خاتون سے ہاتھ نہ ملانے والے کو جرمن شہریت نہ دینے کا فیصلہ
18 اکتوبر 2020
تمام ضروری طریقہ کار کی تکمیل کے بعد جب ایک شخص نے جرمن شہریت دینے والی خاتون اہلکار سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تو اسے جرمن شہریت دینے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا۔
اشتہار
جرمنی کی ایک عدالت نے ہفتہ 17 اکتوبر کو فیصلہ دیا کہ اس مسلمان شخص کو جرمنی کی شہریت نہیں دی جانا چاہیے جس نے ایک خاتون سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا۔ بعد ازاں اس شخص نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اب سے صرف عورتوں ہی سے نہیں بلکہ مردوں کے ساتھ بھی ہاتھ نہیں ملاتا، تاہم اس کا یہ دعویٰ تسلیم نہ کرتے ہوئے اسے جرمنی کی شہریت دینے سے انکار کر دیا گیا۔
سن 2002 میں جرمنی آنے والے 40 سالہ لبنانی نژاد ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ انہوں نے مذہبی وجوہات کی بناء پر ایک خاتون سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا۔
جرمن ریاست باڈن ورٹمبرگ کی ایک انتظامی عدالت کے فیصلے مطابق ایک ایسے شخص کو جو 'ثقافت اور اقدار کے بنیاد پرستانہ تصور‘ کے سبب ہاتھ ملانے سے انکار کرے، کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ ایک خاتون 'جنسی ترغیب کا خطرہ‘ ہے، وہ اصل میں 'جرمنی میں سماجی انضمام کی شرائط پر پورا اترنے‘ سے انکار کرتا ہے۔
اشتہار
بیوی سے وعدہ
مذکورہ ڈاکٹر نے میڈیسن کی تعلیم جرمنی میں ہی حاصل کی اور اب وہ ایک کلینک میں سینیئر فزیشن کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ملک کی شہریت چھوڑنے کی شرط کے ساتھ جرمنی کی شہریت حاصل کرنے کی درخواست 2012ء میں جمع کرائی تھی۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے جرمن آئین کے ساتھ وفاداری اور شدت پسندی کی مخالفت کے ایک اقرار نامے پر بھی دستخط کیے تھے۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے نیچرلائزیشن ٹیسٹ بھی ممکن بہترین نمبروں کے ساتھ پاس کیا تھا۔
تاہم انہیں 2015ء میں جرمن شہریت دینے سے اس وقت انکار کر دیا گیا جب انہوں نے جرمن شہریت دینے کا ابتدائی سرٹیفیکیٹ وصول کرتے وقت خاتون افسر کے ساتھ ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا۔ اسی باعث خاتون افسر نے سرٹیفیکیٹ ان کے حوالے نہ کرنے اور ان کی درخواست رد کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس موقع پر لبنانی نژاد ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ایسا وہ اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ یہ وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ کسی دوسری خاتون سے ہاتھ نہیں ملائیں گے۔
مصافحہ ایک غیر لفظی تہنیت اور الوداعی رسم
باڈن ورٹمبرگ کی انتظامی عدالت VGH میں اپیل سے قبل شہریت نہ دینے کے اس فیصلے خلاف انہوں نے اشٹٹ گارٹ کی انتظامی عدالت میں بھی اپیل کی تھی تاہم اس عدالت نے بھی یہ فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ ہفتہ کے روز VGH نے اپنے فیصلے میں یہ بھی لکھا کہ مذکورہ شخص کو وفاقی انتظامی عدالت میں بھی اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔
باڈن ورٹمبرگ کی انتظامی عدالت VGH کے مطابق جرمنی میں ہاتھ ملانا ایک غیر لفظی تہنیت اور الوداعی رسم ہے جس کا متعلقین کی جنس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ طریقہ کار کئی صدیوں سے جاری ہے۔ جج کے مطابق ہاتھ ملانے کی ایک قانونی علامت بھی ہے جس کا مطلب کسی معاہدے کی تکمیل پر متفق ہونا ہے۔
جرمنوں سے ملنے کے کچھ آداب
دنیا کا ہر معاشرہ کچھ رسم و رواج سے مل کر بنا ہے۔ معاشرتی آداب کا تعلق ثقافت سے ہی ہوتا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ مجلسی آداب کی ماہر لنڈا کائزر جرمن معاشرت کے بارے میں کیا رائے رکھتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Reinhardt
مصافحہ کرنا
