خاتون صحافی کی سنگساری کا مطالبہ، برطانوی سیاستدان کی گرفتاری
11 نومبر 2010![](https://static.dw.com/image/5276631_800.webp)
لندن میں پولیس کے ذرائع نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ برمنگھم شہر کے ایک بلدیاتی کونسلر گیریتھ کومپٹن نے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ٹویٹر پرابھی حال ہی میں اپنے پیج پر انگریزی روزناموں ’انڈی پینڈنٹ‘ اور ’ایوننگ اسٹینڈرڈ‘ کی خاتون کالم نگار علی بھائی براؤن کے بارے میں لکھا تھا کہ انہیں سنگساری کے ذریعے موت کی سزا دی جانی چاہئے۔
اس بارے میں برطانوی ذرائع ابلاغ میں سب سے پہلی خبر ٹیلی وژن چینل سکائی نیوز نے نشر کی تھی، جس کے مطابق ٹوری پارٹی کے کونسلر کومپٹن نے ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا تھا: ’’کوئی ہے، جو برائے مہربانی یاسمین علی بھائی براؤن کو سنگسار کر کے موت کی نیند سلا دے۔ میں اس کی اطلاع ایمنسٹی کو نہیں دوں گا، اگر آپ بھی ایسا نہیں کریں گے تو۔ ایسا کرنا واقعی ایک رحمت ہو گی۔‘‘
کونسلر کومپٹن کا ٹویٹر پر شائع کردہ یہ بیان اب ان کے ٹویٹر پیج سے ہٹایا جا چکا ہے۔ لیکن اس بیان پر برطانوی خاتون صحافی یاسمین علی بھائی براؤن کا موقف اپنی جگہ مؤثر تھا کہ اس برطانوی سیاستدان کا یہ بیان عام لوگوں کو طیش دلا کر ان کے قتل پر اکسانے کی کوشش ہے۔ علی بھائی براؤن نے اپنی اسی سوچ کا اظہار بعد ازاں ایک اور برطانوی اخبار ’گارڈیئن‘ میں شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں بھی کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا: ‘‘ ایک مسلمان خاتون کے طور پر اگر میں اپنے ٹویٹر پیج پر یہ لکھتی کہ گیریتھ کومپٹن کو سنگسار کر دینا چاہئے اور ایسا کرنا ایک نیک کام ہو گا، تو مجھے فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا۔‘‘
برطانوی پولیس کے نام لئے بغیر تصدیق کی کہ ایک 38 سالہ شخص کو بعد ازاں برمنگھم میں ہاربورن کے علاقے سے گرفتار کر لیا گیا تھا، جسے بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ برطانوی قدامت پسندوں کی ٹوری پارٹی کے ایک ترجمان کے مطابق کومپٹن کی پارٹی رکنیت غیر معینہ عرصے تک کے لئے معطل کر دی گئی ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عصمت جبیں