتی حکومت ہو گی یا نیا حکومت اتحاد بننے کا اور یا پھر قبل از وقت انتخابات کرائے جائیں گے۔