جرمنی میں لوگوں اتنی مرتبہ ہاتھ ملاتے ہیں کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ ان کا کوئی قومی کھیل ہے۔ یہ غیر رسمی اور رسمی ملاقاتوں میں بھی عام ہے۔ کسی معاہدے کے طے ہونے پر یا کسی فرد کو پہلی مرتبہ مبارک باد دینی ہو تو بھی ہاتھ ملایا جاتا ہے۔ اسی طرح جرمنی میں سالگرہ کی مبارکباد بھی عموماً ہاتھ ملا کر دینے کا رواج ہے۔ ایسے ہی بچوں میں بھی ہاتھ ملانا عمومی طور پر پایا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stein
بوسہ دینا یا گلے لگانا
غیر رسمی ملاقاتوں میں ہاتھ ملا کر گالوں پر محبت سے بوسہ دینا بھی جرمن ثقافت کا حصہ ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اس کا تعلق ملنے والے شخس کے قریبی ہونے کا بھی ہے۔کبھی کبھار ہاتھ ملانے تک ہی میل جول محدود کیا جاتا ہے تو کبھی بغل گیر ہوکر بوسہ بھی دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/F. Vogel
مخاطب کیسے کیا جائے، آپ جناب یا تم؟
جب کسی سے رسمی گفتگو ہو رہی ہوتی ہے تو جرمن ’زی‘ یعنی آپ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں جبکہ غیر رسمی ملاقاتوں میں’دُو‘ یعنی تم کہہ کر پکارتے ہیں۔ تم کا استعمال ہم عمر لوگ یا عموماﹰ نوجوان کرتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/lassedesignen
فون پر گفتگو
کسی جرمن کو فون کر کے سب سے پہلے اپنا تعارف کروائیں ساتھ ہی کہیں کہ،’’میں دعا گو ہوں کہ آپ کا دن خوشگوار گزرے۔۔ میرانام۔۔‘‘ اور اپنے نام کا دوسرا حصہ بتائیں۔ خط وکتابت، میل جول ہو یا ٹیلی فون پر بات چیت کرتے وقت جرمن لوگ اپنا ’’فیملی نام‘‘ ہی بتاتے ہیں۔ مثال کے طور پر،اگر کسی خاتون کا نام شمیم اختر ہے۔ تو وہ خود کو یوں متعارف کروائیں گی۔’ میں دعا گو ہوں کہ آپ کا دن خوشگوار گزرے۔۔ میرانام اختر ہے۔‘
تصویر: picture-alliance/ dpa
دروازے پر دستک دینا
ملاقات سے قبل دروازے پر دستک دینا جرمن افراد کا ایک عام رواج ہے۔ اگر آپ کسی جرمن کے گھر کے باہر کھڑے ہیں تو اس وقت تک اندر نہ جائیں، جب تک وہ خود آکر آپ کے لیے دروازہ نہ کھول دے۔ لیکن اگر آپ معائنے کی غرض سے کسی جرمن ڈاکٹر کے پاس گئے ہیں تو کمرے میں داخل ہونے سے قبل ایک بار دستک دے کر اندر چلیں جائیں۔
تصویر: imago/Westend61
پھول پیش کرنا
مجلسی آداب کی ماہر خاتون کا کہنا ہے کہ جرمن لوگ اپنے حلیم ہونے کا اظہار پھول دے کر بھی کرتے ہیں۔ کائزر کے مطابق پابندی وقت اور کسی کو پھول دینا جرمن معاشرت کے دو اہم پہلو ہیں۔ پھولوں کے ساتھ ساتھ شراب اور چاکلیٹ کے تحفے کو مثبت سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/W. Rothermel
وقت کی پابندی
لنڈا کائزر نے واضح کیا کہ جرمن معاشرت میں وقت کی پابندی اتنی زیادہ ہے کہ انہیں تنقید کا سامنا ہوتا ہے۔ کائزر کا کہنا ہے کہ وقت کی پابندی جرمن افراد کی پیدائشی صفت کے طور پر بھی لی جا سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جرمن محفل میں تعظیم و تکریم کے ساتھ ساتھ نفیس طبع ہونا بہت اہم خیال کیا جاتا ہے۔کائزر کے مطابق جرمن بظاہر انتہائی بردبار ہونا پسند کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U.Sapountsis
جوتے دہلیز پر چھوڑ جائیں
جرمن صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ غیر رسمی ملاقاتوں میں خیال یہی کیا جاتا ہے کہ جوتے باہر ہی اتار دیے جائیں۔ ایسا کرنے سے صفائی بھی رہتی ہے اور جرمن اسے اپنائیت کا اظہار بھی سمجھتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/denlitya
طعام و کلام
کائزر کے مطابق کھانے کی میز پر بیٹھ کر مختلف ہلکے پھلکے اور سنجیدہ موضوعات پر گفتگو کرنا بھی جرمنوں کو بہت پسند ہے۔ مجلسی آداب کی ماہر کے مطابق محفل میں زیر بحث موضوع پر توجہ دینے کو بھی بہت اہم سمجھا جاتا ہے ہے اور اُس پر اظہار خیال کرنے کو پسند کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Design Pics/L. D. Gordon
اپنے کھانے کا لطف اٹھاؤ
جرمن کھانا کھاتے لوگوں کو بہت ہی محبوب طریقے سے مخاطب کر کے کہتے ہیں،’’ گوٹن اپاٹیٹ‘‘ یعنی ’’اپنے کھانے کا لطف اٹھاؤ‘‘۔ ایسا وہ خاصے ترنم میں کہتے ہیں کہ کہ سننے والے کے چہرے پر مسکراہٹیں پھیل جائیں۔
رافعہ اعوان (Louisa Schaefer)